عوامی نمائندے اورکاروباری برادری مل کر غیر یقینی صورتحال میں ملک کی اقتصادی بقا ء و ترقی کیلئے اہم کردار ادا کرسکتے ہیں، پارلیمانی کمیٹی

پارلیمانی کمیٹی میں تاجر برادری کے رہنماؤں نے تاجر برادری کو موجودہ صورتحال میں درپیش مسائل اور حل کیلئے اپنی تجاویز پیش کیں حکومت بزنس کمیونٹی خصوصاً چھوٹے تاجروں کی مالی مشکلات اور پریشانیوں کو دور کرنے پر خصوصی توجہ دے رہی ہے، وفاقی وزیر حماد اظہر

پیر 27 اپریل 2020 23:42

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 اپریل2020ء) ملک کو موجودہ معاشی اور صحت کے بحران سے نکالنے کے لیے بزنس اور زرعی برادری کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ حکومت بڑے اور چھوٹے تاجروں کے مسائل سے بخوبی آگاہ ہے اور ان کے مسائل کے حل کے لیے ہر ممکن اقدامات اٹھا رہی ہے۔ ان خیالات کا اظہار سینٹ میں قائد ایوان سینیٹر سید شبلی فراز نے کورونا پر قائم خصوصی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا جس کا اجلاس پیر کے روز پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔

کمیٹی کے چیئرمین کی دعوت پر تاجر برادری کے رہنماؤں نے تاجر برادری کو موجودہ صورتحال میں درپیش مسائل اور ان کے حل کے لیے اپنی تجاویز پیش کیں۔ انجم نثار صدر FPCCI اور اجمل بلوچ صدر سمال ٹریڈرز ایسوسی ایشن نے کہا کہ اس وقت لاک ڈاون کی وجہ سے کاروبار بند ہیں اس لیے گسث اور بجلی کے بل تاجر برادری سے وصول نہ کئے جائیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں چھوٹے تاجر اور دوکاندار شدید مالی بحران کا شکار ہیں اور ان کی مالی معاونت حکومت کی ذمہ داری ہے۔

انجم نثار نے کمیٹی کو افغان ٹرانزنٹ ٹریڈ پر پابندی کے خاتمے ، سٹیٹ بنک آف پاکستان کی طرف سے جاری موجودہ شرح سود کے نافذ کو فوری یقینی بنانے ، لین دین پر شناختی کارڈ کی شرط کے خاتمے اور سی این جی سیکٹر پر ٹیکس چھوٹ کی تجاویز دیں۔ انہوں نے بندرگاہوں پر بحری جہازوں پر عائد ٹیکس کی چھوٹ کے حکومت کے فیصلے کو خوش آئند کرار دیتے ہوئے اس پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لیے کہا۔

اجمل بلوچ نے تجویز پیش کی کہ کورونا وائرس کی وبا کے دوران دکانداروں اور چھوٹے تاجروں کے کرایوں اور یوٹیلیٹی بلز میں چھوٹ دی جائیعلاوہ ازیں محکمہ صحت کی ہدایات اور حکومتی ایس او پیز کے تحت چھوٹے کاروبار کرنے والوں کو کاروبار کھولنے کی اجازت دی جائے۔ انہوں نے چھوٹے دکانداروں اور تاجروں کی بحالی کے لیے انہیں بلاسود قرضوں کی فراہمی کی تجویز بھی پیش کی۔

وزیر صنعت و پیداوار حماد اظہر نے کہا کہ حکومت بزنس کمیونٹی خصوصاً چھوٹے تاجروں کی مالی مشکلات اور پریشانیوں کو دور کرنے پر خصوصی توجہ دے رہی ہے اور آئندہ 6 مہینوں تک انہیں بجلی کے بلوں میں چھوٹ دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ 95 فیصد تک چھوٹے تاجر گیس اور بجلی کے کمرشل میٹر استعمال کر رہے ہیں حکومت لاک ڈاون کے دوران ان میٹروں کی خود ادائیگی کرے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت صنعتی شعبے سے وابستہ ملازمین کے 70 ارب روپے کے خصوصی پیکج کا جلد اعلان کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ جہاں تک بڑے کاروبار کا تعلق ہے تو انہیں اسٹیٹ بنک آف پاکستان کے ذریعے مختلف مالی سہولیات میسر ہیں۔ انہوں نے افغان ٹرانزنٹ ٹریڈ پر عائد پابندی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان کو برآمد کی جانے والی زیادہ تر اشیاء کا تعلق اشیاء خوردونوش سے ہے اس لیے ملک میں غذائی اشیاء کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے ان پر پابندی عائد کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک پیکج تمام صنعتی شعبوں کے مسائل کو حل نہیں کر سکتا۔ لہٰذا حکومت ہر سیکٹر کے لیے علیحدہ پیکج تیار کرنے پر غور کر رہی ہے۔ وزیر برائے بین الصوبائی رابطہ نے کہا کہ ملک میں لاک ڈائون کی حوالے سے متفقہ پالیسی کی اشد ضرورت ہے۔انہوں نے اس وبا پر قابو پانے کے لیے صوبوں اور وفاق کے درمیان قریبی رابطوں کی ضرورت پر زور دیا۔

انہوں نے کہا کہ اس وبائی مرض پر قابو پانے کے لیے اتفاق رائے حاصل کرنے کے لیے سی سی آئی کی سطح پر تمام امور پر تبادلہ خیال کیا جاسکتاہے۔ وزیر خارجہ مخدودم شاہ محمود حسین قریشی نے کہا کہ حکومت تاجروں اور عوام کو درپیش مسائل سے بخوبی آگاہ ہے انہیں تمام عوامی نمائندوں کو اس سلسلے میں تعاون کے لیے کہا ہے۔ پارلیمانی امور کے وزیر مملکت علی محمد خان نے کہا کہ کورونا پر پارلیمانی کمیٹی ایک انتہائی اہم فورم ہے اور اسے مزید فعال بنانے اور اس کے فیصلوں پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے اٴْن مل مالکان کیخلاف مناسب کاروائی کرنے کی تجویز دی جنہوں نے اپنے کارکنوں کو نوکری سے نکال دیا ہے اور ان کے بقایا جات بھی ادا نہیں کیے۔ اپوزیشن رہنماؤں نے حکومت کو کورونا وائرس سے پیدا ہونیوالی صورتحال سے نپٹنے کے لیے ایک متفقہ لائحہ عمل طے کرنے کی ضرورت پر زوز دیا۔ انہوں نے تجویز دی کہ پالیسی ساز ادارے تجارتی اور کاروباری ادارے پر خصوصی توجہ دیں انہوں نے ملک خصوصاً بلوچستان کے دیہی علاقوں میں غیر اعلانیاں لوڈ شیڈنگ کا نوٹس لینے پر بھی زور دیا۔

انہوں نے کراچی میں گرفتار تاجروں کی فوری رہائی کے لیے کہا۔اس سلسلے میں کمیٹی کی جانب سے چیف سیکریٹری سندھ کو ایک خط لکھا گیا ہے جس میں انہیں گرفتار تاجر وں سے متعلق کمیٹی کی سفارشات سے آگاہ کیا گیا ہے۔تاکہ ان کی جلد رہائی کو یقینی بنایا جاسکے۔ انہوں نے کمیٹی کے اگلے اجلاس میں کاشتکار وں کے نمائندوں کو دعوت دینے کی وتجویز دی۔اجلاس میں وزرا، مخدوم شاہ محمود حسین قریشی ، شیخ رشید احمد ، ڈاکٹر فہمیدہ مرزا، پرویز خٹک ، ممبر قومی اسمبلی خواجہ محمد آصف، راجہ پرویز اشرف ، محترمہ شاہدہ اختر علی ، نوابزادہ شازین بگٹی، امیر حیدر اعظم خان ، سینیٹر مشاہد اللہ خان ، سینیٹر محمد علی خان سیف ، مولانا عبدالاکبر چترالی، سینیٹر ستارہ ایاز ، سینیٹر انور الحق کاکڑ ،خصوصی دعوت پر محمد حماد اظہر ، ڈاکٹر نوشین حامد ، خرم شہزاد ، علی پرویز، سینیٹر سلیم مانڈوی والا پر شرکت کی اور ویڈیو لنک محترمہ شیری رحمان ، میر حاصل خان بزنجو ، محمد عثمان خان نے کڑ شرکت کی۔