Live Updates

موجودہ حکومت وزیراعظم عمران خان کے وژن کے مطابق منشیات کے عادی افراد کو گرفتار کرنے کی بجائے ڈرگ مافیا کی بڑی مچھلیوں پر ہاتھ ڈال رہی ہے تاکہ معاشرے سے منشیات کی لعنت کا جڑ سے خاتمہ یقینی بنایا جاسکے، شہریار آفریدی

ہفتہ 19 اکتوبر 2019 14:40

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 اکتوبر2019ء) وزیر مملکت برائے انسداد منشیات شہریار آفریدی نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت وزیراعظم عمران خان کے وژن کے مطابق منشیات کے عادی افراد کو گرفتار کرنے کی بجائے ڈرگ مافیا کی بڑی مچھلیوں پر ہاتھ ڈال رہی ہے تاکہ معاشرے سے منشیات کی لعنت کا جڑ سے خاتمہ یقینی بنایا جاسکے، اے این ایف کے گواہان کے تحفظ کیلئے کیس کو پنڈی ٹرانسفر کیا جائے یا کیس کا ٹرائل جیل میں کیا جائے، اے این ایف ہمارا عالمی سطح کا ادارہ ہے، یہ فورس یونیفارم میں ہے، ہم نے رانا ثناء الله کے اثاثوں کاسراغ لگا لیا ہے جن میں پلازے، ریئل سٹیٹ اور بھاری رقوم کے بینک اکائونٹس شامل ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو کوہسار کمپلیکس اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

وزیر مملکت نے کہا کہ چند روز پہلے میکسیکو کے ڈرگ لارڈ ایل چیپو کے کارندوں نے میکسیکو کے دارالحکومت میں قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملہ کیا اور ایل چیپو کو کو پولیس کی حراست سے چھڑا کر لے گئے۔ ایک ایل چیپو پاکستان میں بھی ہے جسے دنیا رانا ثناء اللہ کے نام سے جانتی ہے جسے پاکستان کے انسداد منشیات اور ڈرگ کنٹرول کے ادارے اینٹی نارکوٹکس فورس (اے این ایف) نے گرفتار کیا ہے، جس کے میجر سے جوانوں تک سبھی نے پاکستانیوں کو منشیات کے عذاب سے بچانے کیلئے اپنی جانوں کی قربانیاں پیش کی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کی حکومت وزیراعظم عمران خان کے ویژن کے مطابق منشیات کے عادی افراد کو گرفتار کرنے کی بجائے ڈرگ مافیا کی بڑی مچھلیوں پر ہاتھ ڈال رہی ہے تاکہ معاشرے سے منشیات کی لعنت کا جڑ سے خاتمہ یقینی بنایا جاسکے۔ شہریار آفریدی نے کہا کہ اے این ایف نے پاکستانی ایل چیپو رانا ثناء اللہ کو 15 کلو ہیروئن سمیت گھر سے نہیں پکڑا شاہراہ عام سے گرفتار کیا ہے، ضابطہ فوجداری کی دفعہ 173 کہتی ہے کہ 17 دن میں پراسیکیوشن ایجنسی ملزمان کے خلاف ثبوت عدالت میں پیش کرے جو اے این ایف کی ٹیم نے عدالت میں پیش کردیئے، پیش کئے گئے ثبوتوں میں برآمد شدہ ہیروئن ،گرفتاری کا وقت برآمد شدہ اسلحہ، ہمراہی غنڈے ، ہیروئن کی کیمیائی تجزیاتی رپورٹ اور دو درجن کے قریب گواہان جنہوں نے رانا ثناء اللہ اور اس کے گینگ کے خلاف ثبوت پیش کئے۔

انہوں نے کہا کہ یہ اس ملک کا پہلا ٹرائل ہو گا جس میں پراسیکیوشن کا ایک گواہ بھی طلب نہیں کیا گیا مگر اس کے دفاع کیلئے پہلے ہی شہادتیں میڈیا ٹرائل کے ذریعے پیش کی جا رہی ہیں، ضابطہ فوجداری کے تحت چالان پیش ہوتے ہی ملزمان پر فرد جرم عائد کی جاتی ہے ، دفعہ 265 ڈی پراسیکیوشن نے چارجز فریم کرنے سے پہلے قانونی فرض پورا کرنا تھا تا کہ ہم ملزمان کو کاپیاں سپلائی کریں۔

ہم نے قانون کے تحت ملزمان کو کاپیاں فراہم کردیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم عدالت کا احترام کرتے ہیں مگر وکلاء تک کو سمجھ نہیں آرہی اور میں حیران ہوں کہ آئی جی پنجاب کیا کر رہے ہیں، کیا انہوں نے قانون نہیں پڑھا ، الطاف حسین کیس میں عدالت نے ملزمان کے بیانات میڈیا پر چلائے جانے پر پابندی عائد کی ہے جبکہ یہ تو ایک ڈرگ کیس ہے۔ وزیرمملکت نے کہا کہ رانا ثناء اللہ ہیروئن کا قیدی ہے، ضمیر کا قیدی نہیں ہے۔

اس فیصل آبادی ایل چیپو کے اثاثے ، پلازے، ریئل سٹیٹ اور بھاری رقوم کے بینک اکائونٹس بھی ہم نے ٹریس کرلئے ہیں، رانا ثناء اللہ نے ان اثاثوں کا سورس اپنی وکالت بتایا ہے ۔ بطور وکیل پورے پاکستان کی لاء کی کتابوں اور سپریم کورٹ ، ہائی کورٹس یا شریعت کورٹس میں ان کا نام ایک جگہ بھی درج نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ واحد آدمی ہے کہ جس کی انوسٹمنٹ خریداری پر لگی ہے، مگر انوسٹمنٹ کا کوئی سورس نہیں ہے۔

آمدن پر اضافہ تب ہوتا ہے جب پیسہ گردش کرے۔ مگر یہ واحد کیس ہے کہ جس میں پیسا گردش نہیں کرتا کیونکہ خریداری کوئی نہیں۔ شہریار آفریدی نے کہا کہ جب سے سیاسی ڈرگ ڈیلروں پر اے این ایف نے ہاتھ ڈالا ہے ان کا ٹرائل تو نہیں ہورہا ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے درخواست دی ہے کہ روزانہ کی بنیاد پر سماعت کا آغاز کیا جائے مگر اسے رد کر دیا گیا ہے۔ فیصلہ کرنا جج صاحب کا حق ہے مگر انہوں نے ریمارکس دیئے ہیں کہ وہ ٹرائل نہیں کر سکتے۔

انہوں نے کہاکہ اینٹی نارکوٹکس فورس کا ٹرائل تو کیا جا رہا ہے مگر ایل چیپو کا ٹرائل نہیں کر سکتے، یہ عجیب بات ہے کہ پراسیکیوٹر کا تو میڈیا ٹرائل ہو رہا ہے مگر ملزم کا ٹرائل نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے کہاکہ قانون کا طالب علم ہوں مگر سمجھ نہیں سکتا کہ معاملہ کیا ہے، ہمارے گواہان کی زندگی کو خطرہ ہے اور یہ خطرہ زبانی نہیں ہے۔ حال ہی میں اے این ایف کی راولپنڈی کی ٹیم پر حملہ ہوا ہے اور لاہور کے گواہان بھی خطرے میں ہیں اور ملزمان کی استعمال کی جا رہی زبان بھی ہمارے لئے خطرات کی نشاندہی کر رہی ہے۔

وزیر مملکت نے لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سے مطالبہ کیا کہ اے این ایف کے گواہان کے تحفظ کیلئے کیس کو پنڈی ٹرانسفر کیا جائے یا کیس کا ٹرائل جیل میں کیا جائے، چیف جسٹس کورٹ کو آرڈر کریں کہ پراسیکیوشن کو ثبوت پیش کرنے کی اجازت دے پھر قانون اجازت دیتا ہے کہ ڈیفنس جرح کر لے، آئی جی پنجاب گواہان کو فوری طور پر تحفظ فراہم کریں اور اپنی قانونی ذمہ داری پوری کریں۔

وزیر مملکت نے کہاکہ اقوام متحدہ کے ادارے یو این او ڈیسی سمیت دیگر عالمی اداروں نے اے این ایف کی صلاحیتوں، قربانیوں اور پراسیکیوشن ریٹ کی تعریف کی ہے۔ اے این ایف ہمارا عالمی سطح کا ادارہ ہے، یہ فورس یونیفارم میں ہے، آئین کے مطابق یونیفارم پہننے والی فورسز کے خلاف پارلیمنٹ میں بھی تنقید نہیں کی جا سکتی۔ اس سے قبل ایفیڈرین کیس میں حنیف عباسی کو جو ضمانت دی گئی اس کو اے این ایف نے سپریم کورٹ میں چیلنج کر رکھا ہے۔

اس کیس میں حنیف عباسی پر الزام ہے کہ 500 کلوگرام ایفیڈرین فارماسیوٹیکل کمپنیوں کو دینے کی بجائے غائب کر دی گئی۔ حنیف عباسی کو اپنی بے گناہی ثابت کرنے کیلئے ثابت کرنا تھا کہ یہ 500 کلوگرام ایفیڈرین فارما کمپنیوں کی بیچی گئی مگر عدالت نے فیصلہ میں لکھا کہ اے این ایف ثابت کرے کہ ایفیڈرین کہاں غائب ہوئی۔ اے این ایف کی ٹیم پر راولپنڈی میں حملہ ہوا۔ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ اس حملہ کے ملزمان کی گرفتاری کا حکم جاری کریں۔ ایک سوال کے جواب میں وزیر مملکت نے کہاکہ ہم نے اداروں کو غیر سیاسی کر دیا ہے۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات