مولانا کے’’بی اور سی‘‘ پلان کا ہمیں کچھ پتا نہیں، بلاول بھٹو

آج کل مولانا صاحب ق لیگ سے رابطے میں ہیں، مولانا اور ق لیگ کے درمیان پلان ’’بی ، کیو اور سی کا نہیں بتایا گیا، مولانا فضل الرحمان سے جو وعدہ کیا پورا کیا۔ چیئرمین پیپلزپارٹی کی میڈیا سے گفتگو

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعہ 15 نومبر 2019 19:21

مولانا کے’’بی اور سی‘‘ پلان کا ہمیں کچھ پتا نہیں، بلاول بھٹو
کراچی (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔15 نومبر2019ء) پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ مولانا کے’’بی اور سی‘‘ پلان کا ہمیں کچھ پتا نہیں، آج کل مولانا صاحب ق لیگ سے رابطے میں ہیں، مولانا اور ق لیگ کے درمیان پلان ’’بی ، کیو اور سی کا نہیں بتایا گیا، مولانا فضل الرحمان سے جو وعدہ کیا پورا کیا۔ انہوں نے آج یہاں کورکمیٹی اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہماری عوامی رابطہ مہم جاری ہے، تمام اضلاع اور صوبوں میں جاری رہے گا۔

اس سال ہمارے یوم تاسیس کا جلسہ آزاد کشمیر میں منعقد ہوگا۔ کورکمیٹی میں ملکی معاشی صورتحال پر غور کیا گیا۔سلیکٹڈ حکومت کے آنے کے بعد معاشی صورتحال خراب ہوئی۔ حکومت کی ایک سال میں معاشی کارکردگی بدترین رہی۔

(جاری ہے)

آئی ایم ایف کی پالیسیوں کا نقصان عوام اٹھا رہی ہے۔ حکومت کے پاس کوئی پالیسی نہیں ہے، مہنگائی اور ٹیکس کابوجھ عوام پر ڈالا جارہا ہے۔

پیپلزپارٹی سمجھتی ہے ہم پرفرض ہے ہم عوام، کسانوں ،مزدوروں اور تمام طبقات کی آواز بنے۔ انہوں نے کہا کہ ایسی سوچ کو آگے آنا چاہیے جو معاشی ترقی کی سوچ رکھتی ہو۔یہ کام صرف پیپلزپارٹی ہی کرسکتی ہے۔ ہماری کورکمیٹی میں تجویز آئی ہے کہ ہم تنظیم نوکریں گے۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان سے جو وعدہ کیا تھا اس کو پورا کیا ہے، اب آزادی مارچ کا دوسرا مرحلہ پلان بی میں داخل ہوگیا ہے۔

تاہم مولانا کے بی اور سی پلان کا ہمیں کچھ پتا نہیں۔مولانا اور ق لیگ کے درمیان بی ، کیواور سی پلان نہیں بتایا گیا۔ آج کل مولانا صاحب ق لیگ سے رابطے میں ہیں۔مولانا اور رہبرکمیٹی نے ہمیں پلان بی اور سی سے متعلق کچھ نہیں بتایا۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ یقین سے کہتا ہوں کہ سلیکٹڈ وزیراعظم کوجانا پڑے گا۔ اگلے سال تک نیاوزیراعظم اور نئے انتخابات ہوں گے۔

ہمارے حکمرانوں کو اندازہ نہیں ہورہا، کہ ان کی سپورٹ اترچکی ہے۔جمہوریت کے خلاف جو سازشیں ہو رہی ہیں، وہ پیچھے جارہی ہیں۔اس پہلے قدم سے سنسرشپ کو توڑا گیا ہے، جس کے تحت چیزیں چھپائی جارہی تھیں۔انہوں نے کہا کہ آصف زرداری کے ساتھ ناانصافی کی جارہی ہے، دوغلا سلوک کیا جارہا ہے، آصف زرداری کی بیماریوں کو حکومتی ڈاکٹرز نے بھی رپورٹ میں کہا کہ ان کو ہسپتال منتقل کریں، حکومت نے آصف زرداری کو ہسپتال منتقل کرنے میں 6 مہینے لگا دیے۔

پھر میں کیسے اعتبار کرلوں؟ قانون کہتا ہے کہ ایک انڈرٹرائل ملزم جس صوبے اور جس شہر سے تعلق رکھتا ہے ٹرائل بھی وہاں ہوگا۔ لیکن سندھ کی قیادت کا ٹرائل سندھ کی بجائے پنڈی میں ہے۔ پاکستان کے انصاف دینے والے ادارے اور حکومت اس کا جواب نہیں دے رہی۔آج یہ صرف میرا یا پارٹی کاکیس نہیں ہے، بلکہ پورے پاکستان کا مسئلہ ہے، اس طرح کی مثال قائم ہوتی جارہی ہے، کل جب خیبرپختونخواہ کے قیدیوں کا ٹرائل لاہور میں ہوگا اور بلوچستان کے قیدیوں کا ٹرائل پنڈی میں ہوگا تو پھر وفاق کو جونقصان پہنچے گا ، میں کیسے روکوں گا؟ اس لیے میں درخواست کررہا ہوں ، میرا پٹیشن پینڈنگ ہے، جس میں مطالبہ ہے کہ اس ناانصافی کو روکا جائے۔