مقبوضہ کشمیر:کرفیو اور پابندیاں مزید سخت،36ویں دن بھی نظام زندگی بری طرح متاثر رہا

پیر 9 ستمبر 2019 19:05

سرینگر ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 09 ستمبر2019ء) مقبوضہ کشمیرمیں قابض بھارتی انتظامیہ نے لوگوں کو محرم الحرام کے جلوس نکالنے سے روکنے کیلئے پورے مقبوضہ علاقے میں5اگست سے نافذ کرفیو اورپابندیوںکو مزید سخت کردیا ہے ۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق سرینگر کے تجارتی مرکز لال چوک اوردیگر ملحقہ علاقوںکے داخلی اور خارجی راستے اوراہم شاہراہوںایم اے روڈ اور ریزیڈنسی روڈ کو بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروںنے خار دار تاریں بچھا کر اور رکاوٹیں کھڑی کر کے بند کر دیا ہے اور لوگوںکی نقل و حرکت پر پابندی عائد کر دی گئی ہے ۔

ایمبولینسوںاورطبعی عملے کو بھی نقل و حرکت کی اجازت نہیں ہے ۔ پولیس اہلکار شہر میں گشت کررہے ہیں اور لائوڈ اسپیکروں کے ذریعے کرفیو کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کا اعلان کیاجارہا ہے۔

(جاری ہے)

تاہم لوگوںنے کرفیو کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے سرینگر میںآبی گذراوردیگر علاقوں میںنکالے گئے جلوسوں میں شرکت کی ۔ مقبوضہ علاقے میںکم سے کم چھ اورجلوس نکالے گئے اور پولیس نے جلوسوں کے تمام شرکاء کو حراست میں لے لیا۔

پولیس نے عزاداروں کے خلاف لاٹھیوںاورپیلٹ گنز کا بھی بے دریغ استعمال کیا ۔ ادھروادی کشمیراورجموں کے پانچ اضلاع میں مسلسل36ویں دن بھی معمولات زندگی بری طرح متاثر رہے اور تمام بازار بند اور سڑکوں پر گاڑیوںکی آمد و رفت معطل رہی ۔ وادی کشمیرمیں 5اگست کے بعد سے انٹرنیٹ ، موبائیل فون اورٹیلی فون مسلسل معطل ہیں جس کے باعث وادی کشمیر کا بیرونی دنیا سے رابطہ منقطع ہے۔

فوجی محاصرے کی وجہ سے عام لوگوںکو اشیائے خورد و نوش کی شدید قلت کاسامنا ہے اور ہسپتالوں میںادویات کی شدید کمی ہے ۔ سخت پابندیوںکی وجہ سے مریض سب سے بری طرح متاثر ہو ئے ہیں ۔ مقبوضہ علاقے میں صحافیوں نے بھارتی فورسزکی طرف سے تشدد، توڑ پھوڑ ، ہراساں کئے جانے اور بدسلوکی کا نشانہ بنانے کی شکایت کی ہے ۔ بھارتی فوجی اور پولیس اہلکارنہ صرف صحافی کو سرینگر کے کسی بھی علاقے میں جانے کی اجازت نہیںدے رہے ہیں بلکہ انہیں توہین آمیز سلوک کا بھی نشانہ بنا رہے ہیں اور انہوںنے صحافیوں کے کیمرے توڑ دیے ہیں۔

ایک خاتون صحافی رفعت محی الدین کو فورسز اہلکاروںنے بدسلوکی کا نشانہ بنایا اور ان کی کار کو بھی نقصان پہنچایا ۔دریں اثناء بین الاقوامی ذرائع ابلاغ نے تصدیق کی ہے کہ سرینگر میں شہید ہونیوالا کشمیری لڑکا اسرار احمد بھارتی فوجیوں کی طرف سے پیلٹ گنز کی فائرنگ میں شہید ہوا ہے ۔ ذرائع ابلاغ نے بھارتی حکام کے دعوے کو مسترد کردیا کہ لڑکا پتھر لگنے سے شہید ہوا تھا۔

کرفیو کے باوجود اسرار کی شہادت پر زبردست بھارت مخالف اورآزادی کے حق میں مظاہرے کئے گئے تھے ۔ مقبوضہ کشمیر میں جولائی 2016کے بعد سے بھارتی فوجیوںکی طرف سے پیلٹ گنز کی فائرنگ میں بہت سے نوجوان شہید اور بصارت سے محروم ہو چکے ہیں۔ بھارتی ریاست کرناٹکہ میں کشمیر کے بارے میں ایک سیمینار کے مقررین نے جموںوکشمیر کو ایک جیل خانے میں تبدیل کرنے پر بھارتی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاہے کہ بھارت نے کشمیری عوام کے خلاف جنگ مسلط کر رکھی ہے ۔