حمزہ شہباز ایک سال سے قید ہیں لیکن ان کے خلاف ایک روپے کی کرپشن کا ثبوت نہیں ملا‘مسلم لیگ (ن)

عوام کی جیبوں پر 100ارب کا ڈاکہ ڈالنے والے کو پروٹوکول کے ساتھ باہر بھجوا دیا گیا،حمزہ شہباز سیاست کی حقیقت بن چکے ہیں حکمران جتنی مرضی قید و جبر کر لیں لیکن آج انتخابات کروا ئیں تو لوگ انہیں جوتیاں مار کر باہر نکال دیں گے ‘شہباز شریف کی زندگی کو کچھ ہوا تو اس کی ذمہ داری عمران خان اور نیب پر عائد ہو گی‘عطا اللہ تارڑ، عظمیٰ بخاری، رانا مشہود احمد خان اور خواجہ عمران نذیر کی پریس کانفرنس

جمعرات 11 جون 2020 17:24

حمزہ شہباز ایک سال سے قید ہیں لیکن ان کے خلاف ایک روپے کی کرپشن کا ثبوت ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 جون2020ء) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنمائوں نے کہا ہے کہ حمزہ شہباز ایک سال سے قید ہیں لیکن ان کے خلاف ایک روپے کی کرپشن کا ثبوت نہیں ملا ،365روز میں کتنے گھنٹے تحقیقات کی گئیں قوم کو بتایا جائے ، عوام کی جیبوں پر 100ارب کا ڈاکہ ڈالنے والے کو پروٹوکول کے ساتھ باہر بھجوا دیا گیا،حمزہ شہباز سیاست کی حقیقت بن چکے ہیں ،حکمران جتنی مرضی قید و جبر کر لیں لیکن آج انتخابات کروا ئیں تو لوگ انہیں جوتیاں مار کر باہر نکال دیں گے ،نیب کی تفتیشی ٹیم ویڈیو شہزاد اکبر کو بھیجنے کا کہہ رہی تھی جس پر شہبازشریف نے کہاکہ کیمرہ بند کردو،شہزاد اکبر اور زلفی بخاری کا نام ای سی ایل میں ڈالا جائے، شہباز شریف کی زندگی کو کچھ ہوا تو اس کی ذمہ داری عمران خان اور نیب پر عائد ہو گی ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار مسلم لیگ(ن) کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل عطا اللہ تارڑ، پنجاب کی سیکرٹری اطلاعات عظمیٰ بخاری، رانا مشہود احمد خان اور خواجہ عمران نذیر نے ماڈل ٹائون سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔ عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ میں پیشی کے بعد شہباز شریف کا ٹیسٹ منفی آیا تھا لیکن نیب میںپیشی کے بعدشہبازشریف کا ٹیسٹ مثبت آیا ہے ۔

شہباز شریف کی ماڈل ٹائون رہائشگاہ پر چھاپے کی منصوبہ بندی کس نے کی ،شہباز شریف کی گرفتاری کیلئے چھاپے کے دو روز پہلے شہزاد اکبر لاہور کیوں آئے کیا ان کا نیب حکام سے رابطہ ہوا شہزاد اکبر ۔ انہوںنے کہا کہ شہبازشریف لندن سے واپسی پر اپنا فعال کردار اداکرنے کیلئے آئے ،شہبازشریف کے واپس آتے ہی نیب نیازی گٹھ جوڑ نے نوٹسز بھیجنا شروع کر دئیے ،شہبازشریف صحت کو خطرات کے باوجود نیب میں پیش ہوئے اور 24صفحوں پر مشتمل جواب جمع کرایا ،شہباز شریف کی گرفتاری کے وارنٹ پر 28مئی کی تاریخ کیوں درج تھی ،اگر 2جون کو سوال و جواب کرنا تھے تو 28مئی کے وارنٹ کی کیا منطق ہی ۔

ا نہوں نے کہا کہ اثاثوں کی تحقیقات اکتوبر 2018 میں شروع ہوئی پانچ اکتوبر کو شہبازشریف کو گرفتار کیا ،پھر اثاثوں کی تحقیقات شروع ہوئی ،شہباز شریف 133دن زیر حراست رہے ۔ انہوں نے کہا کہ کورونا وباء بہت تیزی سے پھیل رہی ہے ،ایک کینسر والے مریض کے ساتھ اس طرح تماشہ لگانے کا کیا مقصد ہے ، حکمران انتقام کی ہوس میں اندھے ہو گئے ہیں ،کیا عمران نیازی تمام سیاسی مخالفین کو ختم کرنا چاہتے ہیں ،ہم نے پہلے بھی بے گناہی کے ثبوت جمع کروائے ، شہباز شریف نے ویڈیو لنک پر سارے سوالوں کے جوابات پر اصرار کیا لیکن نیب نے کہا کہ ذاتی طورپر آنا ضروری ہے ،متعدد بار کہا شہبازشریف کینسر کے مریض ہیں ،ویڈیو لنک کے ذریعے جو ہوچھنا ہے پوچھ لیں ،اگر شہبازشریف کو کچھ ہوا تو ذمہ داران نیازی اور نیب ہوں گے ،تمام فوٹو کاپیاںموجود ہیں جس میں پیشکش کی گئی کہ شہبازشریف ویڈیو لنک کے ذریعے حاضر ہیں ،نیب نے اپنا بیان ایک چینل پر بریک کیاکہ شہباز شریف نے کرپشن کا اعتراف کر لیاہے، پوچھتا ہوں کرپشن ہوئی کہا ںہی سرکاری خزانے میں ایک روپے کی خرد برد نہیں ہوئے ، گندے نالے ،آشیانہ کیس کا حشر سب نے دیکھ لیا ہے ،بتایا جائے کہاں کرپشن ہے ،سرکاری خزانے کو نقصان کہاں پہنچایاگیا۔

ا نہوں نے کہا کہ شہزاد اکبر کو ڈنکے کی چوٹ پر کہتا ہوں شہباز شریف کی ایک روپے کی کرپشن دکھا دیں پارٹی رکنیت اور عہدے سے استعفیٰ دیدوں گا ،شہبازشریف نے اپنے کاروبار پر کروڑوں روپے کا ٹیکس دیا،بیرونی دوروں پر شہبازشریف نے ذاتی جیب سے خرچ کیا اور بطور وزیر اعلی تنخواہ بھی نہیں لی۔ انہوں نے کہا کہ حمزہ شہباز آمدن سے زائد اثاثوں کے الزام میں گرفتار ہیں ،اس کی انکوائری پونے دو سال سے جاری ہے لیکن ابھی تک ایک روپے کا ثبوت نہیں ملا ،نیب نے حمزہ شہباز کو 365روز قید رکھ کر کتنے گھنٹے تحقیقات کی ہیں بتایاجائے ،چینی سکینڈل میں عوام کی جیبوں پرسو ارب کا ڈاکہ ڈالنے والے ڈاکو کو پروٹوکول سے لندن بھجوا دیاگیا ،شہزاد اکبر سن لیں ہمارا دامن صاف ہے ،اپنے لوگوں کو دیکھیں ،چینی کی ایکسپورٹ کی اجازت عمران خان اور عثمان بزدار نے دی ہے وہی اصل مجرم ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان چار سو کنال کے گھرمیںرہتے ہیں ان کو نیب نے کبھی نہیں پوچھا ،حمزہ شہباز بے گناہ ہیں انشااللہ جلد رہا ہوں گے ،مہہوریت کیلئے حمزہ شہباز کی قربانیاں سنہرے حروف سے لکھنے کے قابل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیب نیازی حمزہ شہباز کے والد کی زندگی کو خطرے میں ڈال رہے ہیں یہ مجرمانہ فعل ہے ،عمران نیازی سے اس کا حساب ضرور لیں گے۔

عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ بنیب کی تفتیشی ٹیم ویڈیو شہزاد اکبر کو بھیجنے کا کہہ رہی تھی جس پر شہبازشریف نے کہاکہ کیمرہ بند کردو۔عظمیٰ بخاری نے کہا کہ کورونا کی وباء میں ہم نے کوئی سیاسی سرگرمی نہیں کی ،2020ء کو انتخابات کا کہہ رہے تھے تاکہ نئی حکومت آ سکے ،حکومت کے ناکامی کی اتنی لمبی داستان ہے جو پیٹرول اور چینی کی صورت میں نظر آتی ہے ،اپوزیشن رہنمائوں کی ایک کے بعد ایک گرفتاری پر عمل کیاجاتاہے ۔

انہوں نے کہا کہ حمزہ شہبازکو بے گنا قید رکھا گیا ہے ،ان کے وزرا ء کہتے رہے نوازشریف لڑائی نہ لیتے تو وزیر اعظم ہوتے ،ان کے تمام وزرا ء بیانات سے ایکسپوز ہوئے ہیں ۔ انہوںنے کہا کہ شہزاد اکبر نے چینی کی سبسڈی کا معاملہ نیب کو بھیج دیا ،چینی کی سبسڈی کا معاملہ نیب کو بھجوا دیا گیا ہے اب سوال ہے کہ عثمان بزدار نے تین ارب روپے کی سبسڈی دی ان کے پاس کیا اخلاقی جواز ہے کہ وہ وزیر اعلی رہیں ،وزیر اعلی ٹرینڈ نہیں ،عثمان بزدار فوری طورپر اپنے عہدے سے مستعفی ہوں ۔

انہوںنے کہا کہ عمران خان کی جانب سے سیاسی مخالفین کو جیلوں میں ڈالنے کے بعد حسد کی تسکین نہیں ہوئی ،فیاض چوہان اتنے جوگے ہوتے تو بیسیوںترجمان کیوں ہوتے ،آپ تو خود ایس او پیز پر عمل نہیں کرتے ،ہر وقت فضول گفتگو کرنا چھوڑ دیں اتنا مت گریں کہ انسان کہنے پر شرمندگی ہو،شیخ رشید نے نوازشریف پر بات کی تو بیمار ہو گئے ،پھر کرونا پر بات کی تو کرونا ہوگیا ،اسد عمر ،عبدالرزاق دائود اور عثمان بزدار پر چینی کرپشن کا الزام ہے سب کو مستعفی ہو نا چاہیے ۔

رانا مشہود خان نے کہاکہ نوازشریف کے جاتے ہی معیشت بیٹھ گئی عمران خان جیسے لوگ ملک پر مسلط ہوئے وہ دن اور آج کا دن عوام دو وقت کی روٹی کو ترس گئے ہیں ۔شہبازشریف نے پنجاب کے حالات بہتر کئے دن رات محنت کی گئی اس حکومت نے دو سال میں عوام کو کیا صرف سیاسی احتساب کے نام پر انتقام کا نشانہ بنایاگیا کوئی ایک روپے کی کرپشن ثابت کر دیں پانچ سال وفاق اور دس سال پنجاب کی حکومت کے دوران سکینڈل سامنے نہیں آیا۔

جھوٹوں کی حکومت آئی یہ نااہل کرپٹ اور جھوٹے بھی ہیں ایک سال کہتے رہے تین کے بجائے ایک اعشاریہ تین فیصد معیشت رہی پاکستان کرونا کی تیاری کیلئے ایک سو اڑتالیسویں نمبر پر ہے ۔انہوںنے کہاکہ شہبازشریف کو بار ہا کہتے رہے ورکرز مجبور کرتے ہیں احتجاجی پروگرام کرنے چاہئیں لیکن ایس او پیز کا خیال کرنے والے لوگ ہیں ہم نے احتجاج کیا نہ کوئی پروگرام کیا لیکن ان کا سیاسی بغض رکھنے والے کہتے رہے کہ کینسر کے مریض ہیں سکائپ پر بات کر لیں جو سوال پوچھیں گے جواب کیلئے تیار ہیں ایسے لیڈر کی زندگی کی کمپرومائز کرنے کی کوشش کی ہے اس کے خلاف عدالت جائیں گے ۔

حکومت نے عوام کی صحت کے ساتھ دھوکہ کیا پارلیمانی کمیشن بنانے کا مطالبہ کرتے ہیں کرونا پر کیا حکومت نے تیاری کی اور کرونا کے پیسے کہاں کہاں خرچ کئے کوئی وینٹی لیٹر اور ہسپتالوں کے بیڈز خالی نہیں ہیں ۔حمزہ شہباز سیاست کی حقیقت بن چکے ہیں تم جتنی مرضی قید و جبر کر لو آج الیکشن کروا لو لوگ جوتیاں مار کر باہر نکال دیں گیشہزاد اکبر اور ذلفی بخاری کا نام ای سی ایل میں ڈالا جائے۔

خواجہ عمران نذیر نے کہاکہ حمزہ شہباز کو قید کر دیاگیا لیکن وہ معصوم اور بے گناہ ثابت ہوں گے اگر کوئی بے گناہ ثابت ہوگا تو وقت کا کون حساب دے گا ،عمران خان کو ہی حساب دینا پڑیگا۔انہوںنے کہاکہ حکومت کا حال ہے ڈبلیو ایچ او کے احکامات کے پابند نہیں ڈبلیو ایچ او نے ڈاکٹر یاسمین راشد کوخط لکھا ہے کہ لاک ڈائون میں نرمی نہ کریں لیکن جب لاک ڈائون اٹھایا تو ہزاروں کیسز سامنے آئے ۔

پہلے لاک ڈائون اٹھانے پر چار ہزار ایک دن میں کیسز آئے ہیں۔پچیس فیصد ریٹ کرونا کی شرح کا ہو چکا ہے ملک میں چینی قلت تھی لوگوں کو بچانے واجد ضیا کو بھی کرونا پھیلنے کی رپورٹ دیدی جائے تو وہ ثابت کر دیں گے کہ کرونا نوازشریف شہبازشریف اور ن لیگ کی وجہ سے ملک میں پھیلا ۔انہوںنے کہاکہ عمران نیازی کی جھوٹ کی نحوست عوام برداشت کررہی ہے عمران نیازی نے نئے پاکستان کے قائد کا کہنا ہے الزام الزام اور ٹکا کر الزام ہنی مون کا وقت گزر گیا چار ارب روپے کی رشوت تقسیم ہو گئی ہم آپ کی اے ٹی ایم مشینوں کا حساب لیں گے۔