آئین میں ہر شخص کے اختیارات کا تعین کیا گیا ہے

آزادی مارچ سے کسی چیز کو نقصان نہیں پہنچا،سینیٹ میں اپوزیشن ارکان کا اظہارخیال

بدھ 6 نومبر 2019 22:57

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 06 نومبر2019ء) سینیٹ میں اپوزیشن ارکان نے کہا ہے کہ آئین میں ہر شخص کے اختیارات کا تعین کیا گیا ہے، ملک کو مختلف چیلنجز درپیش ہیں، مہنگائی میں اضافہ ہو رہا ہے، آزادی مارچ سے کسی چیز کو نقصان نہیں پہنچا، 30 اکتوبر کو بھارت نے کشمیر کا نقشہ بدل دیا، اس معاملہ پر ہمیں اتفاق رائے اور یکجہتی کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔

بدھ کو ایوان بالا کے اجلاس میں ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال پر اظہار خیال کرتے ہوئے سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا کہ ہم اصولوں کی سیاست کرتے ہیں، پارلیمنٹ اور آئین کا احترام کرتے ہیں، پارلیمنٹ کی بالادستی کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ ایوب خان کے دور میں انتقامی سیاست کا آغاز ہوا، سابق وزرائے اعظم اور صدور کا احترام کیا جانا چاہئے۔

(جاری ہے)

سیاستدانوں کا ٹرائل میڈیا کی بجائے عدالتوں میں ہونا چاہئے۔ آئین میں ہر شخص کے اختیارات کا تعین کیا گیا ہے۔ سینیٹر مشتاق غنی نے کہا کہ ملکی معیشت کو چیلنجز درپیش ہیں، مہنگائی میں اضافہ ہو رہا ہے، آزادی مارچ کے دوران کسی چیز کو نقصان نہیں پہنچا۔ سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ ملک کو اس وقت بہت سے بحران درپیش ہیں اور ان بحرانوں سے نمٹنے کی کوئی تیاری نہیں کی گئی، اقتصادی، مالی، جمہوری اور انسانی حقوق کی پامالی کے حوالے سے بحران ہیں، 30 اکتوبر کو بھارت نے کشمیر کا نقشہ بدل دیا اس پر ہمیں اتفاق رائے اور یکجہتی کا مظاہرہ کرنا چاہئے، حکومت کو پارلیمان کا سیشن بلانا چاہئے تھا۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنی اکانومی اور سیاسی استحکام کو دیکھنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ تبدیلی کے لئے سیاسی استحکام کی ضرورت ہوتی ہے۔ سینیٹر لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقیوم نے کہا کہ اگر ہم اندرونی طور پر مضبوط ہوں گے تو عالمی سطح پر بھی مضبوط ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ عوام کی مشکلات میں اضافہ ہوا ہے، کرپشن کی سزا سخت ہونی چاہئے لیکن صرف الزامات پر گرفتاری مناسب نہیں۔

سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ آصف علی زرداری کی طبیعت ناساز ہے، ذاتی معالج سے ملنے کی اجازت نہیں ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) نے نیب آرڈیننس کے معاملہ پر کوتاہی کی، سب کا بلا امتیاز اور یکساں احتساب ہونا چاہئے۔ سینیٹر بہرہ مند تنگی نے کہا کہ آصف علی زرداری پہلے بھی 11 سال جیل میں رہے، عدالتوں نے باعزت بری کیا، ہمیں سیاسی مصلحت کو سامنے رکھ کر مذاکرات کرنے چاہئیں۔

ملک کو مشکل حالات کا سامنا ہے، ملک کو مشکلات سے نکالنا منتخب نمائندوں کی اجتماعی ذمہ داری ہے۔ مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ آزادی مارچ اور دھرنے کو گیارہ دن ہوگئے، ایک گملا بھی نہیں ٹوٹا۔ اپوزیشن رہنمائوں کے پہلے بھی پروڈکشن آرڈر جاری کئے گئے۔ اب بھی جاری کئے جاتے تو یکجہتی کا پیغام جاتا۔ دھرنے میں 9 جماعتیں شریک ہیں۔ سینیٹر مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ محترمہ بے نظیر بھٹو فخر اسلام اور فخر پاکستان ہیں۔ ایوان میں ہمارا موقف بھی بردباری سے سنا جائے۔ سینیٹر حاصل بزنجو نے کہا کہ ایوان کا اجلاس اپوزیشن کی ریکوزیشن پر بلایا گیا ہے اور اپوزیشن اسے چلانے کے لئے بھرپور تعاون کر رہی ہے۔ اگر ایوان میں یہی صورتحال برقرار رہی تو کارروائی چلنا مشکل ہوگی۔