بھارت میں مسلمانوں کے قتل عام پر اقوام متحدہ بھی چپ نہ رہ سکا

بھارتی سپریم سے مداخلت کی درخواست کردی

Usama Ch اسامہ چوہدری منگل 3 مارچ 2020 20:58

بھارت میں مسلمانوں کے قتل عام پر اقوام متحدہ بھی چپ نہ رہ سکا
نئی دہلی(اردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین 3 مارچ 2020) : بھارت میں مسلمانوں کے قتل عام پر اقوام متحدہ بھی چپ نہ رہ سکا، بھارتی سپریم سے مداخلت کی درخواست کردی، تفصیلات کے مطابق بی بی سی اردو کی رپورٹ کے مطابق اقوامِ متحدہ کی ہائی کمشنر برائے حقوقِ انسانی کے دفتر کی جانب سے شہریت کے متنازع قانون کے خلاف بھارتی سپریم کورٹ میں درخواست جمع کروائی دی۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ انڈیا کی عدالت عظمیٰ انسانی حقوق سے متعلق بین الاقوامی قوانین، عالمی اقدار اور انصاف کے معیار کے مطابق شہریت کے قانون پر نظر ثانی کرے۔ اس حوالےسے بھارتی وزارتِ خارجہ کے ترجمان رویش کمار کا کہنا ہے کہ اقوامِ متحدہ کی ہائی کمشنر برائے حقوقِ انسانی مشیل بیچیلٹ کی جانب سے جنیوا میں انڈیا کے مستقل مندوب کو اس بارے میں مطلع کیا گیا۔

(جاری ہے)

انھوں نے بتایا کہ ہائی کمشنر برائے حقوقِ انسانی کے دفتر کی جانب سے دائر کردہ درخواست میں 2019 کے شہریت کے ترمیمی قانون کے تناظر میں بھارتی سپریم کورٹ سے مداخلت کی اپیل کی گئی ہے۔ وزارتِ خارجہ کا اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہنا ہے کہ شہریت کا قانون بھارت کا داخلی معاملہ ہے اور کسی غیر ملکی فریق کو انڈیا کی مقامی عدالت میں درخواست دے کر اس معاملے میں مداخلت کا حق موجود نہیں ہے۔

دوسری جانب اقوام متحدہ نے شہریت سے متعلق متنازع قانون کے نتیجے میں پیدا ہونے والی صورت حال اور فرقہ وارانہ فسادات پر بھارتی سپریم کورٹ سے مداخلت کی درخواست کی ہے.اقوام متحدہ کی ہائی کمشنر برائے حقوقِ انسانی مچل بچلیٹ کی جانب سے دائر کردہ درخواست میں متنازع قانون کے نتیجے میں ہونے والے فسادات پر بھارتی سپریم کورٹ سے مداخلت کی اپیل کی گئی ہے‘بھارتی سپریم کورٹ میں درخواست دائر کرنے سے متعلق اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کی کمیشن نے جنیوا میں برطانوی حکام کو آگاہ کردیا ہے.اقوام متحدہ کی جانب سے دائر کی گئی درخواست پر ردعمل دیتے ہوئے بھارتی وزارت داخلہ کے ترجمان رویش کمار نے کہا ہے کہ شہریت کا قانون بھارت کا داخلی معاملہ ہے کسی غیر ملکی فریق کو بھارت کی مقامی عدالت میں درخواست دے کر معاملے میں مداخلت کا حق نہیں.بھارتی وزیر داخلہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ شہریت کا قانون سی اے اے آئینی طور پر درست ہے۔

قانون ہمارے آئینی اقدار کی تمام ضروریات کی تعمیل کرتا ہے ترجمان رویش کمار کا کہنا ہے کہ قانون تقسیم ہند کے سانحے سے پیدا ہونے والے انسانی حقوق کے بارے میں ہماری دیرینہ قومی وابستگی کا عکاس ہے.خیال رہے کہ شہریت کے متنازع قانون کے خلاف بھارت بھر میں احتجاج کا سلسلہ کئی ہفتوں سے جاری ہے حالیہ دنوں دارالحکومت نئی دہلی کے مسلم اکثریتی علاقوں میں ہونے والے فسادات میں 46 افراد مارے گئے تھے جبکہ سینکڑوں زخمی ہیں برطانیہ کے قائد حزب اختلاف جریمی کوربن نے بھی دہلی میں ہونے والے قتل عام پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے حق کے لیے مظاہرہ کرنے والوں کے ساتھ کھڑے ہیں.ہندو اکثریت والے ملک بھارت میں دیگر اقلیتوں کیساتھ مسلمانوں کی زندگی بھی اجیرن بنا دی گئی ہے‘ہندوبلوائیوں نے پولیس کی مدد سے مسلمانوں کے گھر نذرآتش کیئے اور اربوں روپے مالیت کی املاک کو لوٹ کرجلادیا گیا‘بی جے پی کے وزیر کپل مشرا نے امن مارچ کا ڈھونگ رچانے کوشش کی جو کامیاب نہیں ہوسکی کپل شرما کے حمایتیوں نے صحافیوں کو بھی دھمکیاں دی ہیں.کانگریس رہنما سونیا گاندھی نے بھارتی وزیرداخلہ امیت شاہ سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ دہلی میں امن و امان برقرار رکھنے میں ناکام ہوگئے ہیں سونیا گاندھی نے نئی دہلی میں ہلاکتوں کا ذمہ دار وزیراعظم مودی کو ٹھہرایا ہے اور فوج بلانے کا مطالبہ کیا.