ترک صدر کی پاکستانی پارلیمنٹ میں کھڑے ہو کر ٹرمپ اور مودی کو للکار

صدر ٹرمپ کا مشرق وسطیٰ سے متعلق امن نہیں بلکہ قبضے کا منصوبہ ہے،کشمیر ہمارے لیے وہی ہے جو پاکستان کے لیے ہے،مسئلہ کشمیر کا حل انصاف ہے۔

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان جمعہ 14 فروری 2020 12:18

ترک صدر کی پاکستانی پارلیمنٹ میں کھڑے ہو کر ٹرمپ اور مودی کو للکار
اسلام آباد (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔14 فروری 2020ء) ترک صدر نے دورہ پاکستان کے دوران پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کے دوران بھارت پر واضح کر دیا ہے کہ مسئلہ کشمیر پر پاکستان اور ترکی کا موقف ایک ہے،جب کہ ڈونلڈ ٹرمپ کو بھی دو ٹوک جواب دیا ہے۔تفصیلات کے مطابق ترک صدر رجب طیب اردوان پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرنے کے لیے پارلیمنٹ ہاؤس پہنچے۔

اس موقع پر وزیراعظم عمران خان،چئیرمین سینیٹ صادق سنجرانی اور اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے معزز مہمان کا استقبال کیا۔ائیر چیف،نیول چیف اور چئیرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی بھی پارلیمنٹ میں موجود تھے۔ پارلیمنٹ میں موجود تمام ارکان نے اپنی نشستوں پر کھڑے ہو کر ترک صدر کا استقبال کیا،اس موقع پر دونوں ممالک کے قومی ترانے بھی بجائے گئے۔

(جاری ہے)

پارلیمنٹ کی کاروائی کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے کیا گیا۔اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے ترک صدر کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ طیب اردوان مسلم دنیا کے حقیقی رہنما ہیں،ترک صدر کو خوش آمدید کہتے ہیں۔ترک صدر نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ کشمیر پر اقوام متحدہ میں ترکی نے بھرپور موقف اپنایا،بھارت کے یکطرفہ اقدام سے کشمیری بھائیوں کی تکالیف میں مزید اضافہ ہوا ہے۔

مسئلہ کشمیر کا حل جبری پالیسیوں سے نہیں بلکہ انصاف سے ممکن ہے۔انہوں نے کہا کہ کشمیر کی حیثیت ہمارے لیے وہی ہے جو ترک عوام کے لیے چنا قلعے کی تھی۔ترک صدر نے کہا کہ ،کشمیر ہمارے لیے وہی ہے جو پاکستان کے لیے ہے،مسئلہ کشمیر کا حل انصاف ہے۔طیب اردوان نے پارلیمنٹ سے مشترکہ اجلاس سے خطاب میں مزید کہا کہ ٹرمپ کی طرف سے صدی کے منصوبے سے تباہی کا منصوبہ پیش کرنے کی سب سے زیادہ مخالفت ہم نے کی۔

فلسطین قبرص اور کشمیر و دیگر مسائل حل کے لیے ہیں۔خاص طور پر ٹرمپ اسرائیل کے درمیان القدس پر قبضے کا منصوبہ ہے۔انہوں نے کہا کہ امریکا اور اسرائیل کا منصوبہ امن کا منصوبہ نہیں۔ ہم 40 لاکھ شامیوں کی میزبانی کر رہے ہیں۔40ملین ڈالر سے زیادہ رقم خرچ کر رہے ہیں۔لیبیا سے لے کر یمن تک ترکی کا اولین مقصد خون اور آنسو کا سدباب کرنا ہے،