او آئی سی مقبوضہ کشمیرمیں بھارت کے متعصبانہ منصوبے کا نوٹس لے

پیر 4 مئی 2020 18:10

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 مئی2020ء) مقبوضہ کشمیرمیں کنٹرول لائن کے ساتھ نہتے کشمیریوں پر بھارتی فوج کے مظالم اور بچوں سمیت کشمیری نوجوانوں کے قتل ، جبری گمشدگیوں ، گرفتاریوںاور انہیں ظلم و تشدد کا نشانہ بنانے کے واقعات میں اضافے سے واضح ہو گیا ہے کہ بھارت کی ہندو انتہا پسند حکومت نہتے کشمیریوںکو ان مظالم کا نشانہ بنا رہی ہے جن کے بارے میں تاریخ کے سیاہ دور میں بھی سوچا نہیں جاسکتا تھا ۔

کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق یہ بات جموں وکشمیر پیپلز فریڈم لیگ کے چیئرمین محمد فاروق رحمانی نے اقوام متحدہ اور دنیا بھر میں انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے ایک اپیل میں کی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ آج کورونا وائرس کی وبا کو مقبوضہ علاقے میں گزشتہ سال سے نافذ بدترین لاک ڈائون کو طول دینے کیلئے استعمال کیا جارہا ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) سے بھی اپیل کی کہ وہ کشمیر ، ہندوستان اور عرب دنیا کے بارے میںبھارت کے متعصبانہ منصوبے کابھی نوٹس لے اور ان مذموم منصوبوںسے بلاتاخیر نمٹے۔

انہوںنے کہاکہ نئی دلی ،تامل ناڈو ، یوپی اور بھارت کے دیگر دور دراز شہروں میں پھنسے ہوئے کشمیریوں کے پاس گھر آنے کا کرایہ بھی موجود نہیں اور بھارتی حکومت کی طرف سے قائم فرقہ پرست ماحول نے انہیں انتہا پسند ہندوبلوائیوں کیلئے آسان ہدف بنادیا ہے ۔فاروق رحمانی نے افسوس ظاہر کیاکہ بھارت سے سرینگر جانے والے بوڑھے اور کمزور کشمیریوں کو پہنچانے کاکوئی ریاستی طریقہ کار موجودنہیں ہے۔

انہوںنے کہاکہ نئی دلی میں انتہا پسند ہندو پنڈتوں کی سربراہی میںکشمیر مسلمانوںکو دہشت گرد قراردینے کیلئے ایک منظم اور مضبوط فرقہ وارانہ پروپیگنڈا مہم جاری ہے جس کیلئے فنڈنگ آر ایس ایس کر رہی ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ دلی اور ہندوستان میں بعض کشمیری پنڈت آر ایس ایس کی ایما پر اسلامو فوبیا اور مسلمانوںسے نفرت کی مہم کو تیزی سے پھیلانے کیلئے کام کر رہے ہیں ۔ فاروق رحمانی نے کہا کہ آر ایس ایس کے غنڈوں نے بھارت میںہندو صارفین کو مسلمان دوکانداروں کا بائیکاٹ کرنے اور مسلمانوںکو وہاں سے چلے جانے کے نعرے لگا کر خو د کو بے نقاب کر دیا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ جموں و کشمیر تنظیم نو ایکٹ کے تحت بھارت کے تین لاکھ شہریوں کوجموںوکشمیر کے ڈومیسائل جاری کئے گئے ہیں۔