بھارت کی جانب سے لداخ اور جموں وکشمیر کے نام سے دو علیحدہ خطوں کے قیام کا اعلان تاریخ کشمیر کا سیاہ ترین باب ہے

کشمیریوں کی مرضی کے خلاف نئی دہلی کا یہ اعلان بین الاقوامی قانون، اقوام متحدہ کی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی ہے، لائن آف کنٹرول کے دونوں جانب بسنے والے کشمیری اور پاکستان کبھی قبول نہیں کریں گے ْآزاد کشمیر کے صدر سردار مسعود خان کی چین، افغانستان اور پاکستان کے سفارتکاروں سے گفتگو

جمعہ 1 نومبر 2019 18:13

اسلام آباد ۔ یکم نومبر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 01 نومبر2019ء) بھارت کی جانب سے لداخ اور جموں وکشمیر کے نام سے دو علیحدہ خطوں کے قیام کے اعلان اور انہیں بھارتی یونین کا حصہ قرار دینے کے اقدام کو تاریخ کشمیر کا سیاہ ترین باب قرار دیتے ہوئے آزاد جموں وکشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ کشمیریوں کی مرضی کے خلاف نئی دہلی کا یہ اعلان بین الاقوامی قانون، اقوام متحدہ کی قراردادوں اور چوتھے جنیوا کنونشن کی کھلی خلاف ورزی ہے جسے لائن آف کنٹرول کے دونوں جانب بسنے والے کشمیری اور پاکستان کبھی قبول نہیں کریں گے۔

کشمیر ہائوس اسلام آباد میں چین، افغانستان اور پاکستان کے جونیئر سفارتکاروں کے ایک وفد سے گفتگو کرتے ہوئے صدر آزادکشمیر نے کہا کہ بھارت کا تازہ ترین اقدام مقبوضہ کشمیر کو اپنی نو آبادی بنانے اور غیر ملکی غلبہ کو مستحکم کرنے کی جانب ایک عملی پیش رفت ہے جسے ختم کرانے کے لئے جموں وکشمیر کے عوام پوری طاقت سے جدوجہد کریں گے۔

(جاری ہے)

فارن سروس اکیڈمی اسلام آباد میں زیر تربیت سفارتکاروں کے گروپ جس کی قیادت اکیڈمی کے ڈائریکٹر جنرل آفتاب احمد کھوکھر کر رہے تھے کو صدر آزادکشمیر نے بتایا کہ مقبوضہ کشمیر کو تقسیم کرنے کا اعلان بھارت کے ایک بڑے منصوبے کا حصہ ہے جس کا مقصد مقبوضہ علاقے کو بھارت کی نو آبادی میں تبدیل کرنا اور مقبوضہ ریاست کی آبادی کے تناسب کو تبدیل کر کے مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں بدلنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پانچ اگست کے بعد بھارت نے مقبوضہ جموں وکشمیر میں جبرو استبداد کا ایک نیا سلسلہ شروع کیا ہے، مقبوضہ علاقے میں تیرہ ہزار سے زیادہ نوجوانوں کو گرفتار کر کے انہیں جیلوں میں نہ صرف بند کیا گیا ہے بلکہ ان پر جبر و تشدد کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں۔ سیاسی رہنمائوں اور کارکنوں کو گرفتار کیا گیا ہے، تعلیمی ادارے بند ہیں اور پورے مقبوضہ علاقے میں کرفیو نافذ کر کے شہریوں کو ان کے گھروں میں بند کر دیا گیا ہے۔

صدر ریاست نے بھارت کے ظلم و بربریت پر عالمی برادری کی خاموشی پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تنازعہ کشمیر اور بھارت کا جبر ایک حقیقت ہے جسے عالمی برادری زیادہ عرصہ تک نظر انداز نہیں کر سکتی۔ صدر ریاست نے چین، ترکی، ایران اور ملائشیاء کی طرف سے مظلوم کشمیریوں کے حق میں آواز بلند کرنے پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ عالمی ذرائع ابلاغ نے جس جرأت اور دیانت داری کے ساتھ مقبوضہ کشمیر میں رونما ہونے والے واقعات کو پیش کیا اور جھوٹ پر مبنی بھارت کے موقف کو مسترد کیا وہ کشمیریوں کے لئے اطمینان اور حوصلہ کا باعث ہے۔

صدر سردار مسعود خان نے سفارتکاروں کو بتایا کہ مقبوضہ جموں وکشمیر کا دورہ کرنے والے یورپین پارلیمانی وفد کو مقبوضہ علاقے کی سنسان گلیوں میں گھمایا جا رہا ہے اور وفد کو مقبوضہ کشمیر کے سیاسی رہنمائوں اور عام شہریوں سے ملنے اور ان سے گفتگو کرنے کی اجازت نہیں دی گئی جس سے دنیا کی آنکھیں کھل جانی چاہیے۔ وفد کے اراکین کی طرف سے پوچھے گئے مختلف سوالوں کا جواب دیتے ہوئے صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ پاکستان خطہ میں امن وسلامتی کی صورتحال کو بہتر بنانے کے لئے ہمیشہ مثبت کردار ادا کرتا رہا اور پاکستان کی کوشش ہے کہ افغان امن مذاکرات کامیاب ہوں اور افغانستان میں امن و استحکام آئے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان، افغانستان اور عوامی جمہوریہ چین نہ صرف ہمسایہ ممالک ہیں بلکہ تینوں ملکوں کی یہ مشترکہ خواہش ہے کہ علاقے میں امن و سلامتی کا ماحول برقرار رکھتے ہوئے خطے میں معاشی ترقی اور عوامی خوشحالی کے لئے اجتماعی کوششیں کی جائیں۔ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق تنازعہ کشمیر کا سیاسی و سفارتی حل چاہتا ہے تاہم بھارت کے ساتھ دوطرفہ مذاکرات کے حوالے سے تحفظات رکھتا ہے کیونکہ بھارت نے دو طرفہ مذاکرات کے ذریعے تصفیہ طلب مسائل کے حل میں کبھی اخلاص و سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا اور مذاکراتی عمل کو وقت حاصل کرنے اور مقبوضہ جموں وکشمیر پر اپنے غیر قانونی قبضہ کو مستحکم کرنے کا ذریعہ بنایا۔

صدر آزادکشمیر نے سفارتکاروں پر زور دیا کہ وہ پاکستان، افغانستان اور چین کے درمیان باہمی تعاون کو مزید فروغ دینے کے لئے نئے راستے اور ذرائع تلاش کریں۔