Live Updates

وزیر خزانہ اسد عمر نے ملک میں معاشی‘ اقتصادی‘ زرعی اور صنعتی استحکام کیلئے ضمنی مالیاتی (دوسری ترمیم) بل 2019ء قومی اسمبلی میں پیش کردیا

یہ کوئی نیا بجٹ نہیں یہ ایک اصلاحاتی پیکج ہے، ہم نے حقیقی ترقی کے لئے ملک میں سرمایہ کاری اور قومی بچتوں کو فر وغ دینا ہوگا‘ ہمارے اقدامات سے 2022-23ء میں کرنٹ اکائونٹ اور مالیاتی خسارے تاریخ کی سب سے کم ترین سطح پر ہوں گے‘ نوجوانوں کو روزگار کے حصول ‘ زرعی اور چھوٹے گھروں کی تعمیر کے لئے قرضوں پر ٹیکس کی شرح 39 فیصد سے 20 فیصد کی جارہی ہے‘ غریبوں کو گھروں کی تعمیر کے لئے 5 ارب کا ریوالونگ فنڈ قائم کیا جائے گا‘ فائلر کے لئے بنکوں سے رقوم نکلوانے پر ودہولڈنگ ٹیکس کی شرح مکمل طور پر ختم کی جارہی ہے‘ گرین فیلڈ منصوبوں کے پلانٹ اور مشینری پر مکمل کسٹم ڈیوٹی اور ٹیکس استثنیٰ حاصل ہوگا،تاجروں کو بزنس اکائونٹس پر سال میں 12 دفعہ ودہولڈنگ ٹیکس گوشوارہ جمع کرانے کی بجائے اب سال میں صرف دو مرتبہ جمع کرانا ہوگا‘ چھوٹے شادی ہالز پر ٹیکس 20 ہزار سے کم کرکے 5 ہزار کیا جارہا ہے‘ 1300 سی سی تک کی گاڑیاں نان فائلر بھی خرید سکے گا ، 1800 سی سی اور اس سے زائد کی گاڑیوں پر ٹیکس میں اضافہ کیا جارہا ہے‘ غریبوں کے زیر استعمال موبائل فون پر ٹیکس کم جبکہ امیروں کے استعمال کے لئے موبائل فون کے ٹیکس کو برقرار رکھا جارہا ہے‘ کاشتکاروں کو بجلی اور ڈیزل سستا فراہم کریں گے‘ ملک میں امیر اور غریب کے درمیان فرق کو کم کرنے کے لئے آئندہ ہفتے میڈیم ٹرم فریم ورک کا اعلان کیا جائے گا،وزیر خزانہ اسد عمر کا قومی اسمبلی میں خطاب

بدھ 23 جنوری 2019 22:12

وزیر خزانہ اسد عمر نے ملک میں معاشی‘ اقتصادی‘ زرعی اور صنعتی استحکام ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 جنوری2019ء) وزیر خزانہ اسد عمر نے ملک میں معاشی‘ اقتصادی‘ زرعی اور صنعتی استحکام کیلئے ضمنی مالیاتی (دوسری ترمیم) بل 2019ء قومی اسمبلی میں پیش کردیا انھوں نے قوم کو یقین دلایا ہے کہ حکومت کی طرف سے یہ کوئی نیا بجٹ نہیں یہ ایک اصلاحاتی پیکج ہے جس سے ملکی معیشت، زرعی اور صنعتی شعبہ میں استحکام آئے گا‘ ہم نے حقیقی ترقی کے لئے ملک میں سرمایہ کاری اور قومی بچتوں کو فر وغ دینا ہوگا‘ ہمارے اقدامات سے 2022-23ء میں کرنٹ اکائونٹ اور مالیاتی خسارے تاریخ کی سب سے کم ترین سطح پر ہوں گے‘ نوجوانوں کو روزگار کے حصول ‘ زرعی اور چھوٹے گھروں کی تعمیر کے لئے قرضوں پر ٹیکس کی شرح 39 فیصد سے 20 فیصد کی جارہی ہے‘ غریبوں کو گھروں کی تعمیر کے لئے 5 ارب کا ریوالونگ فنڈ قائم کیا جائے گا‘ فائلر کے لئے بنکوں سے رقوم نکلوانے پر ودہولڈنگ ٹیکس کی شرح مکمل طور پر ختم کی جارہی ہے‘ گرین فیلڈ منصوبوں کے پلانٹ اور مشینری پر مکمل کسٹم ڈیوٹی اور ٹیکس استثنیٰ حاصل ہوگا،تاجروں کو بزنس اکائونٹس پر سال میں 12 دفعہ ودہولڈنگ ٹیکس گوشوارہ جمع کرانے کی بجائے اب سال میں صرف دو مرتبہ جمع کرانا ہوگا‘ چھوٹے شادی ہالز پر ٹیکس 20 ہزار سے کم کرکے 5 ہزار کیا جارہا ہے‘ 1300 سی سی تک کی گاڑیاں نان فائلر بھی خرید سکے گا تاہم 1800 سی سی اور اس سے زائد کی گاڑیوں پر ٹیکس میں اضافہ کیا جارہا ہے‘ اسی طرح غریبوں کے زیر استعمال موبائل فون پر ٹیکس کم جبکہ امیروں کے استعمال کے لئے موبائل فون کے ٹیکس کو برقرار رکھا جارہا ہے‘ کاشتکاروں کو بجلی اور ڈیزل سستا فراہم کریں گے‘ ملک میں امیر اور غریب کے درمیان فرق کو کم کرنے کے لئے آئندہ ہفتے میڈیم ٹرم فریم ورک کا اعلان کیا جائے گا۔

(جاری ہے)

بدھ کو قومی اسمبلی میں ضمنی مالیاتی (دوسری ترمیم) بل 2019ء ایوان میں پیش کرنے کے بعد وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا کہ لوگوں کے ذہن میں یہ خیال ہے کہ کوئی نیا بجٹ ہے یہ اصلاحات کا پیکج ہے جس کے ذریعے معاشی و صنعتی استحکام آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت جب آئی تو اس وقت ملک کو کئی مسائل درپیش تھے۔ ہم نے ایسی معیشت بنانی ہے جس میں آئی ایم ایف کا یہ آخری پروگرام ہو۔

ملک کے کمزور ترین طبقات کو تباہی سے بچانا‘ ان کی مدد کرنا‘ امیر اور غریب میں فرق کم کرنا بھی آئینی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم آئندہ ہفتے میڈیم ٹرم اکنامک فریم ورک بھی پیش کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ دس سالوں کے حکمرانوں نے بجٹ خسارہ 4.1 فیصد سے 6.6 فیصد تک بڑھا دیا۔ اس کا بوجھ عوام پر پڑے گا۔ بجلی کے نظام میں انہوں نے ایسی تباہی کی جو ملک کی تاریخ میں بھی نہیں ہوئی۔

ایک سال میں انہوں نے 450 ارب کا خسارہ کیا۔ گیس کے شعبہ میں خسارہ انہوں نے 150 ارب تک پہنچا دیا۔ اسٹیل مل‘ پی آئی اے اور ریلوے میں ریکارڈ خسارے سامنے آئے۔ اسد عمر نے کہا کہ ماضی کے حکمران اڑھائی ہزار سے تین ہزار ارب کا ملک کو مقروض کرکے چلے گئے۔ کاش ان کا ضمیر اس وقت جاگتا جب سابق وزیراعظم تقریریں کر رہے تھے۔ کاش اپوزیشن ارکان کا ضمیر اس وقت جاگتا اور وہ مخالفت کرتے۔

علی بابا اور چالیس چور معاشی دہشت گردی کرکے گئے ہیں۔ ہمارے اقدامات کے نتیجے میں درآمدات میں اضافہ برآمدات میں کمی‘ تجارتی اور کرنٹ اکائونٹ خسارے میں کمی آئی ہے۔ ہم نے ہمیشہ ہمیشہ کے لئے ملک کو ٹھیک کرنا ہے۔ جب تک ہم چادر دیکھ کر پائوں نہیں پھیلائیں گے اخراجات اور آمدن میں توازن نہیں لائیں گے‘ ملک ٹھیک نہیں ہوگا۔ ایکسپورٹ 14 سے صرف 7 فیصد رہ گئی ہے۔

اگر حقیقی ترقی چاہتے ہیں تو سرمایہ کاری کو فروغ دینا ہوگا۔ یہ اس وقت ممکن ہوگا جب نیشنل سیونگز ہوں گی۔ انشاء اللہ جب اگلا الیکشن آئے گا تو عمران خان کی حکومت کو پانچ سالہ محنت اور دیانت کی وجہ سے الیکشن خریدنا نہیں پڑے گا۔ 2022-23ء میں کرنٹ اکائونٹ اور مالیاتی خسارے تاریخ کے سب سے کم سطح پر ہوں گے۔ ہم دل سے عوام کی قدر کرتے ہیں۔ صرف خود کو خادم اعلیٰ نہیں کہلوانا چاہتے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ الیکشن میں انہوں نے پنجاب حکومت کے مالیاتی نظام کو تباہ و برباد کیا اور مقروض کرکے گئے جبکہ پرویز خٹک نے 34 ارب اضافی رقم کے پی کے کے اکائونٹ میں چھوڑی۔ انہوں نے کہا کہ ہم صنعت و زراعت کو آگے بڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف نے اپنے منشور میں نوجوانوں کے لئے روزگار کے مواقع پیدا کرنے کی بات کی ہے۔

جب ان نوجوانوں کو بنکوں سے قرضے ملیں گے تو یہ کام کر سکیں گے۔ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ بنکوں سے قرضوں پر نوجوانوں سے 39 فیصد کی بجائے صرف 20 فیصد ٹیکس لیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ مشکل حالات کے باوجود ماضی کے مقابلے میں ہمارے دور کے پہلے 6 ماہ میں زرعی قرضوں کی شرح میں 22 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ زرعی قرضوں پر بھی ٹیکس کی شرح 39 فیصد سے کم کرکے 20 فیصد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا کہ غریبوں کے لئے وزیراعظم کے 50 لاکھ گھر بنانے کے وعدے کے تحت چھوٹے گھروں کی تعمیر کے لئے بھی قرضوں پرٹیکس 39 فیصد کی بجائے 20 فیصد کیا جائے گا۔ غریبوں کو گھروں کی تعمیر کے لئے 5 ارب کا ریوالونگ فنڈ قائم کیا جائے گا۔ بنکوں کی ٹرانزیکشنز پر فائلرز پر ودہولڈنگ ٹیکس ختم کیا جارہا ہے۔ اس سے لوگ ٹیکس کے دائرہ کار میں آئیں گے۔

ہماری حکومت تاجر دوست حکومت ہے۔ تاجروں پر چھ فیصد عائد ٹیکس کو کم سے کم شرح سے ختم کیا جارہا ہے۔ نان فائلر کو 50 لاکھ تک کی پراپرٹی خریدنے کا استثنیٰ حاصل ہوگا۔ 1300 سی سی تک کی گاڑیاں نان فائلر بھی خرید سکیں گے مگر ان کے ٹیکس میں اضافہ کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چھوٹے تاجروں کو سال میں 12 دفعہ ودہولڈنگ ٹیکس گوشوارہ جمع کرانا پڑتا تھا اب یہ صرف سال میں دو دفعہ جمع کرانا پڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ کم آمدنی والے متوسط طبقہ کے لئے 500 مکعب فٹ سے چھوٹے شادی ہالز پر یہ ٹیکس 20 ہزار سے کم کرکے 5 ہزار کیا جارہا ہے۔ ہم ملک بھر کے تاجروں کے لئے ٹیکس کا سادہ اور آسان نظام لانا چاہتے ہیں۔ حقیقی جمہوریت کے لئے آزاد صحافت کی ضرورت ہے۔ لفافے دے کر نہیں‘ چینل خرید کر نہیں‘ آزاد صحافت کے ذریعے جمہوریت مضبوط ہوتی ہے‘ نیوز پرنٹ کو ٹیکس سے مکمل مستثنیٰ قرار دینے کی تجویز ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں صنعتی شعبہ کمزور ہوگیا ہے۔ ہم صنعتی شعبہ کو مضبوط کریں گے۔ ہم صنعتکار‘ مزدور اور کسان کے پیچھے کھڑے ہونگے۔ ہم 100 آئٹمز کی درآمدی ڈیوٹی ختم کر رہے ہیں۔ چھوٹی اور درمیانی سطح کے آٹو وینڈرز اور انجینئرنگ کی صنعتوں کا خاص خیال رکھیں گے۔ ہم ایکسپورٹرز کو بھی گیس کم نرخوں پر فراہم کر رہے ہیں۔ اس سے برآمدات میں اضافہ ہو رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سی پیک کے تحت خصوصی اقتصادی زونز میں بعض سقم نظر آئے ہیں۔ ہم اس حوالے سے نئی سرمایہ کاری کو سہولت دے کر فروغ دیں گے۔ گرین فیلڈ منصوبوں کے پلانٹ اور مشینری پر مکمل کسٹم ڈیوٹی اور ٹیکس استثنیٰ حاصل ہوگا۔ ماحولیات‘ سستی بجلی اور کرنٹ اکائونٹ کو بہتر بنانے کے لئے قابل تجدید توانائی کو فروغ دینا چاہتے ہیں۔ ہم یہاں پر شمسی توانائی پینل اور ونڈ ٹربائن بنانے کے خواہاں ہیں۔

ان شعبوں میں پانچ سال تک جو بھی سرمایہ کاری کرے گا کسٹم ڈیوٹی اور سیلز ٹیکس کی مکمل چھوٹ حاصل ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نوجوان نسل کو تفریح کی سہولیات فراہم کرنا چاہتے ہیں۔ سپورٹس فرنچائز کے بولی دہندگان کو ٹیکس کی چھوٹ دی جائے گی۔ یکم جولائی سے نان بنکنگ کمپنیوں پر ٹیکس ختم کریں گے۔ کارپوریٹ انکم ٹیکس کی شرح میں سالانہ ایک فیصد کمی جاری رہے گی۔

دوبارہ گوشوارے داخل کرانے والوں پر دوہرا ٹیکس یکم جولائی سے ختم کیا جائے گا۔ سٹاک مارکیٹ پر ودہولڈنگ ٹیکس ختم کیا جارہا ہے۔ 2018-19ء میں اگر کسی کا سٹاک مارکیٹ میں نقصان ہوا ہے تو وہ آئندہ تین سالوں تک اس حوالے سے ریلیف حاصل کرسکیں گے۔ 1800 سی سی سے بڑی گاڑیاں امیر ترین لوگ خریدتے ہیں اس پر ٹیکس کی شرح میں اضافہ کیا جارہا ہے۔ موبائل فون پر تین تین قسم کے ٹیکس کو ایک کیا جارہا ہے۔

غریبوں کے زیر استعمال موبائل فون پر ٹیکس میں کمی اور امیروں کے استعمال کے فون پر ٹیکس میں کمی نہیں کی جارہی۔ انہوں نے پانچ سال تک ملک کی معیشت کا کچومر نکالا ہے‘ ایکسپورٹرز اور تاجروں کی مشاورت کے ساتھ ایک پروویژنری نوٹ سکیم لائی جارہی ہے۔ اس کے ذریعے تاجر بنکوں سے قرضہ لے سکیں گے۔ اسد عمر نے کہا کہ جے آئی ڈی سی سکیم پر صنعتوں کی مشاورت سے قانون سازی کی جائے گی۔

جے آئی ڈی سی کے قانون کے اطلاق سے کسانوں کو کھاد کی بوری میں 200 روپے کا ریلیف ملے گا۔ ہم کاشتکاروں کے لئے بجلی اور ڈیزل کو سستا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خودانحصاری کا فیصلہ ایک مشکل فیصلہ ہے۔ آئی ایم ایف کی مدد اس طرح لینا چاہتے ہیں تاکہ غریب پر اس کا بوجھ نہ پڑے۔ یہ ملک اللہ تعالیٰ کی دین ہے۔ یہ 27رمضان کو وجود میں آیا۔ ہمارا اثاثہ قوم کی دعائیں ہیں‘ ہمارا اثاثہ سرے محل نہیں ہے۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات