مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں کے تلاشی آپریشن بدستور جاری

نریندر مودی نے بھارت اور مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کیخلاف خونی کھیل شروع کر رکھا ہے، حریت رہنما

ہفتہ 16 مئی 2020 20:07

سرینگر۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 مئی2020ء) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوںکی طرف سے مختلف علاقوں میں محاصرے اور تلاشی کی پر تشدد کارروائیاں جاری ہیں جس کے باعث گزشتہ نو ماہ سے زائد عرصے سے مسلسل بھارتی محاصرے کا شکار کشمیریوںکی مشکلات مزید بڑھ گئی ہیں۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق فوجیوں نے سرینگر ،بڈگام ، اسلام آباد ،شوپیاں، پلوامہ ،کپواڑہ ، ہندواڑہ ، سوپور، بارہمولہ ، ڈوڈہ ، کشتواڑ ، راجوری اور دیگر علاقوں میں اپنے آپریشن جاری رکھے ۔

ان علاقوں کے رہائشیوں نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوںکو بتایا کہ فوجیوں نے انکی زندگیاں جہنم بنادی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فوجی ان کے گھروں میں داخل ہوتے ہیں ، مکینوںکو ہراساں اور گھریوںاشیا کی توڑ پھوڑ کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

بھارتی پولیس اور فوجیوں نے آج ضلع بڈگام کے علاقے آری زل خان صاحب سے پانچ نوجوان گرفتار کر لیے۔ اسلامک پولیٹیکل پارٹی کے چیئرمین محمد یوسف نقاش نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہاکہ بھارتی وزیراعظم نریندرمودی نے کورونا وائرس کی آڑ میں بھارتی اور کشمیری مسلمانوںکے خلاف ایک خونی کھیل شروع کر رکھا ہے۔

کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنما مولوی بشیر احمد نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں افسوس ظاہر کیا کہ بھارتی فوجیوںنے کشمیریوںکی تحریک آزادی کو دبانے کیلئے مقبوضہ علاقے میںاپنے مظالم میںتیزی لائی ہے لیکن وہ اپنے مذموم منصوبے میںکبھی کامیاب نہیںہونگے۔جموںوکشمیرڈیموکریٹک فریڈم پارٹی نے اپنے بیان میں عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی ریاستی دہشت گردی کا نوٹس لے اور کشمیریوںکو انکاناقابل تنسیخ حق ،حق خود ارادیت دلانے کے لیے بھارت پر دبائو ڈالے۔

بدنام زمانہ بھارتی تحقیقاتی ادارے ’این آئی اے‘ نے تین شہید نوجوانوںسمیت چھ افراد کے خلاف بھارتی جنتاپارٹی کے ایک رہنما انیل پری ہار اور ان کے بھائی کے قتل کے جھوٹے مقدمے میںفردجرم دائر کر دی ہے ۔ پری ہار اور انکے بھائی کو نامعلوم مسلح افرادنے یکم نومبر 2018 کوجموںخطے کے قصبے کشتواڑ میںاپنے گھرکے باہر قتل کر دیاتھا۔ ادھر برطانوی پارلیمنٹ کی رکن Judith Cumminsنے لندن میںجاری ایک بیان میں مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ برطانوی حکومت کو بھارت اور پاکستان کے درمیان ایک حقیقی مذاکراتی عمل کے ذریعے مسئلہ کشمیر کو حل کرانے کیلئے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ایک اعلی امریکی سفارت کارSam Brownback نے کہا ہے کہ امریکہ کو بھارت میں کورونا کی بنیاد پرمسلمانوں کے خلاف بیان بازی اور انہیںہراساں کیے جانے کی افسوسناک خبریں سننے کوملی ہیں ۔ بین الاقوامی سفیر برائے مذہبی آزادی Sam Brownbackنے دنیا بھر میں مذہبی اقلیتوں پر کورونا کے اثرات کے بارے میں ایک کانفرنس کال کے دوران ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے بدقسمتی سے کورونا کے تناظر میں مسلم برادری کے خلاف خاص طور پر بیان بازی اور ہراساں کرنے کی خبریں دیکھی ہیں ۔

انہوںنے کہا کہ جعلی خبروں اورغلط معلومات کو سوشل میڈیا کے ذریعے شیئر کرنے کی وجہ سے اس کی شدت بڑھ گئی ہے۔Sam Brownback نے کہا کہ ایسے واقعات بھی سامنے آئے ہیں کہ کورونا وائرس پھیلانے کے مبینہ الزام میں مسلمانوں پر حملے بھی کیے گئے۔