بھارتی وزیراعظم پاکستان پر دہشت گردی کا الزام لگانے کے بجائے مسلمانوں کے خلاف دہشت گردی بند کرے، سردار مسعود خان

منگل 5 مئی 2020 16:49

بھارتی وزیراعظم پاکستان پر دہشت گردی کا الزام لگانے کے بجائے مسلمانوں ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 05 مئی2020ء) آزاد جموں و کشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی پاکستان پر دہشت گردی کا الزام لگانے کے بجائے کشمیر کے 80 لاکھ عوام اور بھارت کے 20 کروڑ مسلمانوں کے خلاف دہشت گردی بند کرے۔بھارتی وزیراعظم چور کی داڑھی میں تنکا کے مصداق اپنی دہشتگردی چھپانے کے لیے دوسروں پر دہشت گردی کا الزام لگا کر دنیا سے سچ کو نہیں چھپا سکتے۔

غیر جانبدار ممالک کے ایک آن لائن اجلاس سے خطاب کے دوران بھارتی وزیراعظم کے پاکستان کے خلاف بالواسطہ ریمارکس پر اپنے رد عمل میں سردار مسعود خان نے کہا کہ دہشت گردی، جھوٹی خبریں اور جعلی ویڈیوز پھیلانا بھارتی جنتا پارٹی اور آر ایس ایس کا ہی وطیرہ ہے اور جھوٹ کی اس سلطنت میں اُن کے علاوہ کوئی اور دخل اندازی کرنے کی جرات نہیں کر سکتا۔

(جاری ہے)

صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ بھارت کی نو لاکھ فوج مقبوضہ کشمیر میں نہتے اور بے گناہ شہریوں کو قتل کرنے کے علاوہ کرونا وائرس کی آڑ میں کرفیو، محاصرہ اور طرح طرح کی پابندیوں اور انسانی حقوق کی پامالیوں مصروف ہے جبکہ حکومت کی ایما پر اس کی اتحادی راشٹریہ سوائم سیوک سنگھ بھارتی مسلمانوں کو کرونا کا ذمہ دار ٹھہرا کر اُنہیں نشانہ بنانے کی زہریلی مہم میں مصروف ہیں۔

بھارتی حکومت کے اسلامو فوبیا اور مسلم دشمنی کی باز گشت اب مغربی میڈیا اور مشرق وسطیٰ کے ممالک میں بھی واضح طور پر سنی جا سکتی ہے۔ بھارتی حکومت کرونا وائرس کی وبا پھوٹنے کے بعد اس بحران کی آڑ میں مقبوضہ کشمیر کے شہریوں کی آزادی اور حق خو د ارادیت کے لیے اُٹھنے والی آوازوں کو دبانے کے لیے مذید طرح طرح کی پابندیاں عائد کر رہی ہے۔

مقبوضہ کشمیر میں تحریک مزاحمت کی شدت میں کمی لانے اور کرونا وبا سے موثر انداز میں نمٹنے میں ناکامی کے بعد مودی حکومت پاکستان پر بے سروپا الزامات لگا کر اپنی اندرونی سیاسی مشکلات کم کرنے اور بین الاقوامی سطح پر دنیا کو کشمیر کے حوالے سے دھوکہ دینے کی کوششوں میں کبھی کامیاب نہیں ہو گی۔ بھارتی وزیراعظم اور اُن کی جماعت بھارتی جنتا پارٹی کی فسطائی پالیسیوں پر کڑی تنقید کرتے ہوئے صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ دنیا خاص طور پر علاقائی ممالک کو بھارت سے اُٹھنے والی وسطائیت کی لہر کا مقابلہ کرنے کے لیے متحد ہونا ہو گا۔

صدر سردار مسعود خان نے امریکی خبر رساں ایجنسی اے پی سے وابسطہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے تین فوٹو گرافرز کو جرات، بہادری اور بہترین پیشہ وارانہ صلاحیتوں اور اپنی جان کو داؤ پر لگا کر اپنے فرائض منصبی ادا کرنے پر پلیزر ایوارڈ ملنے پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر عوام کو ان بہاد ر سپوتوں پر فخر ہے جنہوں نے مشکل حالات میں حق اور سچ کو تصویروں کے ذریعے دنیا تک پہنچایا اور بھارت کا مکروہ چہرہ بے نقاب کیا۔

صدر سردار مسعود خان نے بھارتی حکومت کی طرف سے گلگت بلتستان کے بارے میں پاکستان کی سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے پر تنقید کرنے کو بلاجواز قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارت کشمیر پر نا جائز اور غیر قانونی طور پر قابض ہے اور اُسے یہ قبضہ ہر صورت ختم کرنا ہوگا۔ کشمیر کا کوئی حصہ خواہ و مقبوضہ وادی کشمیر ہو، جموں ہو یا لداخ ہو یہ سب ریاست جموں و کشمیر کے حصے ہیں اور کسی بھی طرح بھارتی فیڈریشن کا حصہ نہیں ہیں۔

بھارت ان علاقو ں سے اپنا غیر قانونی قبضہ ختم کر کے کشمیریوں کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا موقع دے۔ صدر آزاد کشمیر نے ایک اور ٹویٹ کے ذریعے برطانیہ کی لیبر پارٹی کے رہنما کیئر سٹر مر کے جموں و کشمیر کے بارے میں بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ سال اکتوبر میں ہاؤس آف کامنز میں ایک اہم کانفرنس ہوئی تھی جس لیبر پارٹی اور کنزرویٹو پارٹی کے ممبران پارلیمنٹ نے شرکت کی تھی۔ اُنہوں نے کہا کہ کشمیر مسئلہ کشمیر برطانوی سیاست میں ایک کراس پارٹی ایشو ہے جس کو کسی ایک جماعت کے ساتھ بریکیٹ نہیں کیا جا سکتا ہے۔