مقبوضہ وادی کشمیر میں کرفیو کا نفاذمسلسل 13ویںروز بھی جاری

بھارتی پولیس نے سوشل میڈیا استعمال کرنے پر دو مسلمان نوجوانوں کیخلاف مقدمہ درج کر لیا

ہفتہ 17 اگست 2019 19:04

سرینگر ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 اگست2019ء) مقبوضہ کشمیر میں قابض انتظامیہ نے جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت تبدیل کرنے کے بھارتی اقدام کیخلاف لوگوں کو احتجاجی مظاہروں سے روکنے کیلئے پوری مقبوضہ وادی میں آج 13ویںروز بھی سخت کرفیو اور دیگر پابندیوںکا نفاذ جاری رکھا۔ کشمیر میڈیاسروس کے مطابق سرینگر میں گزشتہ روز نمازجمعہ کے بعد سینکڑوں لوگوں نے کرفیواور دیگر پابندیوں کی پرواہ نہ کرتے ہوئے سڑکوں پر نکل کر بھارت کے مسلسل غیر قانونی قبضے اور جموںوکشمیر اور اسکے باشندوں کو خصوصی حیثیت دینے والی دفعات 370 اور 35۔

اے کی منسوخی کے خلاف زبردست مظاہرے کیے۔ مظاہرین نے بھارت کے خلاف اور پاکستان اورآزادی کے حق میں فلک شگاف نعرے لگائے۔ انہوں نے اس موقع پر ’’شکریہ پاکستان ‘‘ کے پلے کارڈز بھی لہرائے۔

(جاری ہے)

قابض انتظامیہ نے پانچ اگست سے جب نریندر مودی کی حکومت نے جموںوکشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا اعلان کیا مقبوضہ وادی کشمیرمیںسخت کرفیو نافذ کر رکھا ہے۔

قابض انتظامیہ نے مقبوضہ وادی کے اطراف و اکناف میں بڑی تعداد میں بھارتی فوجی اور پولیس اہلکار تعینات کرکے اسے فوجی چھائونی میں تبدیل کر دیا ہے۔ انتظامیہ نے پانچ اگست سے انٹرنیٹ سروس اور ٹیلی ویژن چینلوںکی نشریات بھی بند کر کے اطلاعات کی فراہمی کا سلسلہ بھی معطل کر رکھا ہے ۔ کرفیواور دیگر پابندیوں کے باعث مقامی اخبارات اپنے آن لائن ایڈیشن اپ ڈیٹ نہیں کر پا رہے جبکہ اکثر اخبارات کی اشاعت بھی بند ہے۔

سخت محاصرے کے باعث کشمیریوں کو اس وقت بچوںکی غذااو رزندگی بچانے والی اوویات سمیت بنیادی اشیائے ضروریہ کی شدیدقلت کا سا منا ہے ۔ہزاروں لوگ محصور ہو کر رہ گئے ہیں اور جموںوکشمیر ایک بڑی جیل میں تبدیل ہو چکا ہے۔ ادھر سید علی گیلانی ، میر واعظ عمر فاروق سمیت تقریباً تمام حریت رہنما گھروں اور جیلوں میں نظر بند ہیں ۔ بھارت نواز سیاست دانوں فاروق عبداللہ، عمر عبداللہ ، محبوبہ مفتی ، غلام احمد میر، انجینئر عبدالرشید اور شاہ فیصل سمیت ایک ہزار سے زائد سیاسی رہنما ئوں اور کارکنوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔

پکڑ دھکڑاتنی شدید ہے کہ جیلوں اور تھانوں میں گنجائش کم پڑ گئی ہے۔ بھارتی پولیس نے ضلع راجوری میں سوشل میڈیا پر پوسٹیں اپ لوڈ کرنے کی پاداش میں دومسلمان نوجوانوں عتیق چودھری اور فاروق چودھری کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ۔ پولیس کے ایک سینئر افسر نے کہا کہ نوجوانوں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے اور انکی گرفتاری کیلئے ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔

جموںوکشمیرپیپلزفریڈم لیگ کے چیئرمین محمد فاروق رحمانی نے اسلام آباد میںجاری ایک بیان میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ارکان پر زور دیا ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے وحشیانہ اقدامات کے خلاف سخت کارروائی کریں ۔ جموںوکشمیر پیپلز موومنٹ کے نائب چیئرمین عبدالمجید ملک نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ پاکستان کی کامیاب سفارتکاری اور اصولی موقف کا نتیجہ ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے کشمیر پر ایک دفعہ پھر بحث کا انعقاد کیا ۔

نئی دلی میں انڈین نیشنل کانگریس کے ترجمان Abhishek Manu Singhviنے پارٹی کے مرکزی دفتر پر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس بھارتی جنتا پارٹی کی حکومت کی ایک بہت بڑی سفارتی ناکامی ہے۔