Live Updates

ادارے ہمارے دست و بازو ہیں ،ہمیں ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کی بجائے باہمی احترام کو یقینی بنانا ہوگا، علی محمد خان

وزیراعظم عمران خان ایوان میں آئیں گے ،ارکان کے سوالوں کے جواب دیں گے ،ْوزیر مملکت کا قومی اسمبلی میں اظہار خیال این ایف سی کی تشکیل کیلئے صوبوں سے نام مل گئے ‘ وفاق کسی صوبے کے قابل وصول محاصل لینے میں دلچسپی نہیں رکھتا،حماد اظہر انتخابی دھاندلی کمیٹی کااعلان ہوا تھا تو اس پر کام ہو جانا چاہیے ،ْ سید خورشید شاہ ایوان کو یقین دلاتے ہیں پی اے سی کی طرح دھاندلی بارے قائم کی گئی کمیٹی بھی جلد فنکشنل ہوگی، علی محمد خان

جمعرات 17 جنوری 2019 19:25

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 جنوری2019ء) وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا ہے کہ ادارے ہمارے دست و بازو ہیں ،ہمیں ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کی بجائے باہمی احترام کو یقینی بنانا ہوگا،وزیراعظم عمران خان ایوان میں آئیں گے ،ارکان کے سوالوں کے جواب دیں گے۔ جمعرات کو قومی اسمبلی کے اجلاس کے دور ان پیپلز پارٹی کے رہنما سید خورشید شاہ کی طرف سے اٹھائے گئے نکات کے جواب میں وزیر مملکت علی محمد خان نے کہا کہ ہم نے اپوزیشن کا حصہ ہوتے ہوئے کبھی وزیراعظم کے منصب کی توہین نہیں کی، ہم سب سیاسی ورکرز ہیں، پیپلز پارٹی کے ارکان ذوالفقار علی بھٹو کے وارث ہیں اور مسلم لیگ (ن) کے ارکان کے لیڈر نواز شریف ہیں، ملک آج اگر ایٹمی قوت ہے تو اس میں دیگر چند لوگوں کے ساتھ ذوالفقار علی بھٹو کا بہت بڑا کردار تھا، میرے دادا نے قائداعظم کے ساتھ مل کر ملک بنایا‘ ہمیں ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کی بجائے ایک دوسرے کا احترام کرنا چاہیے، احتساب کے لئے ہم سب کو تیار ہونا چاہیے۔

(جاری ہے)

اگر عمران خان پر کرپشن اور احتساب کا سوال اٹھا تو وہ جواب دیگا،انہوںنے کہاکہ وزیراعظم عمران خان ایوان میں آئیں گے اور ارکان کے سوالوں کے جواب دیں گے، لیڈر وہ ہوتا ہے جو امید دیتا ہے، عمران خان نے پہلی دفعہ ہمیں امید دی ہے، فوج اور ادارے ہمارے دست و بازو ہیں تاہم ملک ایک سیاستدان نے بنایا تھا مگر سیاستدان وہ ہونا چاہیے جس کی ایمانداری کی سب گواہی دیتے ہیں۔

اس سے قبل اجلاس کے دور ان اظہار خیال کرتے ہوئے سید خورشید احمد شاہ نے کہا کہ قائد ایوان اور قائد حزب اختلاف دونوں کی ایوان میں موجودگی پارلیمنٹ کی اصل خوبصورتی ہے۔ وزیراعظم کو پارلیمنٹ میں قانون سازی کی بات ٹویٹر پر نہیں کرنی چاہیے۔ حکومت بنے پانچ ماہ مکمل ہوگئے ہیں، قانون سازی کا عمل سب کے سامنے ہے۔ ملک کی معیشت تباہ حالی کا شکار ہے‘ ہم آئین‘ قانون‘ این ایف سی ایوارڈ اور معیشت کی بات کرتے ہیں، ملک میں 88 فیصد قیمتوں میں اضافہ ہو چکا ہے۔

وزیراعظم کو ایوان میں آنا چاہیے۔خورشید شاہ نے کہا کہ انتخابات میں دھاندلی کیلئے بنائی گئی پارلیمانی کمیٹی میں کوئی پیشرفت نہیں ہوئی ۔انہوںنے کہاکہ ہمیں اپنی داڑھی کسی کے ہاتھ میں نہیں دینی چاہیے ۔انہوںنے کہاکہ اکتوبر میں انتخابی دھاندلی کمیٹی بنائی گئی تھی انہوںنے کہاکہ حالیہ عام انتخابات میں ساٹھ پنکچر ہوئے اگر واقعی انتخابی نتائج میں گڑبڑ ہے تو حکومت بتائے ۔

سید خورشید شاہ کے جواب میں وزیر مملکت علی محمدخان نے کہا کہ انتخابی دھاندلی کمیٹی کااعلان ہوا تھا تو اس پر کام ہو جانا چاہیے ۔انہوںنے کہاکہ رواں اجلاس میں دیگر کمیٹیاں بن جائیں گی دھاندلی کمیٹی کی ورکنگ کو آگے لے کر جائینگے ۔انہوںنے کہاکہ کسی بھی جگہ پر دھاندلی کے ایشو ہیں تو انہیں حل کر نے کی کوشش کرینگے ۔انہوںنے کہاکہ میڈیا میں کہاجاتا ہے کہ حکومت نے قانون سازی نہیں کی ،پبلک اکائونٹس کمیٹی بنی اس وقت بھی پارلیمان کی جیت ہوئی تھی انہوںنے کہاکہ پہلے 120 دنوں میں قائمہ کمیٹیاں نہیں بن پائیں اس وجہ سے قانون سازی نہیں ہوسکی ۔

انہوںنے کہاکہ ایوان کو یقین دلاتے ہیں پی اے سی کی طرح دھاندلی بارے قائم کی گئی کمیٹی بھی جلد فنکشنل ہوگی۔ نکتہ اعتراض پر راجہ پرویز اشرف نے کہاکہ حکومت نے لگتا ہے سارا کام ہی وزیر پارلیمانی امور کے ذمہ کردیا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ دھاندلی ایک قومی مسئلہ ہے اس کو انجام تک پہنچنا چاہیے ۔ انہوںنے کہاکہ وزیر پارلیمانی امور دھاندلی پر بات کرنے کے بجائے معاملے کو قانون سازی پر لے گئے ۔

راجہ پرویز اشرف نے کہاکہ یہ دھاندلی کمیٹی حکومت نے بنائی تھی یہ ارکان اور اس ایوان کے ساتھ مذاق ہے ۔ انہوںنے کہاکہ حکومت سمجھتی ہے کہ وہ دھاندلی مسئلے پس پشت ڈال دے دی گی تو یہ اس ایوان کے ساتھ زیادتی ہے۔ وزیر پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا کہ دھاندلی بارے کمیٹی پر جلد کام شروع ہوجائے گا ،اپوزیشن کے تحفظات کو ضرور دیکھیں گے۔

وزیر پارلیمانی امور نے کہاکہ اس معاملے کو خود جلد حل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ اجلاس کے دور ان نکتہ اعتراض پر سید نوید قمر نے کہا کہ سندھ کو قابل وصول محاصل میں سے اپنا حصہ نہ ملنے کی ہمارے ممبر نے بات کی تھی جس کے جواب میں وزیر نے ادھر ادھر کی بات کی۔ انہوں نے کہا کہ جس صوبے کا جتنا حصہ موجود ہے وہ دینا آئینی تقاضا ہے‘ یہ کوئی خیرات نہیں۔

جس کے جواب میں وزیر مملکت حماد اظہر نے کہا کہ سندھ میں بسنے والے بھی پاکستان ہیں اور ہم بھی پاکستانی ہیں۔ این ایف سی کی تشکیل نہ ہونے کی وجہ سے بعض چیزیں زیر غور لانے کا پلیٹ فارم نہیں تھا تاہم اب تمام صوبوں سے اس کی تشکیل کے لئے نام موصول ہوگئے ہیں جس کے بعد یہاں پر بیٹھ کر تمام مسائل حل کئے جاسکتے ہیں۔اجلاس کے دور ان سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے آگاہ کیا کہ چیف وہپ کے ساتھ میٹنگ میں یہ چیز طے ہوئی ہے کہ بدھ کو قومی اسمبلی میں زراعت کے شعبہ پر تفصیلی بحث کی جائے گی۔

وزیر دفاع پرویز خٹک نے کہاکہ فاٹا کے برے حالات کو ہر کوئی تسلیم کرتا ہے،انگریز کا کالا قانون ظلم تھا ۔انہوںنے کہاکہ یہ ایک حقیقت ہے کہ نہ فاٹا میں صوبائی قانون ہے نہ فاٹا کا جون تک فاٹا میں صوبائی انتخابات ہوجائیں گے ،صورتحال بہتر ہوجائے گی ۔انہوںنے کہاکہ پارلیمنٹ کی مشترکہ خصوصی کمیٹی بنا دی جائے ۔ سپیکر اسد قیصر نے کہاکہ وزیر پارلیمانی امور علی محمد خان تحریک لے آئیں تاکہ کمیٹی بنائی جاسکے ۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات