Live Updates

غ*اس سے برا فسطائی نظام پہلے کبھی نہیں آیا جو عمران خان لا رہے ہیں،محمد زبیر

بدھ 24 جولائی 2019 22:15

ُاسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 24 جولائی2019ء) مسلم لیگ کے رہنما محمد زبیر نے الزام لگایا ہے کہ نعیم الحق نے وزیراعلیٰ پنجاب کو فون پر ڈانٹا کہ وہ فیصل آباد کی ریلی کیوں نہیں رو سکے۔اس سے برا فسطائی نظام پہلے کبھی نہیں آیا جو عمران خان لا رہے ہیں،نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے ن لیگی رہنما نے کہا کہ فیصل آباد ریلی کے بعد ہمارے دو سو سے زائد کارکنوں کو گرفتار کرکے ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس سے برا فسطائی نظام پہلے کبھی نہیں آیا جو عمران خان لا رہے ہیں، پاکستان ایک پارٹی سسٹم کی طرف بڑھ رہا ہے اور جس بری طرح میڈیا کو دبایا جارہا ہے وہ بھی پہلے کبھی نہیں ہوا۔وزیراعظم کے دورہ امریکہ پر بات کرتے ہوئے ن لیگی رہنما نے کہا کہ امریکہ کے ساتھ تجارت پر زیادہ بات چیت ہوتی تو پاکستان کے لیے زیادہ مفید رہتا تاہم ٹرمپ نے مسئلہ کشمیر پر جو بیان دیا وہ حوصلہ افزا ہے۔

(جاری ہے)

حکومت کی وزیر برائے موسمیات زرتاج گل کا کہنا تھا کہ ہم نے میڈیا مالکان کو نہیں کہا کہ وہ مریم نواز کی کانفرنس نہ دکھائیں، وہ بھی جانتے ہیں کہ یہ روز ابو بچاؤ مہم چلانے آجاتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ حکومت ذرابلاغ پر قدغن نہیں لگا رہی ہم اس آزاد میڈیا کے سب سے بڑے سپورٹر ہیں۔اپوزیشن پر پابندیوں کے سوال پر حکومتی رہنما نے کہا کہ کس نے ان کو جلسے کرنے سے روکا یہ لوگ انتظامیہ کے پاس جائیں اگر اجازت مل جاتی ہے تو کریں۔

وزیر مملکت نے کہا عمران خان کا دورہ امریکہ مجموعی طور پر کامیاب رہا اور وہاں کے لوگوں کو پہلی بار محسوس ہوا کہ وہ غلام قوم سے نہیں ہیں۔ایک سوال کے جواب میں زرتاج گل نے کہا کہ پاکستان کی اپوزیشن جماعتیں 25 جولائی کو اس لیے یوم سیاہ منائے گی کہ اس روز عوام نے ان کو رد کر دیا تھا۔سینیٹ میں تبدیلی سے متعلق حکومتی ترجمان نے کہا کہ اپوزیشن نے چیئرمین کو متنازعہ بنا دیا ہے، ہم کسی پر دباؤ نہیں ڈالیں گے کیوں کہ یہ ایک جمہوری عمل ہے۔

پیپلزپارٹی رہنما دوست محمد کھوسہ کا کہنا تھا کہ عمران خان بحیثیت وزیراعظم امریکہ گئے تھے لیکن انہوں نے سربراہ مملکت کے تمام پروٹول توڑے جو دفترخارجہ کی ناکامی تھی۔ان کا کہنا تھا کہ جب تک عمران ٹرمپ ملاقات کے ثمرات سامنے نہیں ا?تے اس پر کوئی بھی بات کرنا قبل از وقت ہوگا۔پیپلزپارٹی رہنما نے کہا کہ اس سے بد ترین دور کبھی میڈیا پر نہیں ا?یا، ماضی میں اس قسم کے چند واقعات پیش ا?جاتے تھے لیکن اب صورتحال بہت سنگین ہے۔

پرویز مشرف کے دورمیں میڈیا پر سختی کی گئی تھی لیکن پھر جو ہوا وہ سب نے دیکھا، موجودہ حکومت کو چاہیے ماضی سے سبق سیکھے۔ 24-07-19/--387 #h# ٴْ سینیٹ قائمہ کمیٹی ریلویز کا ٹرینوں کی ڈی ریلنگ اور بڑھتے ہوئے حادثات پر تشویش کا اظہار ;ٹرین ڈرائیوروں کے کمبائنڈ ملٹری ہسپتال سے ذہنی ،جسمانی اورنفسیاتی فٹنس ٹیسٹ کرانے، ٹرینوں کے انجنوں میں ڈرائیوروں کی مانیٹرنگ کے لئے کیمرے نصب کرنے کی سفارش #/h# nاسلام آباد (آن لائن ) ایوان بالا کی قائمہ کمیٹی برائے ریلویز نے ٹرینوں کی ڈی ریلنگ اور بڑھتے ہوئے حادثات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سفارش کی ہے کہ ٹرین ڈرائیوروں کے کمبائنڈ ملٹری ہسپتال(سی ایم ایچ) سے ذہنی ،جسمانی اورنفسیاتی فٹنس ٹیسٹ کرائے جائیں، ٹرینوں کے انجنوں میں ڈرائیوروں کی مانیٹرنگ کے لئے کیمرے نصب کیے جائیں، اجلاس میں ریلوے حکام نے صادق آباد ٹرین حادثے کا ذمہ دار ڈرائیور اور اسسٹنٹ ڈرائیور کو قرار دیتے ہوئے بتایا کہ ڈرائیورکو نیند آنے کی وجہ سے بروقت بریک نہیں لگی جس کی وجہ سے حادثہ پیش آیا، اب کوئی نئی ٹرین نہیں چلائی جائے گی، خسارے میں چلنے والی ٹرینیں بند اور موجودہ ٹرینوں کی بہتری پرتوجہ مرکوز کی جائے گی۔

بدھ کو قائمہ کمیٹی برائے ریلوے کا اجلاس چیئرمین کمیٹی اسد جونیجو کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا۔اجلاس میں چیئرمین ریلویز راجہ سلطان سکندر ،سی ای او ریلوے آفتاب اکب، چیف آپریٹنگ آفیسر ریلوے اور دیگر حکام کے علاوہ اراکین کمیٹی رانا محمود الحسین ،بریگیڈئر(ر) جوئن کینتھ ویلیمز، لیاقت خان تراکئی سمیت وزارت ریلوے کے حکام نے شرکت کی۔

ریلوے حکام نے کمیٹی کو ولہار ٹرین حادثے کے حوالے سے بتایا کہ ڈرائیور کے ساتھ ایک اسسٹنٹ بھی ہوتا ہے جسے بریک لگانے کا اختیار ہے،اسسٹنٹ ڈرائیور نے بھی حادثے سے قبل بریک نہیں لگائی،اکبر ایکسپریس کو پیش آنے والے حادثے کا ذمہ دار ٹرین ڈرائیور ہے، ٹرین ڈرائیور نے ریڈ سگنل کو فالو نہیں کیا جس کی وجہ سے حادثہ پیش آیا، حادثے کے وقت ٹرین مقررہ رفتار سے تیز سے چل رہی تھی۔

ریلوے حکام نے بتایا کہ ایک ڈرائیور نارمل حالات میں 8 گھنٹے ڈرائیونگ کرتا ہے ، ڈیوٹی آورز پورے ہونے کے بعد ڈرائیور کو 48 گھنٹے آرام ملتا ہے۔ریلوے حکام نے بتایا کہ اکبر ایکسپریس حادثے میں جاںبحق 26 افراد میں سے ایک ریلوے ملازم اور باقی مسافر تھے۔ کمیٹی نے اکبر ایکسپریس کے ڈرائیور اور اسسٹنٹ ڈرائیور کی میڈیکل و مینٹل ہیلتھ رپورٹ طلب کر لی۔

کمیٹی نے انجن کے اندر اور باہر سی سی ٹی وی کیمرے لگانے کی سفارش کی تا کہ کیمروں سے پتہ چلے گا کہ حادثے کی وجہ کیا ہے۔کمیٹی کے رکن رانا محمود الحسن نے کہا کہ گرین لائن ٹرین پنڈی سے کراچی جاتی ہے لیکن ملتان کو بائی پاس کر کے جاتی ہے، ملتان جنوبی پنجاب کا سب سے بڑا شہر ہے وہاں اس ٹرین کا سٹاپ ضروری ہے۔ریلوے حکام نے اس کی وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ ملتان سے کراچی کیلئے پہلے ہی بہت ٹرینیں چلتی ہیں،ملتان کو بائی پاس کرنے سے ایک گھنٹے کی بچت ہوتی ہے۔

چیئرمین ریلوے نے کمیٹی کو بتایا کہ فیصلہ ہوا ہے کہ مزید نئی ٹرینیں نہیں چلائیں گے، پرانی ٹرینوں کو بھی چیک کیا جائے گا کہ ان میں سے کتنی محفوظ ہیں جو ٹرینیں خسارے میں ہونگی وہ ٹرینیں بند کر دیں جائیں گی۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ وزارت کی ذمہ داریاں اور کمیٹی کی ذمہ داریاں الگ الگ ہیں ،وزارت اپنی ذمہ داریاں پوری کرے ،کمیٹی اپنی ذمہ داریاں پوری کرے گی جہاں ضرورت ہوئی وہاں ریلوے سے مکمل تعاون کیا جائے گا۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ وزارت ریلوے ایک بات کو یقینی بنائے کہ معمول کے امور میں سیاست اور تکنیک میں توازن ہے۔سیکرٹری ریلوے نے بتایا کہ ایک وقت تھا جب 300 ٹرینیں ٹریک پر تھیں ، اس وقت 136ٹرینیں چل رہیں،جو ٹرینیں چل رہیں ہیں ان کا بھی باریک بینی سے جائزہ لیا جارہا ہے جو ٹرینیں قابل عمل یا منافع بخش نہیں ان کے حوالے سے فوری فیصلہ لیا جائے گا۔طارق ورک
Live مریم نواز سے متعلق تازہ ترین معلومات