Live Updates

تحریک پاکستان کے قائدین ایماندار،منافقت سے پاک اور میرٹ پر یقین رکھنے والے تھے،مقررین

انہوں نے سیاست میں اعلیٰ اقدار کو پروان چڑھایا اور ان پر کرپشن کا کوئی الزام تک نہیںلگا ہمارے ہاں اگر سیاست سے نواز شریف، آصف علی زرداری اور عمران خان کو نکال دیں تو پاکستان کی آئندہ سیاست کے بارے میں کوئی پیش گوئی کرنا ممکن نہیں رہتا ہے۔پاکستان میں سیاسی روایات کوئی قابل عزت نہیں رہی ہیں، تھنک ٹینک سے خطاب

پیر 29 جولائی 2019 23:12

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 29 جولائی2019ء) تحریک پاکستان کے قائدین ایماندار،منافقت سے پاک اور میرٹ پر یقین رکھنے والے تھے، انہوں نے سیاست میں اعلیٰ اقدار کو پروان چڑھایا اور ان پر کرپشن کا کوئی الزام تک نہیںلگا۔ ہمارے ہاں اگر سیاست سے نواز شریف، آصف علی زرداری اور عمران خان کو نکال دیں تو پاکستان کی آئندہ سیاست کے بارے میں کوئی پیش گوئی کرنا ممکن نہیں رہتا ہے۔

پاکستان میں سیاسی روایات کوئی قابل عزت نہیں رہی ہیں۔ ان خیالات کااظہارسابق صدر پاکستان مسلم لیگ و سابق گورنر پنجاب میاں محمد اظہر نے ایوان قائداعظمؒ ، جوہر ٹائون لاہور میں قائم تھنک ٹینک’’ ایوان قائداعظمؒ فورم‘‘کے دوسرے اجلاس بعنوان ’’ پاکستان کی سیاسی تاریخ اور مستقبل کے امکانات‘‘ سے خطاب کے دوران کیا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر سابق وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی اور نظریہ پاکستان ٹرسٹ کے وائس چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد، میاں فاروق الطاف ، ممتاز سماجی وسیاسی رہنما بیگم مہناز رفیع، معروف صحافی ودانشور سلمان غنی، سابق سیکرٹری سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن محمد اسلم زار ایڈووکیٹ، ڈائریکٹرجنرل یونیورسٹی آف مینجمنٹ اینڈ ٹیکنالوجی پروفیسر عابد شیروانی، ممتاز دانشور قیوم نظامی، نوجوان دانشور و صنعتکار میاں سلمان فاروق، صدر آل پاکستان پرائیویٹ سکولز ایسوسی ایشن کاشف ادیب جاودانی، رئوف طاہر، یٰسین وٹو، چیئرمین تنظیم اتحاد امت محمد ضیاء الحق نقشبندی ،اقبال قدوائی، بیگم خالدہ جمیل، حامد ولید، انجینئر خالد بشیر، مسز شاہین احمد،کشمیری رہنما فاروق خان آزاد،، خالد محمود سلیم، شیراز الطاف، عامر سعید، طارق رشید، نعیم اقبال، احمد تاثیر انور، عارف محمود صدیقی ،سیکرٹری نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ شاہد رشید سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے خواتین وحضرات بڑی تعداد میں موجود تھے۔

پروگرام کا اہتمام نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ نے کیا تھاجس کے باقاعدہ آغاز پر عدنان اشرف نے تلاوت کلام پاک کی سعادت حاصل کی۔میاں محمد اظہر نے کہا تحریک پاکستان میں جن افراد نے قائدانہ کردار ادا کیا ان کا نام رہتی دنیا تک زندہ رہے گا۔ قائداعظمؒ ،علامہ محمد اقبالؒ، نواب سلیم اللہ خان، لیاقت علی خان، سردار عبدالرب نشتر ودیگر قائدین اعلیٰ کردار کے مالک تھے۔

قیام پاکستان سے قبل مسلمانوں کی حالت انتہائی پسماندہ تھی تاہم مسلمانان برصغیر کی جدوجہد رنگ لائی اور پاکستان قائم ہو گیا۔پاکستان کے قیام سے سامراج کو شدید جھٹکالگا اور اس تحریک کے نتیجے میں بہت سے ممالک آزاد ہو گئے۔ تحریک پاکستان کے قائدین ایماندار،منافقت سے پاک اور میرٹ پر یقین رکھنے والے تھے۔ انہوں نے سادہ زندگی بسر کی، انہوں نے سیاست میں اعلیٰ اقدار کو پروان چڑھایا اور ان پر کرپشن کا کوئی الزام نہیں تھا جبکہ آج کی سیاست آپ کے سامنے ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہر ملک کی اپنی سیاست ہوتی ہے اس کے بارے میںا ٓپ کتابوں میں پڑھ سکتے ہیں۔ اگر ملک کی سیاست میچور ہے تو جو آپ کتابوں اور قوانین سے اخذ کرتے ہیں زمینی سطح پر سیاست کی حقیقت بھی وہی ہوتی ہے۔ ہمارے جیسے ممالک جہاں سیاست ابھی میچور نہیں ہوئی وہاں کتابوں ، قوانین اور زمینی حقائق میں بہت فرق ہوتا ہے۔ چنانچہ پاکستان میں سیاست کو جاننے کیلئے زمینی حقائق کو دیکھنا ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ آزادی سے قبل برصغیر بہت بڑا ملک تھا اس کے ہر علاقے کی ایک منفر د سیاست تھی آزادی کے بعد مغربی پاکستان میں آہستہ آہستہ پنجابی سیاست کا رنگ غالب آنے لگا۔پنجاب میں سیاست پہلے بڑے زمینداروں کے قبضے میں رہی پھر اس کے بعد بڑے صنعتکار سیاست میں شریک ہونے لگے۔پاکستان کی 72سالہ تاریخ کو دیکھیں تو سیاست میںکامیاب ہونے کیلئے وسائل کی فراوانی ضروری رہی ہے۔

انہوں نے کہا ہماری سیاست کیا ہے۔ غیر جماعتی انتخابات ، اسمبلیوں اور مقامی حکومتوں کی سیاست میں فرق کا مٹ جانا، چھانگا مانگا کی سیاست، فارورڈ بلاک،ممبران کی خریدوفروخت، سیاسی جماعتوں کے اندر جمہوریت کا فقدان، شخصیت پرستی۔ ہمارے ہاں اگر سیاست سے نواز شریف، آصف علی زرداری اور عمران خان نکال دیں پاکستان کی آئندہ سیاست کے بارے میں کوئی پیش گوئی کرنا ممکن نہیں رہتا ہے۔

یقین سے کہنا مشکل ہو گا کہ مسلم لیگ ن ، پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کی شکلیں کیا ہوں گی۔پاکستان کی سیاست میں میچورٹی برائے نام بھی موجود نہیں ہے۔ ہماری سیاست کی روایات اگر ہیں تو باعث عزت نہیں ہیں۔ ہماری سیاست ریت کا گھروندا ہے کہ اگر ذرا چھیڑ چھاڑنہ کی جائے تو قائم رہے گی ورنہ معمولی ہوا کا تھپیڑا بھی برداشت نہیں کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت حکومت سنگین مسائل سے دوچار ہے جن میں سے سب سے بڑا مسئلہ معیشت کا ہے، اس کی وجہ سے ہر خاندان سخت پریشان ہے ملک دیوالیہ پن کے دہانے پر کھڑا ہے۔

اگر امداد نہ ملے تو قرض کی اگلی قسط کے پیسے نہیں ہیں۔تحریک انصاف کی حکومت کا مسئلہ یہ ہے کہ ملکی معیشت بری ہے لیکن اس کی ذمہ دار وہ نہیں بلکہ سابقہ حکومتیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گالی گلوچ اور دشنام طرازی کی سیاست ایوب خان کے دور سے شروع ہوئی انہوں نے مادرملتؒ کیخلاف انتخاب میں نئی روایات قائم کیں۔ بھٹو صاحب نے ان بھی روایات کو قائم رکھا۔

پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد نے کہا کہ بابائے قوم نے جو اصول وضع کیے اور جن پر عمر بھر عمل پیرا رہے وہ زریں اصول آج بھی مشعل راہ ہیں۔ ہمیں یہ عہد کرنا ہوگا قائداعظمؒ کے پاکستان کے بارے میں تصورات کو عملی جامہ پہنانے میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کریں گے۔میاں فاروق الطاف نے کہا جن سیاستدانوں نے پاکستان بنایا وہ انتہائی مخلص، ایماندار اور بے غرض سیاست کرنیوالے انسان تھے۔

وہ اپنی جماعت اور ملک پر اپنی جیب میں سے خرچ کر دیتے تھے۔ افسوس تو اس بات کا ہے کہ تحریک آزادی کی جدوجہد میں حصہ لینے والے رہنمائوں کی بڑی تعداد قیام پاکستان سے قبل ہی انتقال کر گئی جبکہ باقی قیادت بھی قیام کے چند برس بعد تک ہی زندہ رہی ، اس قیادت پر آج تک کوئی کرپشن کا الزام تک نہیں لگا سکا۔قائداعظمؒ نے اپنی ساری جائیداد پاکستان کیلئے وقف کر رکھی تھی۔

انہوں نے کہا کہ آج کریکٹر بلڈنگ کی ضرورت ہے۔ہمیں جھوٹ، منافقت اور کرپشن سے دور رہنا چاہئے۔سب سے پہلے پاکستان کو مقدم رکھیں اور کسی سیاسی جماعت کواس سے آگے نہ سمجھیں۔ بیگم مہناز رفیع نے کہا پاکستان بنانے والے اعلیٰ کردار کے حامل لوگ تھے ، انہوں نے اپنا تن من دھن پاکستان کیلئے قربان کر دیا تھا۔ افکار قائداعظمؒ آج بھی ہماری رہنمائی کر رہے ہیں ۔

قائداعظمؒ کے اصول ہمہ وقت ہمارے پیش نظر رہنے چاہئیں۔ قائداعظمؒ اصولوں کے پابند انسان تھے اور ان پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرتے تھے۔سلمان غنی نے کہا کہ آج پاکستان کو سب سے بڑا معیشت کا چیلنج درپیش ہے۔ہمارے ہاں لیڈر شپ کا فقدان ہے ، اگر ہمیں سچے، بے لوث، ایماندار اور پاکستان سے محبت کرنیوالی قیادت نصیب ہو جائے تو پاکستان دنیا میں ممتاز مقام حاصل کر لے گا۔

قائداعظمؒ کی قیادت میں مسلمانان برصغیر ایک پلیٹ فارم پر متحد ہو گئے تھے ، بانئ پاکستان نے قوم کو اتحاد کا پیغام دیاتھا۔ محمد اسلم زار ایڈووکیٹ نے کہا کہ میں پاکستان کے موجودہ حالات سے بالکل بھی مایوس نہیں ہوں اور مجھے یقین ہے کہ پاکستان کا مستقبل روشن اور تابناک ہے۔کیونکہ میرے خیال میں ہر تخریب میں سے بھی تعمیر کا کوئی نہ کوئی پہلو ہی نکلتا ہے۔

عابد شیروانی نے کہاکہ70سال سے زائد گزر گئے لیکن ہمارا سیاسی نظام آج تک بلوغت کو نہیںپہنچ سکا جو ہماری ناکامی ہے۔ آج ہمارے ہاں سیاست ایک منافع بخش کاروبار بن چکا ہے۔ ہمیں سیاست میں عام آدمی کو آگے لانے کیلئے اقدامات کرنا ہو ں گے۔قیوم نظامی نے کہا کہ ہمارے ہاں سٹیٹ بلڈنگ اور نیشن بلڈنگ کا کام نہیں ہو سکا ۔ ہمارے ہاں سیاست میں عوام کی عدم شمولیت رہی اور دولت کی مساویانہ تقسیم نہ ہو سکی۔

آج ضرورت اس امر کی ہے کہ سوسائٹی بلڈنگ کا کام کیا جائے ۔ اچھے لوگ آگے آئیں گے تو حالات بھی بہتر ہوں گے۔ عام آدمی کو شعور دیں ۔ میاں سلمان فاروق نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو ہر طرح کی نعمتوں سے نواز رکھا ہے ۔ قائداعظمؒ نے برصغیر کے مختلف گوشوں میں مقیم مسلمانوں کو ایک قوم کی شکل میں متحد کر دیا تھا۔ ہمیں ان کے فرمودات’’ایمان ،اتحاد تنظیم‘‘ کو اپنا مقصد حیات بنالینے کا عزم کر نا چاہیے۔

رئوف طاہر نے کہا کہ مشاہیر تحریک پاکستان نے قائداعظمؒ کی قیادت میں ہمارے لئے ایک ہی خطہ ہی حاصل نہیں کیا تھا بلکہ اسے چلانے کیلئے ایک مکمل نظام کے خدوخال بھی طے کر دیے۔ہمیں انہیں خطوط کو سامنے رکھتے ہوئے نظام سیاست چلانا چاہئے۔اقبال قدوائی نے کہاکہ ہمارے ہاں تعلیم نہیں بلکہ تربیت کی کمی ہے ، اگر ہم مشاہیر تحریک پاکستان والے اخلاق وکردار کو اپنا لیں تو پاکستان کو دنیا میں اعلیٰ مقام دلوا سکتے ہیں۔

بیگم خالدہ جمیل نے کہا اسلام کے نام پر قائم ہونیوالا یہ ملک تا قیامت قائم ودائم رہے گا۔ قائداعظمؒ کے کردار ، اعمال اور کاموںکے اوپر عمل کرنے کو مدنظر رکھیں تو ہم بڑی قوم بن سکتے ہیں۔ قائداعظمؒ کے قول وفعل میں کوئی تضاد نہیں تھا۔یٰسین وٹو نے کہا کہ آج ہمیں اپنے طرزعمل پر غوروفکر کرنا چاہئے کہ ہم نے قائداعظمؒ کے فرمودات پر کس حد تک عمل کیا ہے۔

ملکی تعمیر وترقی کیلئے ہر ایک اپنا کردار ادا کرے۔فاروق خان آزاد نے کہا کہ قائداعظمؒ’’ کام ، کام اور کام‘‘ پر یقین رکھتے تھے۔ موجودہ حالات میں ہماری ذمہ داریاں بہت بڑھ جاتی ہیں۔ ہمیں اپنا ہر فعل قومی مفاد میں اٹھانا چاہئے۔ خالد محمود سلیم نے کہا کہ آج ملکی معیشت دوراہے پر کھڑی ہے، ضرورت اس امر کی ہے کہ صنعتکار اور دکاندار کا اعتماد بحال کریں تاکہ وہ ٹیکس نیٹ میں شامل کو کر ملکی ترقی میں اپنا کردار ادا کر سکے۔

علامہ ضیاء الحق نقشبندی نے کہا کہ ہمیں قائداعظمؒ کے اصول و نظریات کو ہر لمحہ پیش نظر رکھنا چاہئے۔ہمارا ہر عمل قومی مفاد میں ہونا چاہئے۔ قائداعظمؒ کی ولولہ انگیز قیادت اوربھرپور جدوجہد کی بدولت پاکستان حاصل ہوا،علیحدہ ملک کے قیام نے ہماری تقدیر بدل دی۔مسز شاہین احمد نے کہا کہ قائداعظمؒ کا وژن بہت وسیع تھا۔وہ بہت بڑی شخصیت اور اصول پسند انسان تھے۔ انہوں نے اصولوں پر کبھی کوئی سمجھوتہ نہیں کیا اور ہمیشہ سچ بات کہی۔ ہمیں قائداعظمؒ کے نقش قدم پر چلنے کا عزم کرنا چاہئے۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات