سندھ اسمبلی ،اپوزیشن ارکان احتجاج کیلئے اپنی نشستوں پر کھڑے ہوگئے، ڈپٹی سپیکر نے بولنے کی اجازت نہ دی

وقفہ سولات کے بعد بات سنی جائے گی ڈپٹی اسپیکر، اپوزیشن ارکان طیش میں آگئے ، ڈیسک پیٹنا شروع کردیئے پیپلز پارٹی اور اپوزیشن کے درمیان گو نیازی گو اور گو کرپشن گو اور گو زرداری گو کے نعروں کا مقابلہ بھی ہوتا رہا

جمعہ 8 مارچ 2019 21:55

سندھ اسمبلی ،اپوزیشن ارکان احتجاج کیلئے اپنی نشستوں پر کھڑے ہوگئے، ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 مارچ2019ء) سندھ اسمبلی کا اجلاس جمعہ کو ڈپٹی اسپیکر ریحانہ لغاری کی زیرصدارت پونے دو گھنٹے کی تاخیر سے شروع ہوا ،دعا ختم ہوتے ہی اپوزیشن ارکان حتجاج کے لئے ایک مرتبہ پھر اپنی نشستوں سے اٹھ کر کھڑے ہوگئے ، پی ٹی آئی کے رکن خرم شیرزمان نے نکتہ اعتراض پر بولنے کی کوشش کی توڈپٹی اسپیکر نے انہیں اجازت نہیںدی اور کہا کہ وقفہ سولات کے بعد بات سنی جائے گی جس پر اپوزیشن ارکان طیش میں آگئے اور انہوں نے ڈیسک پیٹنا شروع کردیئے ، ڈپٹی اسپیکر نے اپوزیشن ارکان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ مجھے ڈکٹیٹ نہیں کراسکتے،ایوان آپکی مرضی سے نہیں چلے گا۔

اس موقع پر اپوزیشن ارکان نے نو نو کے نعرے لگانے شروع کردیئے جس پر ڈپٹی اسپیکر برہم ہوگئیں اور انہوں نے کہا کہ آپ کو ایوان میں بیٹھنے کا سلیقہ نہیں آتا،کم از کم کچھ سیکھ کر تو آئیں۔

(جاری ہے)

اپوزیشن ارکان نے ڈپٹی اسپیکر کی یہ بات سنی ان سنی کردی اور انہوں نے اسپیکر کی نشست کے سامنے جمع ہوکر نعرے بازی اور شروع شرابہ شروع کردیا۔ اس موقع پر پیپلز پارٹی اور اپوزیشن کے درمیان گو نیازی گو اور گو کرپشن گو اور گو زرداری گو کے نعروں کا مقابلہ بھی ہوتا رہا۔

اسی ماحول میں جب اسپیکٹر آغا سراج درانی نے ایوان میں آکر اپنی نشست سنبھالی تو انہوں نے ماحول میں موجود تلخی کو کم کرنے کے لئے خواجہ اظہار الحسن کی گزشتہ اسمبلی میں بحیثیت اپوزیشن لیڈر کارکردگی کی تعریف کی اور کہا کہ میں نے گزشتہ تیس سالوں میں آپ جیسا اپوزیشن لیڈر نہیں دیکھا لیکن افسوس آپ بھی اس شور شرابے کا حصہ بن رہے ہیں۔ اپوزیشن کے شور شرابے کے دوران ہی وقفہ سوالات شروع ہوا لیکن اپوزیشن نے وقفہ سوالات میں حصہ نہیں لیا ۔

کافی دیر مسلسل نعرے بازی اور شور شرابے کے بعد اپوزیشن تھک گئی اور وہ اسپیکر کی ڈائس کے سامبے موجود ہونے کے باوجود خاموش ہو گئے ۔اس دوران اپوزیشن ارکان ایک دوسرے سے حکمت عملی تبدیل کرنے پرمشورے کرتے رہے اور ایوان میں موجود پیپلزپارٹی اراکین اپوزیشن کی خاموشی پر مسکراتے رہے ،سندھ اسمبلی میں وقفہ سوالات شورشرابے میں مکمل ہوا۔سندھ اسمبلی میںاپوزیشن کے مسلسل احتجاج اور شورشرابے کا آج تیسرا دن تھا۔

ایوان کی کارروائی کے دوران کشیدہ ماحول ہی میں توجہ دلا نوٹس پر بات کرنے کا مرحلہ آیا پیپلز پارٹی کی خاتون رکن غزالہ سیال نے اپنے ایک توجہ دلا نوٹس میں کہا کہ جنگ کا ماحول ہے خطرات کے پیش نظر ڈیزاسٹر سسٹم کی کیا تیاری ہے۔ جس کے جواب میں صوبائی وزیر توانائی امتیاز شیخ نے کہا کہ جنگ اگر ہوئی تو ہر طرح سے تیاری مکمل ہے۔موجودہ حالات میں گیارہ سے بارہ اقدامات پر تیاری مکمل ہے۔

۔ امتیاز شیخ نے کہا کہ جنگی حالات میں ایک قدم یہ بھی تھا جو اپوزیشن نے اختیار کیا ہے۔انہوں نے اپوزیشن پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایک جانب سرحدوں پر خطرات منڈلارہے ہیں اور دوسری جانب اپوزیشن کی پوری توجہ اس بات پر ہے کہ پی اے سی کیسے حاصل کی جائے ۔انہوں نے کہا کہ فیصلہ ہوگیا ہے پبلک اکاونٹس کمیٹی اپوزیشن کو ہر گز نہیں ملے گی انہوں نے کہا کہ یہ بھی فیصلہ ہوا ہے کہ اپوزیشن اسی تنخواہ پر کام کرتی رہے گی۔

امتیاز شیخ کے ان ریمارکس پر اپوزیشن ارکان نے جو اسپیکر نشست کے سامنے موجود تھے مزید شور شرابہ شروع کردیا۔ پیپلز پارٹی کی خاتون رکن کلثوم چانڈیو نے گیس پریشر میں کمی اور قیمتوں میں اضافے پر اپنے توجہ دلاو نوٹس کے ذریعے ایوان کی توجہ مبذول کرائی ۔ان کا کہنا تھا کہ سندھ کے کئی علاقوں میں سر شام گیس غائب ہوجاتی ہے اور دن میں بحال ہوتی ہے۔

وزیر توانائی امتیاز شیخ نے کہا کہ یہ اہم ایشو ہے لیکن اپوزیشن نے اسے بھی سیاست کی نظر کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ غریب آدمی کی زندگی اجیرن ہے مہنگائی کا طوفان ہے ،گیس بند ہے دوسری طرف مرکزی حکومت نے گیس کی قیمتوں میں اضافہ کردیا ہے ۔انہون نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت کچھ کرلے مگر پبلک اکاو نٹس کمیٹی نہیں ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ پہلے اپوزیشن والے منہ سے بول رہے تھے اب پتہ نہیں انکی آواز کہاں سے نکل رہی ہے۔

صوبائی وزیر تیمور تالپور نے نصرت سحر عباسی کا نام لئے بغیر کہا کہ احتجاج میں ایک ایسی خاتون بھی شریک ہیں جن کے شوہر نے پیپلز پارٹی سے نوکری لی ہے۔ پیپلز پارٹی کی خاتون رکن ہیر سو ہو نے اپنے توجہ دلا نوٹس میںمشروبات، منرل واٹر میں استعمال ہونے والی پلاسٹک کی بوتلوں کی جانب توجہ دلائی اور کہا کہ یہ کینسر کا سبب بن رہی ہیں ۔ تیمور تالپور نے کہا کہ شہر میں پولی تھن پلاسٹک کے استعمال پر پابندی ہے۔

اس موقع پر تمیور تالپور نے اپوزیشن پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ ایسی چیزیں بچوں کے ہاتھ میں دینی نہیں چاہیئے جس سے نقصان ہو ۔انہوں نے کہا کہ ہم اپوزیشن کو پی اے سی نہیں دیں گے اس سے ان کی صحت پر خراب اثرات پڑیں گے ۔ تیمور تالپور نے کہا کہ اپوزیشن نے رویہ جو اختیار کیا ہے اس سے پوری دنیا ان پر ہنس رہی ہے ۔اس موقع پر ایم ایم کے رکن عبدالرشید نے کہا کہ کراچی کے لوگ مسائل کا شکار ہیں مگر یہاں اپوزیشن زندہ باد مردہ باد کے نعرے لگا رہی ہے۔

انکے ووٹروں کے مسائل بھی میں یہاں بیان کرونگا۔ انہوں نے کہا کہ تین سالوں میں اربوں روپے کے بجٹ لگانے کے باوجود ضلع جنوبی میں پارکوں کی حالت خراب ہے۔آپ حکومت کا محاسبہ کرنے کے لئے تیار نہیں ہیں۔ عبدالرشیدنے کہا کہ آپ کوکراچی کے مسائل سے کوئی دلچسپی نہیں بلکہ پی اے سی سے محبت ہوگئی ہیں۔پورے کراچی کے لوگ رو رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ میں حکومتی بینچوں سے بھی کہتا ہوں کہ اسکا کوئی سنجیدہ حل نکالیں اورعوام کے ریلیف کے لئے کام کریں۔

وزیر بلدیات سعید غنی نے کہا کہ یہ خاموش بھی ہوجائیں تب بھی انہیں پبلک اکاو نٹس کمیٹی نہیں دینگے۔ اس موقع پر پی پی کی خواتین ارکان نے جی ڈی اے کو ٹھیکہ دو،جی ڈی اے کو نوکری دوکے نعرے لگانے شروع کردئیے ۔ سعید غنی نے کہا کہ ہماری حکومت لیاری سمیت کراچی میں بارہ بڑی سڑکیں اس سال مکمل کرے گی ،اس وقت کراچی میں ایک سو بارہ اسکیموں پر کام جاری ہے ،کراچی کے متعدد پارک بنائے جارہے ہیں رہ جانے والے سولہ پارکس پر بھی کام کا آغاز کیا جائے گا۔

لیاری ندی کے اندر موجود لائن کو باہر نکالنے سمیت پرانی پمپنگ اسٹیشنس پر بھی اسی سال کام کا آغاز ہوگا۔اپوزیشن ارکان نے اپنے احتجاج کے دوران ایجنڈا کاپیاں پھاڑدیں اور ایوان سے واک آو ٹ کیا۔ ایوان کی کارروائی کے دوران خواتین کا عالمی دن پر ہیر اسماعیل سوہو سمیت دیگر ارکان نے خواتین کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیئے قراردادپیش کی جس میں کہا گیا کہ ہم اس دن پر مادر ملت فاطمہ جناح ، مادر جمہوریت نصرت بھٹو اور شہید بینظیر سمیت خواتین کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔

ایم ایم ے کے رکن عبدالرشید نے بھی خواتین کے حق میں قرارداد پیش کی جس میں کہا گیا تھا کہ ہم پاکستان کی عالم اسلام کی بہادر خاتون عافیہ صدیقی کی آزادی کا مطالبہ کرتے ہیں بعدازاں یہ قراردادیں منظور کرلی گئیں۔