مقبوضہ کشمیر میں مسلسل 72ویں روز بھی معمولات زندگی مفلوج رہے

لالچوک سرینگر میںخواتین کا مظاہرہ ، بھارتی پولیس کاطاقت کا وحشیانہ استعمال سرینگر میںفاروق عبداللہ ، عمر عبداللہ کی بہنوں سمیت متعدد خواتین کو گرفتارکر لیا گیا

منگل 15 اکتوبر 2019 18:24

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 اکتوبر2019ء) مقبوضہ کشمیرمیں منگل کو لالچوک سرینگر میںخواتین کا ایک مظاہرہ ہوا جس کو منتشر کرنے کے لیے بھارتی پولیس نے طاقت کا وحشیانہ استعمال کیا۔کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق پولیس نے کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے خلاف احتجاجی مظاہرے کے دوران سابق کٹھ پتلی وزیراعلیٰ فاروق عبداللہ کی بیٹی اوربہن سمیت متعدد خواتین کوگرفتارکرلیا ۔

انسانی حقوق کی کارکن اورماہرین تعلیم سمیت احتجاجی خواتین ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھائے سرینگر کے پرتاپ پارک میں جمع ہوئیں اور احتجاجی مارچ شروع کیا۔ مقبوضہ کشمیر کی ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس بشیر احمد خان کی اہلیہ حوا بشیر بھی گرفتار ہونے والی خواتین میں شامل ہیں۔ بھارتی پولیس نے احتجاج میں شریک خواتین کو گھسیٹا اور ان پر تشدد کیا۔

(جاری ہے)

یہ 5اگست کے لاک ڈائون کے بعد سرینگر کے مرکز لالچوک میں ہونے والا اپنی نوعیت کاپہلا مظاہرہ تھا۔ اس موقع پر احتجاجی خواتین جب اپنا ایک بیان میڈیا میں تقسیم کرنے لگیں تو انہیںبھارتی پولیس نے زدو کوب کیا۔ اس بیان میں مطالبہ کیاگیاہے کہ کشمیر ی عوام کے بنیادی حقوق کو بحال کیاجائے، گرفتار کشمیریوں کو فوری طورپر رہا کیاجائے اور شہروں اور دیہاتوں سے فوجیوںکو نکال دیا جائے۔

دریں اثناء مقبوضہ کشمیر میں منگل کو مسلسل 72ویں روز بھی معمولات زندگی مفلوج ہوکر رہ گئے ہیں۔ سخت پابندیاں بدستور جاری جبکہ دکانیں بند،سکول اور دفاتر خالی اور پبلک ٹرانسپورٹ معطل ہے۔ بھارتی فورسز کی بھاری تعداد میں تعیناتی، اورپری پیڈ موبائل فون اور انٹرنیٹ سروسز کی معطلی کی وجہ سے لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے ۔گزشتہ 72روز سے مواصلاتی بلیک آئوٹ کے بعد قابض انتظامیہ کی طر ف سے پیرکو پوسٹ پیڈ موبائل سروس کی جزوی بحالی کے چند گھنٹوں بعدہی ٹیکسٹ مسیج کی سروس بلاک کردی گئی ہے ۔

پابندیوں سے سب سے زیادہ متاثر مریض ہورہے ہیں جبکہ لوگوں کا رابطہ نہ صرف اپنے اردگرد بلکہ پوری دنیا سے منقطع ہوچکا ہے۔انیرودھ کالا، برینیلی ڈی سوزا، ریواتی لاول اور شبنم ہاشمی کی طرف سے مقبوضہ کشمیر کے دورے کے بعد نئی دلی میں جاری کی گئی ایک حالیہ رپورٹ کے ذریعے تصدیق ہوگئی ہے کہ دفعہ 370کی منسوخی اور کشمیرکو یونین ٹیریٹری میں تبدیل کرنے کے وزیر اعظم مودی اور انکی حکومت کے اقدامات نے بزرگ حریت رہنماء سیدعلی گیلانی کو درست ثابت کردیا ہے کہ بھارت پر اعتماد نہیں کیاجاسکتا ۔

رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ اب ہر شخص سیدعلی گیلانی پر اعتماد کرتا ہے ۔ رپورٹ میں مقامی افراد کے حوالے سے کہاگیا ہے کہ بھارت کے اس اقدام سے حریت قیادت کی بالآخر جیت ہوئی ہے ۔ادھرضلع شوپیاں میں شرمال کے علاقے Sindooمیں نامعلوم مسلح افراد نے ایک ٹرک ڈرائیور کو گولی مارکر قتل اوراسکے ٹرک کو آگ لگادی ۔ علاقے میں بھارتی فوجیوں نے تلاشی اور محاصرے کی کارروائی کے دوران دو درجن سے زائد نوجوانوں کو گرفتار کرلیا۔ ایک اور واقعے میں ضلع کپواڑہ کے علاقے نوگام میں ایک دھماکے میں ایک بھارتی فوجی ہلاک اور دو زخمی ہو گئے ۔ بھارتی فوجیوںنے ضلع گاندربل میں دو نوجوانوںکو گرفتار کرلیاہے۔