یاسین ملک کیساتھ کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش آیا تو ذمہ دار بھارت ہو گا، حریت رہنما

جمعہ 20 مارچ 2020 23:55

سرینگر ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 مارچ2020ء) مقبوضہ کشمیر میں حریت رہنمائوں او ر تنظیموں نے جموںوکشمیر لبریشن فرنٹ کے غیرقانونی طور پر نظر بند علیل چیئرمین محمد یاسین ملک کی خیریت کے بارے میں تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر نظر بند رہنما کیساتھ کوئی ناخوشگوار وقعہ پیش آیا تو اسکا ذمہ دار بھارت ہو گا۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق محمد یاسین ملک ،جو کئی طرح کے امراض میں مبتلا ہونے کے باوجود نئی دلی کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں نظر بند ہیں ،نے بھارت کے آمرانہ رویہ کے خلاف یکم اپریل سے تادم مرگ بھوک ہڑتال کرنے کا اعلان کیا ہے۔

بھارت کی ایک عدالت نے ایک تیس برس پرانے جھوٹے مقدمے میں حال ہی میں یاسین ملک اور دیگر آزادی پسند کشمیری رہنمائوں کے خلاف فرد جرم عائد کر دی ہے۔

(جاری ہے)

کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی کے علاوہ بلال صدیق ، یاسمین راجہ ، خواجہ فردوس، تحریک وحدت اسلامی ، جموںوکشمیر امت اسلامی ، جموںوکشمیر پیپلز لیگ، تحریک استقلال اور دیگر حریت رہنمائوں اور تنظیموں نے سرینگر میں اپنے بیانات میں کہا کہ بھارتی حکومت کشمیری مزاحمتی رہنمائوں اور کارکنوں کو خاموش کرانے کیلئے اپنی عدلیہ کو ایک آلے کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔

انہوں نے اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ یاسین ملک اور دیگر مزاحمتی کشمیری رہنمائوں کی غیر قانونی نظر بندی کا نوٹس لیں۔ میر واعظ عمر فاروق کی سربراہی میں قائم حریت فورم نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں بھارتی حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ کرونا کے پھیلائو کے پیش نظر جیلوں میں بند تمام کشمیری سیاسی نظر بندوں کو فوری طور پر رہا کریں۔

جموںوکشمیر سوشل پیس فور م کے چیئرمین دیوندر سنگھ نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں سکھ برادی کے ان افراد کو یاد کیا ہے جنہیں بھارتی فوجیوںنے 2000میںآج ہی کے روز قتل کر دیا تھا۔ بھارتی فوج کی وردی میں ملبوس اہلکاروں نے 20مارچ2000کو ضلع اسلام آباد کے علاقے چھٹی سنگھ پورہ میں سکھ برادری کے 35افراد کو اس وقت قتل کر دیا تھا جب اس وقت کے امریکی صدر بل کلنٹن بھارت کے دورے پر تھے۔

بعد ازاں بھارت نے کشمیریوں کی تحریک آزادی کو بدنام کرنے کیلئے اس بہیمانہ واقعے کا الزام مجاہدین پر ڈال دیا تھا۔ بھارتی نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی نے راشٹریہ سوائم سیوک سنگھ کے رہنما چندر کانتھ شرما اور اسکے سیکورٹی افسر کو قتل کرنے کے جھوٹے الزام میں آٹھ کشمیریوں کے خلاف چالان پیش کر دیا ہے۔ ادھر مودی حکومت نے مقبوضہ کشمیر کو مکمل طور پر بھارت میں ضم کرنے کے عمل کو جاری رکھتے ہوئے 37بھارتی قوانین کو مقبوضہ علاقے میں نافذ کرنے کی باقاعدہ منظور ی دی ہے۔

کل جماعتی حریت کانفرنس آزادجموںوکشمیر شاخ کے رہنمائوں سید یوسف نسیم ، سید فیض نقشبندی ،عبدالمجید ملک ، سید اعجاز رحمانی اور زاہد اشرف نے اسلام آباد میں اپنے بیانات میں کہا کہ نریندر مودی حکومت محمد یاسین ملک کو محمد مقبول بٹ کی طرح تختہ دار پر چڑھانا چاہتی ہے۔ انہوں نے ہزاروں کشمیریوں کی غیر قانونی نظر بندی پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے انکی غیر مشروط رہائی کا مطالبہ کیا۔