عزیر بلوچ، نثار مورائی اور سانحہ بلدیہ کی جے آئی ٹی رپورٹ پبلک کی جائے،وزیر علی زیدی کا مطالبہ

جے آئی ٹی میں شامل لوگ ایوان میں بیٹھے ہیں، سندھ حکومت نے راشن ایسا تقسیم کیا کسی کو بھی پتہ نہیں چلا،میڈیا سے گفتگو

جمعہ 29 مئی 2020 23:06

عزیر بلوچ، نثار مورائی اور سانحہ بلدیہ کی جے آئی ٹی رپورٹ پبلک کی جائے،وزیر ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 29 مئی2020ء) وفاقی وزیر علی زیدی نے عزیر بلوچ، نثار مورائی اور سانحہ بلدیہ کی جے آئی ٹی رپورٹ پبلک کرنے کا مطالبہ کر تے ہو ئے کہا ہے کہ جے آئی ٹی میں شامل لوگ ایوان میں بیٹھے ہیں، سندھ حکومت نے راشن ایسا تقسیم کیا کسی کو بھی پتہ نہیں چلا۔ جمعہ کے روز کر اچی میں وفاقی وزیر علی زیدی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا سب کہہ رہے ہیں طیارہ حادثے کی رپورٹ پبلک کریں، عزیر بلوچ، +نثار مورائی کی جے آئی ٹی رپورٹ پبلک کی جائے، سانحہ بلدیہ فیکٹری کی جے آئی ٹی رپورٹ بھی پبلک ہونی چاہیئے۔

انہوں نے کہا کراچی کیساتھ گزشتہ 2 دہائیوں سے زیادتیاں ہو رہی ہیں، طیارہ حادثہ کے متاثرین جائز مطالبات کر رہے ہیں، چاہتا ہوں تحقیقات 100 فیصد پبلک ہونی چاہئیں، کراچی میں لو احقین انصاف کے لئے دربد کی ٹھو کریں کھا رہے ہیں سب کہہ رہے ہیں طیا رہ حادثے کی رپورٹ پیبلک کریں میں بھی چاہتا ہو ں کہ جو جے آئی ٹیز بنی ہیں ان کو عوام کے سامنے پیش کیا جا ئے کیو نکہ جے آئی ٹیز عوام کے پیسوں سے بنتی ہے ۔

(جاری ہے)

انہو ں نے مزید کہا کہ عزیر بلوچ ، نثار مو رائی ، بلدیہ جے آئی ٹی بھی پبلک کی جو ئے سندھ حکو مت عدالت میں تاخیری حربے استعما ل کر تی رہی ہے بلدیہ فیکٹری میں 250معصوم لو گ جل گئے تھے فیکٹری کے متاثرین کا بھی تحقیقات تک رسائی کا حق ہے سانحہ بلدیہ فیکٹری حادثہ نہیں بلکہ ایک دہشتگردی تھی سانحہ بلدیہ فیکٹری کی دہشتگردی میں کچھ لو گ پکڑے بھی گئے ہیں عزیزبلوچ جے آئی ٹی میں جن کے نا م ہے وہ ایک پا رٹی کے سربراہ ہیں جے آئی ٹی میں جن پو لیس والے کا نا م تھا وہ آج بھی پو لیس میں ہے جو قتل اور قبضے کرواتے تھے ان کی پروموشن ہو گئی ۔

ایک سوال کے جو اب میں انہو ںنے کہا کہ ملک ایسے نہیں چل سکتا جہا ں غلط ہو اس کے خلا ف ہمیں ایک ہو نا ہو گا ہمیں ملکر اس ملک بدلنا ہو گا ۔دوسری جانب علی زیدی نے لیاری گینگ وار کے عزیر بلوچ اور نثارمورائی کی جے آئی ٹی پبلک نہ کرنے کے معاملے پر چیف سیکریٹری سندھ کیخلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کر دی۔درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ سندھ ہائیکورٹ نے جنوری میں تینوں اہم جے آئی ٹیز پبلک کرنے کا حکم دیا تھا، عدالتی حکم پر عمل درآمد نہ کرنے پر توہین عدالت کی کارروائی کی جائے، سانحہ بلدیہ میں گرفتار ملزمان نے اہم ترین انکشافات کیے تھے، عزیر بلوچ نے دہشتگردی اور دیگروارداتوں میں اہم شخصیات کے ملوث ہونے کا اعتراف کیا تھا۔