بی جے پی اور آر ایس ایس کو تشدد کی کاررائیوں کیلئے مالی وسائل مسلم اور مغربی ملکوں قائم ان کے تنظیمی نیٹ ورک سے ملتے ہیں، صدر آزادکشمیر

مقبوضہ کشمیر کے عوام کیلئے مودی وائرس کورونا وائرس کی وباء سے زیادہ خطرناک اور تباہ کن ہے پنڈت کشمیر کے شہری ہیں ہم ان کو اپنی دھرتی پر خوش آمدید کہتے ہیں، سبرا مینین سوامی کشمیر میں ظلم، بربریت اور دہشت گردی کی دلدوز کہانی کو کشمیری پنڈتوں کے پیچھے نہیں چھپا سکتے، سردار مسعود خان

جمعہ 1 مئی 2020 17:26

اسلام آباد ۔ یکم مئی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 01 مئی2020ء) آزاد کشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایک رہنما اور بھارتی ایوان بالا کے رکن سبرا مینین سوامی کی طرف سے 5 لاکھ کشمیری پنڈتوں کو دوبارہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں آباد کرنے کے حوالہ سے بیان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پنڈت کشمیر کے شہری ہیں ہم ان کو اپنی دھرتی پر خوش آمدید کہتے ہیں لیکن کیا سبرا مینیم سوامی جموں کے اٴْن اڑھائی لاکھ مسلمانوں کی بات بھی کریں گے جنہیں آر ایس ایس، انڈین نیشنل آرمی اور ڈوگرہ فوج نے نومبر 1947ء میں بیدردی سے قتل کر دیا تھا۔

سبرا مینین سوامی کے بیان کو جھوٹ کا پلندہ قرار دیتے ہوئے صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ سبرا مینین سوامی جیسے پڑھے لکھے جاہل اور قصاب صفت لوگ کشمیر میں ظلم، بربریت اور دہشت گردی کی دلدوز کہانی کو پنڈتوں کے پیچھے نہیں چھپا سکتے۔

(جاری ہے)

کشمیری ہندووں کو 1989-91ء میں ایک منصوبہ بندی کے تحت اٴْس وقت کے گورنر کشمیر جگموہن کی ایما پر کشمیر سے نکالا گیا تھا تاکہ کشمیر کی تحریک حق خود ارادیت کو فرقہ وارانہ رنگ دیکر بد نام کیا جائے۔

حقیقت یہ ہے کہ کشمیر کی تحریک کا ہندو مسلم تقسیم سے کوئی تعلق نہیں کیونکہ اس ریاست میں ہندو اور مسلمان صدیوں سے پر امن انداز میں بھائی چارے کی فضا میں رہ رہے ہیں لیکن بھارتیہ جنتا پارٹی اور آر ایس ایس کے زہر آلود نظریہ نے دونوں قوموں کے ایک دوسرے کے مقابل لا کھڑا کر دیا ہے۔ صدر آزاد کشمیر سردار مسعود خان نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فوج نے اپریل میں 33 کشمیریوں کو شہید اور 150 کو زخمی یا معذور کر دیا اور اسی ماہ میں کورونا سے صرف 9 کشمیری جان کی بازی ہارے اس لئے ہم یہ کہتے ہیں کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کیلئے کورونا وائرس کی وباء سے زیادہ مودی وائرس کی وبا خطرناک اور تباہ کن ہے۔

صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ بھارت کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی اور ہندو انتہا پسند تنظیم راشٹریہ سوائم سیوک سنگھ کی 570 برانچیں دنیا کے 39 ملکوں میں قائم ہیں اور ان کے متحرک ارکان کی تعداد ساٹھ لاکھ سے زیادہ ہے۔ یہ دونوں تنظیمیں تشدد کی تبلیغ اور ترویج پر یقین رکھتی ہیں اور یہ عیسائیوں، دلتوں، سکھوں اور مسلمانوں کو نشانہ بناتے ہیں اور تشدد کی ان بدترین کارروائیوں کیلئے مالی وسائل انہیں بیرون ملک قائم ان کے تنظیمی نیٹ ورک سے ملتے ہیں اور یہ نیٹ ورک مسلم ممالک کے علاوہ مغربی ملکوں میں بھی ہے جس پر نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔

صدر سردار مسعود خان نے برطانیہ کی لیبر پارٹی کے رہنما سر کیئر سٹرمر کے اٴْس بیان کا بھی تشویش کا اظہار کیا جس میں اٴْنہوں نے کہا کہ ہمیں برصغیر کے معاملات میں اٴْلجھ کر برطانیہ میں کمیونیٹز کو تقسیم نہیں کرنا چاہئے۔ کشمیر بھارت اور پاکستان کے درمیان دو طرفہ مسئلہ ہے جسے دونوں ملکوں کو پرٴْ امن طور پر حل کرنا چاہئے۔ صدر سردار مسعود خان نے سر کیرسٹرمر کے بیان کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان دو طرفہ مسئلہ نہیں بلکہ ایک بین الاقوامی مسئلہ ہے جو آج بھی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر موجود ہے۔

اس مسئلہ کے پر امن حل کے حوالے سے برطانیہ کی دہری ذمہ داری ہے۔ ایک طرف یہ برطانیہ کی برصغیر میں حکومت کے دور میں پیدا ہونے والا مسئلہ ہے اور دوسری طرف یہ مسئلہ اب بھی سلامتی کو نسل کے ایجنڈہ میں شامل ہے اور برطانیہ سلامتی کونسل کا رکن ہے اور ہر دو اعتبار سے یہ برطانیہ اخلاقی اور قانونی ذمہ داری ہے کہ وہ اس مسئلہ کے پر امن حل میں اپنا کردار ادا کرے۔