Live Updates

ٴ قبائلی عوام نے ملک میں امن کے قیام کیلئے بے پناہ قربانیاں دی ‘چیئرمین آفتاب احمد خان شیرپائو

اتوار 21 اپریل 2019 20:00

&پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 اپریل2019ء) قومی وطن پارٹی کے چیئرمین آفتاب احمد خان شیرپائو نے کہا ہے کہ قبائلی عوام نے ملک میں امن کے قیام کے لیے بے پناہ قربانیاں دی لہذا حکومت کو چاہیے کہ ان کی مشکلات کا ازالہ کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھائے ۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے اتوار کو نشترہال پشاور میں پختونخوا جمہوری اتحاد کے زیر اہتمام منعقدہ فاٹا انضمام ،مسائل اور حل کے زیر عنوان ایک کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا ۔

اس موقع پر پختونخواہ جمہوری اتحاد کے کنونیئرسکندر حیات خان شیرپائو ،نیشنل پارٹی پختونخواہ وحدت کے مختیار باچہ،مزدور کسان پارٹی کے افضل شاہ خاموش ،عوامی ورکرز پارٹی کے شہاب خٹک ، پختونخواہ اولسی تحریک کے اجمل آفریدی ،ممتاز قانون دان عبدا لطیف آفریدی ، سابق ایم این اے شاہ جی گل آفریدی ، بلوچستان اسمبلی کی سابق ایم پی اے یاسمین لہڑی،جنگریز خان مہمند اور فاٹا یوتھ جرگہ کے ملک مثل خان اورکزئی نے خطاب کیا ۔

(جاری ہے)

آفتاب شیرپائو نے کہا کہ حکومت کی طرف سے قبائلی اضلاع کے اعلان شدہ ایک سو بلین روپے جو وفاقی حکومت کو دس سال تک ادا کرنے ہے کو فوری طور پر ریلیز کرے تاکہ وہاں پر ترقیاتی کاموں کا آغاز کیا جاسکے ۔انھوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان دیگر صوبوں کو اپنے این ایف سی کا تین فیصد حصہ قبائلی اضلاع کو دینے کے معاملے میں اتفاق رائے پیدا کرنے میں ناکام رہے ہیںجس کی وجہ سے وہاں کی ترقی کا عمل سست روی کا شکار ہے ۔

انھوں نے کہا کہ مردم شماری کے وقت ہزاروں قبائلی اپنے علاقوں سے بے دخل ہو چکے تھے جس کی وجہ سے اس عمل کی شفافیت پر سوال پیدا ہوتا ہے ۔انھوں نے کہا کہ فاٹا کا صوبے کیساتھ انضمام کے بعد وزیر اعلیٰ قبائلی اضلاع کے چیف ایگزیکٹو ہے لہذا گورنر کو ان علاقوں کے امور میں مداخلت سے پر ہیز کرنا چاہیے ۔انھوں نے قبائلی اضلاع میں لینڈ مائنڈز کی صفائی ، لاپتہ افراد کے مسئلے کا حل اور چیک پوسٹوں کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ان اقدامات سے قبائلیوں کا اعتماد بحال ہو گا اور انضمام کا عمل بھی آگے بڑھے گا ۔

انھوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ قبائلی اضلاع میں خیبر پختونخواہ اسمبلی کی نشستوں کے لیے بروقت انتخابات کا انعقاد کیا جائے تاکہ وہاں کے لوگوں کو صوبائی اسمبلی میں نمائندگی مل سکے۔ انھوں نے قبائلی اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کا بھی مطالبہ کیا تاکہ اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی کو ممکن بنایا جا سکے ۔انھوں نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں نے فاٹا کے انضمام کے لیے جدوجہد کی لہذا حکومت کو لوگوں کی توقعات پر اترتے ہوئے اس موقع کو گنوانا نہیں چاہیے تاکہ قبائلی عوام کی محرومیوں کا ازالہ کیا جا سکے ۔

انھوں نے کہا کہ کچھ حلقوں نے فاٹا انضمام کے بارے میں خدشات کا اظہار کیا ہے لہذا حکومت کو چاہیے کہ قبائلی عوام کو درپیش مسائل فوری طور پر حل کئے جائیں تاکہ ان میں مایوسی اور بے چینی پیدا نہ ہو ۔ کانفرنس نے اس موقع پر ایک بیس نکاتی اعلامیہ بھی منظور کیا جس کے مطابق قبائلی علاقوں میں دہشت گردی اور انتہا پسندی کی روک تھام کے لیے موثر اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کیا گیا ۔

اعلامیہ کے مطابق خیبر پختونخواہ کے وزیر اعلی اور صوبائی کابینہ کو قبائلی اضلاع کے امور چلانے کا اختیار حاصل ہے اور گورنر کی طرف سے کسی قسم کی دخل اندازی غیر آئینی ہیں۔ نکات کے مطابق آئینی اور انتظامی امور کے متعلق اعلانات پر فوراً عمل درآمد کیا جائے ۔ حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ قبائلی اضلاع میں سات انڈسٹریل زون قائم کئے جائیں اور ان کو بیس سال کے لیے ٹیکس سے چھوٹ دینے کیساتھ ساتھ سستی بجلی ،گیس اور بلا سود قرضے فراہم کئے جائیں ۔

فوری طور پر قبائلی علاقوںمیں سات یونیورسٹیاں ،سات ضلعی ہیڈ کوارٹر ہسپتال ، تین میڈیکل اور انجینئرنگ کالجز ، نرسنگ اور ٹیچر ٹریننگ ادارے قائم کئے جائیں ۔فوری طور قبائلی اضلاع میں مردم شماری کا ازسر نو بندوبست کیا جائے ۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں قبائلی علاقوں کے لئے اعلان شدہ بیرون امداد اور مراعات کی تفصیل فراہم کی جائے اور غیر جانبدار آڈٹ کرایا جائے۔

قبائلی علاقوں میں دہشت گردی اور انتہا پسندی کی وجہ سے بے گھر، آئی ڈی پیز کی بحالی اور گھر واپسی کے لئے فوری اور موثر اقدامات کئے جائیںاور واپس جانے والے قبائیل کو معاوضہ فی الفور ادا کیا جائے۔ فوری طور بندوبست اراضی کا نظام قائم کیا جائے، خواتین کی ملکیت کے تعین کے لئے ایک کمیشن اور ان کے لئے خصوصی بلا سود زرعی قرضے فراہم کئے جائیں ۔

مالیا تی ادارے مثلا بینک، انشورنس اور سرمایہ کار کمپنیاں قائم کرنے میں مدد کی جائے تاکہ تجارتی، زرعی اور صنعتی قرضے فراہم ہوسکیں۔ آبپاشی کا نظام بہتر بنانے اور شمسی توانائی کے استعمال کو بڑھانے کے لئے فنڈز مختص کیا جائے۔صوبے کی اے ڈی پی سے سے کم از کم30فیصد قبائلی اضلاع کے لئے مختص کئے جائے۔ تجارتی سرگرمیوں میں رکاوٹ نہ ڈالی جائے۔

رسل و رسائل کے ذرائع بشمول ریل، روڈ، تھری جی، فور جی اور انٹرنیٹ کی سہولت کو فوری طور پر فراہم کیا جائے۔قبائلی بے روزگار نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے کے لئے ایک خصوصی بے روزگار فنڈ کا قیام عمل میں لایا جائے جوآسان اقساط پر کاروبار اور اعلیٰ تعلیم کے لئے قرض فراہم کرے۔نیز صوبے کی ملازمتوں میں کم از کم30 فیصد ملازمتیں قبائلی نوجوانوں کو فراہم کرنے کا بندوبست کیا جائے۔

فاٹا سیکرٹریٹ اور دوسرے قبائلی ملازمین کو صوبے کے ملازمین تصور کئے جائیں اور سینیارٹی بحال رکھی جائے۔ وفاق میں خیبر پختونخواکے حصے کا ازسر نو تعین کیا جائے اورجب تک یہ نہ ہو فاٹا کی قومی اسمبلی کی سیٹیوں کی تعداد برقرار رکھی جائے۔کانفرنس کے شرکاء نے دو الگ الگ قرادادوں میں حکومت سے ڈاکٹر سید عالم محسود کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نکالنے کا مطالبہ کیا تاکہ وہ بیرون ملک علاج کے لیے جاسکے اور کہا کہ ہزارہ برادری کے مطالبات تسلیم کرنے کے علاوہ ان کو تحفظ فراہم کیا جائے ۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات