مقبوضہ کشمیرمیں انتظامیہ نے محرم کے جلوسوں پر مکمل پابندی عائدکر دی

مقبوضہ وادی میں مسلسل 34ویں رو زبھی محاصرہ جاری رہا

ہفتہ 7 ستمبر 2019 20:27

سرینگر ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 07 ستمبر2019ء) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی حکومت شہریوں کے تمام بنیادی حقوق اور آزادیاںسلب کرنے کے بعد اب انہیں مذہبی فرائض کی ادائیگی سے بھی روک رہی ہے۔ کشمیر میڈیاسروس کے مطابق پانچ اگست کو کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کیے جانے کے بعدسے اب تک بھارتی حکام نے کشمیری مسلمانوں کو سرینگر کی تاریخی جامع مسجد اور مقبوضہ وادی کی دیگر مرکزی مساجد میں نمازجمعہ اداکرنے کی بھی اجازت نہیں دی۔

مقبوضہ وادی گزشتہ ایک ماہ سے زائد عرصے سے سخت محاصرے میں ہے۔ قابض انتظامیہ نے اعلان کیا ہے کہ مقبوضہ علاقے میں محرم الحرام کا کوئی بھی جلوس نکالنے کی اجازت نہیں دی جائے گی کیونکہ اسے خدشہ ہے کہ یہ جلوس بھارت مخالف مظاہروں میں تبدیل ہو سکتے ہیں۔

(جاری ہے)

میدان کربلا میں شہید کیے جانے والے رسول اکرم صہ کے نواسے حضرت امام حسین صہ اور انکے ساتھیوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے 8اور 10محرم کو سرینگر اور مقبوضہ وادی کے دیگر علاقوںمیں بہت بڑے جلوس نکالے جاتے تھے تاہم قابض انتظامیہ نے ان جلوسوں پر9 198میں پابندی عائد کر دی تھی۔

دریں اثنا مقبوضہ وادی کا آج 34ویں روز بھی سخت فوجی محاصرہ برقرار ہا۔ دکانیں، تعلیمی ادارے بند جبکہ سڑکوں پر ٹریفک کی آمد و رفت معطل رہی۔ بیشتر علاقوں میں انٹرنیٹ، موبائل فون اور لینڈ لائن سروسز اور ٹیلی ویڑن نشریات بند ہیں۔ پانچ اگست سے جاری محاصرے اور ذرائع مواصلات کی بندش کے باعث مقبوضہ وادی کا بیرونی دنیا سے رابطہ مسلسل منقطع ہے۔

مقبوضہ وادی انسانی بحران کی تصویر پیش کر رہی ہے اور شہریوں کو بچوں کی غذا، زندگی بچانے والی ادویات سمیت تمام بنیادی اشیائے ضروریہ کی سخت قلت کا سامنا ہے۔ مریضوں کو ادویات میسر نہیں جبکہ ڈاکٹروں کو ہسپتالوں میں پہنچنے میں سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔مقبوضہ کشمیر میں حریت کارکنوںنے پوسٹروں اور پمفلٹوں کے ذریعے بھارت کی ایک غیر سرکاری تنظیم(این جی او)’’ Tri Netra Foundation‘‘ کو خبر دار کیا ہے کہ وہ مقبوضہ علاقے کی صورتحال کے حوالے سے عالمی برادری کو گمراہ کرنے سے باز رہے۔

’ Tri Netra Foundation‘‘ بھارت کی طرف سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے اقدام کے خلاف کشمیریوں کے غم و غصے کو زائل کرنے اور یہ تاثر دینے کیلئے کہ مقبوضہ علاقے میں سب کچھ معمول کے مطابق ہے بھارتی وزارت داخلہ کے تعاون سے کشمیری مسلمان لڑکیوں کو استعمال کر رہی ہے۔ حریت کارکنوں نے کشمیریوں پر زوردیا کہ وہ بھارت اور اسکی زر خرید غیر سرکاری تنظیموں سے ہوشیار رہیں اور ان کے مذموم منصوبوں کو ناکام بنائیں۔

الجزیرہ نے اپنی ایک رپورٹ میںکہا ہے کہ ایک ماہ سے زائد عرصے سے جاری محاصرے کے باعث مقبوضہ کشمیر کے ہسپتالوں میں افرا تفری اور بحران کی صورتحال برقرار ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ مریض ادویات کے لیے ترس رہے ہیں ، محاصرے کے باعث ڈاکٹرز کام کرنے سے معذور ہیں جبکہ ہسپتالوں میں وسائل ختم ہو رہے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ سخت طبی توجہ کے مستحق مریض محاصرے کے باعث بری طرح سے متاثر ہیں۔

کشمیری سیاسی کارکن شہلا رشیدنے اپنے ایک ٹویٹ میں نئی دلی پولیس کی طرف سے انکے خلاف بغاوت کے مقدمے کے اندراج کوانتہائی افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ا س غیر سنجیدہ اورسیاسی انتقام پر مبنی اقدام کا مقصد انہیں خاموش کرانے کی کوشش ہے۔ضلع بارہمولہ میں سوپور کے علاقے ڈانگر پورہ میں نامعلوم مسلح افرادنے فائرنگ کر کے ایک کمسن بچی سمیت چار افراد کو زخمی کر دیا۔