اگر کشمیر کے مسئلہ پر بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ ہوئی تو وہ ایسی جنگ ہو گی جو دنیا نے آج تک نہیں دیکھی ہے ‘

ایسی کسی جنگ سے پہلے بین الاقوامی برادری مداخلت کرے‘ تنازعہ کشمیر اقوام متحدہ کی قرار دادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل کرانے کے لیے اپنا کردار ادا کرے‘ صدر آزاد جموں و کشمیر سردار مسعود خان

جمعرات 5 مارچ 2020 19:04

مظفرآبا د۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 05 مارچ2020ء) آزاد جموں و کشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ اگر کشمیر کے مسئلہ پر بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ ہوئی تو وہ ایسی جنگ ہو گی جو دنیا نے آج تک نہیں دیکھی ہے ‘ ایسی کسی جنگ سے پہلے بین الاقوامی برادری مداخلت کرے‘ تنازعہ کشمیر اقوام متحدہ کی قرار دادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل کرانے کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔

یہ بات اُنہوں نے زیر تربیت غیر ملکی سفارتکاروں کے اٹھائیسویںایڈوانسڈ ڈپلومیٹک کورس کے شرکاء کے ایک وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہی ۔ ایوان صدر مظفرآباد میں ہونے والی اس ملاقات میں افغانستان ، بحرین ، بلغاریہ ، وسطی افریقہ ، اتھوپیا ، عراق، قزاستان ، کرغیستان ، مالدیپ ، مالی ، موریطانیہ ، مراکش ، نمبیا ، نیپال ، فلسطین، جنوبی افریقہ ، جنوبی سوڈان ، سری لنکا ، سوڈان ، تاجکستان ، یوکرائن ، ازبکستان ، یمن ، اور زمبیا کے سفارتکا ر شامل تھے۔

(جاری ہے)

صدر آزاد کشمیر نے سفارتکاروں کو مقبوضہ جموں و کشمیر کی تازہ ترین صورتحال ،بھارت میں ہونے والے واقعات اور آزاد کشمیر کے انتظامی معاملات اور حکومت کی ترجیحات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ آزاد کشمیر کا علاقہ خطہ کا پر امن ترین علاقہ ہے جہاں تعلیم کی شرح بلند اور جرائم کم ترین سطح پر ہیں۔ پانچ جامعات ، تین میڈ یکل کالجز ہیں جہاں سینکڑوں کالجز اور ہزاروں طلبہ زیر تعلیم ہیں جو نہ صرف اس خطہ کو تعمیر و ترقی کے اعتبار سے ایک ماڈل ریاست بنانے کا ارادہ رکھتے ہیں بلکہ اس خطہ کو پورے پاکستان کی ترقی کا انجن بنانے کا عزم بھی رکھتے ہیں۔

آزاد ریاست کے عوام کو ایک آئینی انتظام کے تحت تمام بنیادی حقوق اور شہری آزادیاں حاصل ہیں لیکن ریاست کے مقبوضہ حصے میں رونما ہونے والے واقعات ، قتل وغارت ، انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں اور بھارتی فوج کے ہاتھوں نسل کشی سے یہاں کے عوام شدید ذہنی اور نفسیاتی کرب سے دو چار ہیں کیونکہ ریاست کے دونوں حصوں میں منقسم خاندان بستے ہیں جن کی ایک دوسر ے کے ساتھ شدید جذباتی وابستگی ہے ۔

صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ بھارت گزشتہ 72 سال سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں غیر قانونی ، غیر اخلاقی اور کشمیریوں کی مرضی کے خلاف فوقی قبضہ جمائے ہوئے ہیں جسے ریاست کے عوام نے کبھی تسلیم نہیں کیا ۔ بھارت کی قابض فوج آزادی اور حق خود ارادیت کے لیے آواز بلند کرنے والے شہریوں کو قتل کر رہی ہے ، نوجوانوں کو گرفتار کر کے جیلوں اور ٹارچر سیلوں میں تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے ، خواتین کی بے حرمتی کی جا رہی ہے جبکہ خواتین کے خلاف جنسی تشدد کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے ۔

گزشتہ سال پانچ اگست کے بعد پیدا ہونے والے انسانی بحران سے وفد کے ممبران کو آگاہ کرتے ہوئے صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ بھارت نے پہلے سے موجود سات لاکھ فوج کے باوجود مذید دو لاکھ فوج بلا کر مقبوضہ جموں و کشمیر پر ایک بار پھر قبضہ کیا ۔ ریاست میں کرفیو اور لاک ڈائون نافذ کر کے 80 لاکھ کشمیریوں کو گزشتہ چھ ماہ سے اپنے گھروں میں بند کیا ہوا ہے جبکہ ریاست کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کے بعد اسے بھارتی یونین کا حصہ بنا دیا ہے ۔

بھارت کے یہ تمام اقدامات اقوام متحدہ کی قرار دادوں جنیوا کنونشن اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے ۔ کیوںکہ کشمیر ایک متنازعہ خطہ کی حیثیت اقوام متحدہ کے ایجنڈ ے پر موجود ہے جہاں بھارت یکطرفہ طور پر اس خطہ کی سرحدیںتبدیل کر سکتا ہے اور نہ ہی آبادی کے تناسب میں کوئی ردو بدل کر سکتا ہے ۔ صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ بھارت کے یہ تمام اقدامات خطہ میں شدید کشیدگی اور ا شتعال انگیزی کے باعث اور اس بات کو خارج از امکا ن نہیں قرار دیا جا سکتا کہ موجودہ کشیدہ فضا پاکستان اور بھارت کو جنگ کی طرف لے جائے اور اگر یہ جنگ ہوئی تو یہ روایتی جنگ نہیں ہو گی ۔

بلکہ یہ جو ہری جنگ ہو گی جس سے کروڑوں انسان مر سکتے ہیںاور اربوں دوسرے متاثر ہوں گے ۔ اُنہوں نے کہا کہ پاکستان بھارت کی تمام تر اشتعال انگیزیوں کے باوجود صبر و تحمل کا مظاہرہ کر رہا ہے اور یہ توقع رکھتا ہے کہ اقوام متحدہ اور بین الاقوامی برادری ہی آگے بڑھ کر بھارت کا ہاتھ روکے گی اور تنازعہ کشمیر کو کشمیریوں کی خواہشات اور اقوام متحدہ کی قرار دادوں کی روشنی میں حل کر کے خطہ کو جنگ کی تباہ کاریوں سے بچائے گی ۔

وفد کے ارکان کے مختلف سوالات کے جواب دیتے ہوئے صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ پاکستان پرُ امن سیاسی و سفارتی ذرائع سے مسئلہ کشمیر کا حل چاہتا ہے لیکن بھارت نے مقبوضہ کشمیر پر حملہ کر کے اور ریاست کے حصے بخرے کر کے پہلے ہی ایک جنگ کا آغاز کر دیا ہے جس پر دفاعی حکمت عملی اختیار کرنا پاکستان کا حق ہے کیونکہ پاکستان مقبوضہ کشمیر کے عوام کو اپنا شہری تصور کرتا ہے اور اُن پر ہونے والے ظلم و ستم پر زیادہ دیر خاموش نہیں رہ سکتا ۔