عدل و انصاف ،عالمی اُصولوں کے مطابق تنازعہ کشمیر کا حل نہ ہونا بین الاقوامی برادری ،اقوام متحدہ کیلئے بڑا چیلنج ہے،سردار مسعود خان

طلبہ اور نوجوان کشمیری بہن بھائیوں کے پیدائشی اور بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ حق خود ارادیت کے لیے اپنا کردار ادا کریں ،صدر آزاد کشمیر کا آئی بی اے کراچی کے زیر اہتمام ماڈل یونائیٹڈ نیشنز کانفرنس سے خطاب

جمعہ 11 جنوری 2019 16:58

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 جنوری2019ء) صدر آزاد جموں و کشمیر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ عدل و انصاف اور عالمی اُصولوں کے مطابق تنازعہ کشمیر کا حل نہ ہونا بین الاقوامی برادری اور اقوام متحدہ کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے ۔ جموں و کشمیر کے عوام ستر سال سے بین الاقوامی برادری اور اقوام متحدہ کے اس وعدے کے پورے ہونے کا انتظار کر رہے ہیں جو اس عالمی ادارے نے گزشتہ صدی کے وسط میں اپنی قرار دادوں کی صورت میں اُن سے کیا تھا ۔

انسٹیٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن (آئی بی ای) کراچی کے زیر اہتمام ماڈل یونائیٹڈ نیشنز کانفرنس سے مہمان خصوصی کی حیثیت سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے طلبہ اور نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ اُن کشمیری بہنوں اور بھائیوں کے پیدائشی اور بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ حق خود ارادیت کے لیے اپنا کردار ادا کریں جو اپنی ہی سر زمین پر بے وطن کر دیئے گئے اور جنہیں قابض بھارتی فوج آئے روز اپنا حق آزادی مانگنے کے جرم میں شہید ، زخمی اور پوری زندگی کے لیے معذور بنا رہی ہے ۔

(جاری ہے)

صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی فوج عفت مآب مائوں اور بہنوں کی بے حرمتی کے علاوہ نوجوانوں کو پیلٹ گنوں کے ذریعے بینائی سے محروم کر رہی ہے اور انسانیت کے خلاف ان گھنائونے جرائم کے باوجود بھارتی فوج کسی قانون یا عدالت کے سامنے جوابدہ نہیں کیونکہ اسے آرمڈ فورسز سپیشل پاورز ایکٹ اور پبلک سیفٹی ایکٹ جیسے کالے قوانین کے تحت جوابدہی کے خلاف تحفظ حاصل ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کا ہر شہری کشمیریوں کے حق پر ہونے اور اُن کی جدو جہد کو عدل و انصاف کے اُصولوں کے مطابق ہونے پر یقین رکھتا ہے لیکن میں آج یہاں آپ کو یہ بتانے آیا ہوں کہ آپ کا یہ یقین کافی نہیں ہے ۔ پاکستان کے ہر فرد ، ہر طالب علم ، مرد اور عورت کو کشمیر ی کا ز کے لیے اپنا وقت اور توانائی کشمیری عوام کی جدوجہد آزادی کے لیے جاری سیاسی و سفارتی مہم کو تیز تر کرنے کے وقف کرنا ہو گی ۔

انہوں نے کہا کہ آج سے ستر سال پہلے دنیا کے انسانوں کے حق خود ارادیت کے تحفظ ، ایک منصفانہ عالمی نظام اور انسانی حقوق کی حفاظت کے لیے اقوام متحدہ کا قیام عمل میں لایا گیا تھا لیکن کشمیر سمیت دنیا کے کئی خطوں کے عوام کے لیے انسانی حقوق ، عدل و انصاف اور احترام انسانیت جیسے تصورات محض ایک خواب بن کر رہ گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ اقوام متحدہ نے دنیا کے مختلف ممالک میں معاشی اور سماجی ترقی کے لیے اہم کردار ادا کیا اور 73سال میں کسی عالمی جنگ کو وقوع پذیر ہونے سے روکا لیکن اس کی نا کامیوں کی فہرست بھی بڑی طویل ہے ۔

انہوں نے کہا کہ عالمی نظام میں مرکزی حیثیت رکھنے والی اس تنظیم کے قیام کا بنیادی مقصد انسانوں کے بنیادی حقوق کا تحفظ ، عالمی امن و سلامتی اور بین الاقوامی قانون کی بالا دستی کو یقینی بناناتھا جس میں بد قسمتی سے وہ پوری طرح کامیاب نہیںہو ئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اپنی تمام تر کمزوریوں کے باوجود اقوام متحدہ آج بھی تنازعات اور بحرانوں میں گھری دنیا کے لیے اُمید کی ایک کرن ہے ۔

انہوں نے کہا کہ صنعتی انقلاب ، ابلاغی انقلاب اور جدید ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کی بدولت دنیا تیزی سے سکٹر کر ایک گھر کی شکل اختیار کر چکی ہے ۔ اس تبدیلی نے دنیا کے انسانوں کی فکر و نظر کو بھی تبدیل کر دیا ہے اور انہیں اب ایک فرد یا ایک معاشرے یا ملک کے شہری کی حیثیت سے نہیں بلکہ عالمی شہری کی حیثیت سے کردار ادا کرنا ہو گا ۔ انہوں نے آئی بی کراچی کی انتظامیہ اور طلبہ کی اُن کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی نظام اور اس کی طاقت اور کمزوریوں سے طلبہ کو آگاہ کرنے کی کوششوں کے اثرات نہ صرف کراچی اور پاکستان میں بلکہ دنیا بھر میں محسوس کیے جائیں گئے ۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے نوجوانوں کو تبدیل شدہ دنیا میں امن ، ترقی اور انسانی حقوق کا چیمپئن بننے کے لیے تیار کرنا ہو گا تاکہ وہ مستقبل میں نہ صرف اپنے ملک بلکہ عالمی معاشرے کے ذمہ دار شہری بن کر کثیر القطبی دنیا میں اپنا کردار ادا کر سکیں اور دنیا کو درپیش مسائل کا حال تلاش کر سکیں ۔