مسئلہ کشمیر کوئی راکٹ سائنس نہیں جس سے دنیا سمجھنے سے قاصر ہے،سردار مسعود خان

مسئلہ کشمیر بھارت کا اندرونی معاملہ ہوتا تو آج یہ لندن ، نیو یار، واشنگٹن اور برسلز میں زیر بحث نہ ہوتا ،برطانیہ سے انسانیت کے ناطے آگے آئے اور کشمیریوں کو اُن کا جمہوری اور انسانی حق دلانے میں قائدانہ کردار ادا کرے ،صدر آزاد کشمیر تنازعہ کشمیر سرینگر ، مظفرآباد ، جموںاور گلگت بلتستان میں بیلٹ بکس رکھنے سے حل ہو گا،،رائے شماری یا ریفرنڈم سے دنیا نا واقف نہیں ہے، یہی مطالبہ کشمیری کر رہے ہیں،ریڈنگ برطانیہ میں خطاب

ہفتہ 19 اکتوبر 2019 17:52

لندن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 اکتوبر2019ء) آزاد جموں و کشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے برطانیہ سے کہا کہ وہ انسانیت کے ناطے آگے آئے اور کشمیریوں کو اُن کا جمہوری اور انسانی حق دلانے میں قائدانہ کردار ادا کرے ۔ تنازعہ کشمیر بھارت کا اندرونی معاملہ اور نہ ہی یہ بھارت اور پاکستان کے درمیان دو طرفہ مسئلہ ہے ۔ اگر مسئلہ کشمیر بھارت کا اندرونی معاملہ ہوتا تو آج یہ لندن ، نیو یار، واشنگٹن اور برسلز میں زیر بحث نہ ہوتا ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جنوبی لندن کے علاقہ ریڈنگ میں کشمیری اور پاکستانی کمیونٹی کی طرف سے اپنے اعزاز میں دی گئی استقبالیہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ تقریب سے برطانوی پارلیمنٹ کے ممبران ، مقامی کونسل کے منتخب نمائندگان اور کشمیری اور پاکستان کے اہم رہنمائوں کے علاوہ آزاد جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی کے رکن عبدالرشید ترابی ، تحریک کشمیر برطانیہ کے صدر فہیم کیانی ، تحریک پاکستان یورپ کے صدر محمد غالب اور دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا ۔

(جاری ہے)

صدر آزا د کشمیر نے اپنے خطاب میں کہا کہ آج یہ کہا جا رہا ہے کہ مسئلہ کشمیر ایک پیچیدہ مسئلہ ہے لیکن ہمارا موقف یہ ہے کہ سید ھا اور قابل فہم مسئلہ ہے ۔ اور اس کا قابل عمل اور قابل فہم حل بھی موجود ہے اور وہ حل یہ ہے کہ جموں و کشمیر کے عوام سے پوچھا جائے کہ وہ کسی طرح اپنے سیاسی مستقبل اور منزل کا تعین چاہتے ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے آج سے ستر سال پہلے یہ طے کر لیا تھا کہ تنازعہ کشمیر بُلٹ سے نہیں بلکہ بیلٹ سے طے کیا جائے گا اور سرینگر ، مظفرآباد ، جموں اور جموں و کشمیر کے ہر شہر میں بیلٹ بکس رکھ کر کشمیریوں کو یہ حق دیا جائے گا کہ وہ اپنی آزادانہ رائے اور جمہوری طریقے سے اس تنازعہ کو ہمیشہ کے لیے حل کریں گے ۔

یہی مہذب دنیا میں مسائل کو حل کرنے کا طریقہ ہے اس طریقہ کو اختیار کر کے اقوام متحدہ نے دنیا کے کئی تنازعات کو حل کیا ہے ۔ اُنہوں نے کہا کہ بھارت کا یہ کہنا بھی درست نہیں کہ تنازعہ کشمیر بھارت اور پاکستان کے مابین دو طرفہ معاملہ ہے کیونکہ اقوام متحدہ کی قرار دادیں کہتی ہیں کہ مسئلہ کشمیر کے بھارت، پاکستان اور جموں و کشمیر کے عوام فریق ہیں اور کشمیری عوام اس مسئلہ کے بنیادی اور اہم فریق ہیں اور اُنہوں نے اس مسئلہ کے حل کے لیے حتمی کردار ادا کرنا ہے ۔

ہمارا یہ بھی موقف ہے کہ تنازعہ کشمیر کثیر الفریقی بین الاقوامی تنازعہ جو آج بھی اقوام متحدہ کے ایجنڈہ پر ایک حل طلب مسئلہ کے طور پر موجود ہے بھارتی حکومت کی طرف سے آئین کی دفعہ 370 کی تنسیخ پر اظہار خیال کرتے ہوئے صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ بھارت کے پہلے وزیراعظم جواہر لعل نہرو نے اس دفعہ کو آئین میں شیخ عبداللہ کی وفاداری خریدنے کے لیے شامل کیا تھا ۔

یہ ایک سازش تھی جس میں نہرو ، مہاراجہ ہر سنگھ اور شیخ عبداللہ شامل تھے اور اس کا مقصد مقبوضہ کشمیر پر بھارت کے غاصبانہ قبضہ کو سند جواز مہیا کر کے مستحکم کرنا تھا ۔ تنازعہ کشمیر کو فریب ، دھوکہ اور بد عہدی کی ایک داستان قرار دیتے ہوئے صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ پاکستان کا آج بھی کشمیر کے بارے میں وہی موقف ہے جو 1947 ء میں تھا لیکن بھارت نے بد عہدی کی ایک مکمل کتاب مرتب کی ہے ۔

اُنہوں نے کہا کہ آج تنازعہ کشمیر زندہ ہے تو اس کا سبب مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کی بے مثال قربانیاں ، پاکستان کا کشمیر کے بارے میں اپنے اُصولی موقف پر ڈٹے رہنا اور آزاد کشمیر کا وجود ہے جو ایک جانب تحریک آزادی کشمیر کا بیس کیمپ اور دوسری جانب پاکستان کا مضبوط دفاعی حصار ہے ۔ اُنہوں نے کہا کہ پاکستان کشمیر کی سر زمین کے لیے نہیں بلکہ اہل کشمیر کے لیے ثابت قدمی اپنے موقف پر کھڑا ہے اور اس جرم کی پاداش میں اسے کئی جنگوںکا بھی سامنا کرنا پڑا ۔

دوسری جانب بھارت نے کشمیر کی سر زمین کو اپنے غیر قانونی قبضہ میں رکھنے کے لیے اہل کشمیر پر وہ مظالم ڈہائے جن کودیکھ کر ہٹلر کا نار سزم مسولینی کا فاشزم اور سلوبوڈن ، ملازووچ کی نسلی تطہیر بھی شرما جاتی ہے ۔ اُنہوں نے برطانوی پاکستانیوں اور کشمیریوں پر زور دیا کہ اپنی توانائیوں کو مجتمع کر کے بھات کی جارحیت اور کشمیر کو اپنی کالونی بنانے کی سازش کا مقابلہ کریں اور اسے ناکام بنائیں ۔

بھارت نے آزاد کشمیر اور پاکستان پر ایک جنگ مسلط کر دی ہے جس کا ہم نے حکمت ، جرات اور بہادری سے مقابلہ کرنا ہے ۔ یہ وقت ہے کہ ہم ہندو تو ا کی اُبھرتی لہر کے خلاف اُٹھ کھڑے ہوں جو صرف کشمیر کے مسلمانوں کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے بلکہ جنوبی ایشیاء کے تمام مسلمانوں اور بھارت کے اندر بسنے والی تمام اقلیتوں کے لیے بھی ایک الارم ہے ۔ اُنہوں نے برطانیہ میں کشمیریوں کے حق میں اُٹھنے والی آوازوں کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ کہ برطانیہ دنیا کے با اثر ممالک میں سر فہرست ہونے کی وجہ سے کشمیر جیسے انسانی مسئلہ کے حل کے لیے عالمی رائے عامہ ہموار کرنے کے ساتھ ساتھ کشمیر کے بارے میں درست بیانیہ کی تشکیل میں قائدانہ کردار ادا کر سکتا ہے ۔

ہم سمجھتے ہیں کہ برطانیہ کے پلیٹ فارم سے آواز سے محروم مقبوضہ کشمیر کے عوام کی آواز کو بلند کیا جاسکتا ہے اور ہمیں بجا طور پر توقع ہے کہ برطانیہ سلامتی کونسل کو مسئلہ کشمیر ، کشمیری عوام کی توقعات کے مطابق حل کرنے میں ایک فعال کردار ادا کر سکتا ہے ۔ اُنہوں نے برطانوی کشمیریوں اور پاکستانی کمیونٹی پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کی داستان مظلومیت کو بے موت نہ مرنے دیں ۔

کشمیریوں کی داستان اُن کے حق خو د ارادیت، بنیادی آزادی اور شہر آزادیوں کے لیے بے مثال جدوجہد کی داستان ہے ۔ بھارت کے قومی سلامتی مشیر کے کشمیر میں دہشت گردی کے الزام کا جواب دیتے ہوئے صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں آزاد کشمیر یا پاکستان کی مدد سے کوئی دہشت گردی ہو رہی ہے اور نہ ہی کوئی دہشت گرد لائن آف کنٹرول سے پار جا رہا ہے۔

بھارت دہشتگردی کا شور وغوغا بپا کر کے کشمیریوں کی حقیقی داستان کو تبدیل یا اسے دہند لانا چاہتے ہیں اور مقبوضہ کشمیر میں انسانیت کے خلاف جرائم کو دنیا سے چھپانا چاہتے ہیں ۔ اُنہوں نے کہا کہ بھارت کشمیر کے عوام اور پاکستان کے درمیان خلیج پیدا کرنے کی بھی کوشش کر رہا ہے ۔ اُنہوں نے کشمیری نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ نظریاتی رہنمائی کے لیے سید علی گیلانی ، میر واعظ عمر فاروق ، یاسین ملک ، شبیر احمد شاہ ، آسیہ اندرابی اور اشرف صحرائی جیسے قائدین کی باتوں پر کان دھر یں ۔

کیونکہ کشمیریوں کی قیادت ان ہی قائدین کے گرد گھومتی ہے ۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں ظلم و جبر پر روشنی ڈالتے ہوئے صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ بھارتی فوجی کرفیو کے دوران رات کے اندھیرے میں بے گناہ کشمیریوں کے گھروں پر چھاپے مارتے ہیں، نوجوانوں کو گرفتار کر کے اُنہیں جیلوں اور ٹارچر سیلوں میں لے جا کر تشدد کا نشانہ بناتے ہیں اور خواتین کی بے حرمتی اور آبرو ریزی کرتے ہیں۔

اُنہوں نے کہا کہ بھارتی فوجی کشمیر ی نو، دس ، گیارہ اور بارہ سال کے بچوں کو بھی گرفتار کر کے اُنہیں بھارت کے بد نام زمانہ جیلوں میں منتقل کر رہے ہیں ۔ پانچ اگست کے بعد جس جرات ، بہادری اور عزم کے ساتھ کشمیریوں کے حق میں آواز بلند کی اُس پر شکر گزار ہیں اور خاص طور پر برطانیہ کی لیبر پارٹی جس نے مسئلہ کشمیر پر ایک جاندار موقف اختیار کیا ۔

آئیے ہم سب مل کر ایک ایسی بین الاقوامی فضا تیار کریں جو بھارت کو نہ صرف کشمیر کے حوالے سے حالیہ غیر قانی اقدامات واپس لینے پر مجبور کرے بلکہ جموں و کشمیر کے عوام کو اقوام متحدہ کی قرار دادوں کی روشنی میں حق خود ارادیت دینے پر مجبور کر سکے ۔ اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کریں اور مایوسی کی باتوں کو خیر باد کہہ کر ایک عزم اور حوصلہ کے ساتھ اپنی جدوجہد کو منظم کریں اور وہ انشاء اللہ وہ وقت دور نہیں جب کشمیر آزادی کی نعمت سے ہمکنار ہو گا اور آپ کی جدوجہد رنگ لائے گی ۔