اسرائیل کشمیر سے دور رہے ، جموں وکشمیر کے عوام کشمیر کی سرزمین کو عالمی سازشوں کا مرکز بنانے کی اجازت نہیں دیں گے، صدر آزاد کشمیر

تنازعہ کشمیر کو جلد عدل و انصاف کی بنیاد پر حل نہ کیا گیا تو یہ مسئلہ علاقائی اور عالمی امن و سلامتی کے لئے سنگین خطرہ بن جائے گا، جموں وکشمیر کے عوام جنگ چاہتے ہیں اور نہ ہی وہ بھارت اور پاکستان کے درمیان نیو کلئیر فلیش پوائنٹ بننا چاہتے ہیں،سردار مسعود خان

منگل 19 مارچ 2019 16:22

اسرائیل کشمیر سے دور رہے ، جموں وکشمیر کے عوام کشمیر کی سرزمین کو عالمی ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 مارچ2019ء) آزاد جموں وکشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ وہ کشمیر سے دور رہے ۔ جموں وکشمیر کے عوام کشمیر کی سرزمین کو عالمی سازشوں کا مرکز بنانے کی اجازت نہیں دیں گے۔اسرائیل اور بھارت میں قدر مشترک یہ ہے کہ ایک سرکش اور دوسری مکار استعماری طاقت ہے تنازعہ کشمیر کو جلد عدل و انصاف کی بنیاد پر حل نہ کیا گیا تو یہ مسئلہ علاقائی اور عالمی امن و سلامتی کے لئے سنگین خطرہ بن جائے گا۔

جموں وکشمیر کے عوام جنگ چاہتے ہیں اور نہ ہی وہ بھارت اور پاکستان کے درمیان نیو کلئیر فلیش پوائنٹ بننا چاہتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے زیر اہتمام کشمیر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

سیمینار سے مسلم لیگ(ن) کے رہنما سینیٹر راجہ ظفر الحق، سینیٹر عبدلغفور حیدری، سابق سینیٹر پروفیسر محمد ابراہیم، جماعت اسلامی پاکستان کے قائمقام امیر لیاقت بلوچ، کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنما غلام محمد صفی، آزاد جموں وکشمیر قانون ساز اسمبلی کے رکن عبد الرشید ترابی، ممتاز صحافی اور اینکر پرسن حامد میر اور دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا۔

صدر سردار مسعود خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ جموں وکشمیر کا تنازعہ زندہ حقیقت ہے جسے دنیا اب زیادہ عرصے تک نظر انداز نہیں کر سکے گی۔ دنیا کو یہ احساس ہو چکا ہے جموں وکشمیر کے مسئلہ کو حل کئے بغیر خطہ میں امن و سلامتی کو یقینی بنایا جا سکتا ہے اور نہ ہی بھارت اور پاکستان کے درمیان کسی ممکنہ خوفناک جنگ کو روکا جا سکتا ہے۔ مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کے مختلف فارمولوں اور تجاویز پر تبصرہ کرتے ہوئے صدر آزادکشمیر نے کہا کوئی ایسی تجویز جس میں اس تنازعہ کے مرکزی فریق کشمیریوں کی مرضی و منشاشامل نہ ہو وہ قبول نہیں کی جا سکتی۔

انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کا کوئی آئوٹ آف بکس حل اس لئے قبول نہیں کیا جا سکتا کہ بکس کے اندر کشمیری ہیں جن کی رائے مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے کلیدکادرجہ رکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر قربانیاں دینے والے کشمیری 71سال تک بھارت کے ساتھ لڑنے کے بعد بھی نہیں تھکے اور وہ اپنی جدوجہد جاری رکھنے کے لئے پر عزم ہیں تو کوئی وجہ نہیں کہ ہم تھک کر بیٹھ جائیں۔

اہل پاکستان کو یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ کشمیری پاکستان کے دفاع، سلامتی اور تکمیل کی جنگ لڑ رہے ہیں اور پورا کشمیر پاکستان کے لئے ناقابل عبور دفاعی لائن ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی اس سے بڑی اور ناکامی کیا ہو گی کہ اس نے کشمیریوں کو سات دہائیوں تک لالچ اور طاقت سے توڑنے کی کوشش کی لیکن وہ آج بھی بھارت سے آزادی اور پاکستان سے محبت کی بات کرتے ہیں۔

پاکستان کے ساتھ ساتھ کشمیریوں کا نہ ٹوٹنے والا رشتہ ہے اور کشمیریوں کے اندر ایسے لوگ بھی ہیں جنہوں نے بھارت کے لئے سہولت کار کا کردار ادا کیا وہ پاکستان کے لئے قابل قبول ہیں اور نہ ہی کشمیریوں کو قبول ہیں۔ صدر آزادکشمیر نے بھارت کی طرف سے مقبوضہ جموں وکشمیر میں جماعت اسلامی پر پابندی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جماعت اسلامی ایک نظریے اور سوچ کا نام ہے جسے مقید یا ختم نہیں کیا جا سکتا۔

انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کی جموں وکشمیر کے عوام لئے بے پناہ خدمات اور قربانیوں کی ایک طویل تاریخ ہے جس پر ہم جماعت اسلامی کو خراج تحسین اور اس کی قیادت کو سلام پیش کرتے ہیں۔ سردار مسعود خان نے کہا کہ مسئلہ کشمیر پر بین الاقوامی خاموشی اب زیادہ دیر قائم رہ سکتی اور نہ ہی مسئلہ کو پاکستان اور بھارت کے درمیان دو طرفہ معاملہ قرار دیکر سرخانے کی نذر کیا جا سکتا ہے۔