25جولائی کو ہمیشہ یوم سیاہ کے طورپر منایا جائیگا ، کرونا نہ ہوتا تو تمام سیاسی جماعتیں سڑکوں پر ہوتیں ،بلاول بھٹو زر داری

عوام ایک پیج پر ہیں ، سلیکٹیڈ عمران کو جانا پڑے گا ، وزیر اعظم عمراخان کی وجہ سے کرونا کے باعث معیشت کو نقصان پہنچا ،کرپشن کے بارے میں عوام کیا کہتے ہیں سب کے سامنے ہے ،اتنی کرپشن کسی دور میں بھی نہیں ہوئی،کلبھوشن پر آرڈیننس جاری کر دیا،کہتے ہیں اپوزیشن کو اعتماد میں لینا ضروری نہیں،آئین میں لکھا ہے قومی اسمبلی کے اجلاس میں آرڈیننس فوری طور پر پیش کرنا ہے، کشمیر کے سفیر کا نعرہ لگانے والے کلبھوشن کے وکیل بن گئے ، آرڈیننس اسمبلی میں پیش کیا جائے،اپوزیشن کے خلاف جھوٹی جے آئی ٹیزکا ہرفورم پرمقابلہ کریں گیعید کے بعد اے پی سی کولیڈشہبازشریف کریں گے، چیئر مین پیپلز پارٹی کی میڈیا سے گفتگو

ہفتہ 25 جولائی 2020 19:05

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 جولائی2020ء) پاکستان پیپلز پارٹی چیئر مین بلاول بھٹو زر داری نے کہا ہے کہ 25جولائی کو ہمیشہ یوم سیاہ کے طورپر منایا جائیگا ، کرونا نہ ہوتا تو تمام سیاسی جماعتیں سڑکوں پر ہوتیں ،عوام ایک پیج پر ہیں ، سلیکٹیڈ عمران کو جانا پڑے گا ، وزیر اعظم عمراخان کی وجہ سے کرونا کے باعث معیشت کو نقصان پہنچا ،کرپشن کے بارے میں عوام کیا کہتے ہیں سب کے سامنے ہے ،اتنی کرپشن کسی دور میں بھی نہیں ہوئی،کلبھوشن پر آرڈیننس جاری کر دیا،کہتے ہیں اپوزیشن کو اعتماد میں لینا ضروری نہیں،آئین میں لکھا ہے قومی اسمبلی کے اجلاس میں آرڈیننس فوری طور پر پیش کرنا ہے، کشمیر کے سفیر کا نعرہ لگانے والے کلبھوشن کے وکیل بن گئے ، آرڈیننس اسمبلی میں پیش کیا جائے،اپوزیشن کے خلاف جھوٹی جے آئی ٹیزکا ہرفورم پرمقابلہ کریں گے عید کے بعد اے پی سی کولیڈشہبازشریف کریں گے۔

(جاری ہے)

ہفتہ کو 25جولائی 2018ء کے الیکشن کے حوالے سے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ 25 جولائی ہمیشہ یوم سیاہ کے طور پر منایا جائے گا،اس دن کو منانا بہت ضروری ہے،کورونا وائرس نہ ہوتا تو سب سیاسی جماعتیں اس دن کو سڑکوں پر مناتی ۔انہوںنے کہاکہ 25 جولائی کو امیدواروں کو نتائج کے لئے 3 تین روز تک انتظار کرنا پڑا،ملک بھر میں پولنگ ایجنٹس کو پولنگ اسٹیشنز سے باہر نکالا گیا،جتنا اس الیکشن نے نظام کو نقصان پہنچایا اتنا کبھی نہیں ہوا،پیپلز پارٹی کے لاڑکانہ کے کیمپ میں دھماکہ ہوا مگر یہ خبر بھی نہ بنی،میڈیا کو بھی رسائی نہیں دی گئی،اب سارے ملک کے عوام ایک پیج پر ہیں ،اس سلیکٹڈ عمران کو جانا پڑے گا۔

امنہوںنے کہاکہ اس سلیکشن کے 90 فیصد فارم 45 غائب ہیں یاان پولنگ ایجنٹس کے دستخط نہیں،انہوںنے کہاکہ ماضی میں کبھی ادارے اتنے متنازع نہیں ہوئے تھے،اس روز فوجی جوانوں کو پولنگ اسٹیشنز کے اندر کھڑا کیا گیا، 2007 کے الیکشن میں جب ملک جل رہا تھا تب بھی فوج پولنگ اسٹیشنز کے اندر نہیں تھی،2013 کے الیکشن میں جب ہمارے امیدوار اغواہ ہو رہے تھے تب بھی ایسا نہیں تھا،ایسا تب ہوا جب عمران خان کے لئے الیکشن کروائے جا رہے تھے۔

انہوںنے کہاکہ سلیکٹڈ عمران نے جتنا نقصان معیشت کو پہنچایااتنا کبھی نہیں ہوا،جمہوریت،معیشت اور معاشرے کو نقصان پہنچایا گیا۔ انہوںنے کہاکہ کورونا کی وجہ سے نقصان ہوااس وزیراعظم کی وجہ سے ہے،کرپشن فری پاکستان بنانے کے لئے سلیکٹڈ کو وزیراعظم بنایا گیا،آج دیکھ لیں کرپشن کے بارے میں عوام کیا کہتی ہے،اتنی کرپشن کسی دور میں بھی نہیں ہوئی۔

انہوںنے کہاک ہجو کہتا تھااین آر او نہیں دوں گا اس نے سب سے زیادہ ایمنسٹی سکیم دی گئی۔ انہوںنے کہاکہ بی آر ٹی بنانے والوں کو مزید منصوبے دئے گئے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ یہ قانون سازی ایک شخص کے لئے کی گئی،اس معاملہ کو اتنا خفیہ رکھنے کی ضرورت کیا تھا۔ انہوںنے کہاکہ کلبھوشن کو فائدہ دینے کے لئے آرڈیننس میں 60 روز دئے گئے مگر نہ تو کلبھوشن اور نہ بھارتی حکومت نے اس سے فائدہ اٹھایا،ہم نے کبھی عالمی قوانین اور انسانی حقوق پر سمجھوتہ نہیں کیا،ہم نے نشاندہی کی تو آرڈیننس اسمبلی میں پیش کر دیا گیا، غیر سیاسی کٹھ پتلیاں ہی یہ کام کر سکتی ہیں۔

انہوںنے کہاکہ عمران خان نے ہر مافیا کو این آر او دیا،آٹا،چینی ،پٹرول پر این اراودیا گیا ،سب سے بڑھ کے کلبھوشن یادو کو این آر او دیا گیا،جس نے کشمیریوں کا سفیر بننا تھا وہ کلبھوشن کا وکیل بن گیا،کلبھوشن پر آرڈیننس جاری کر دیا،کہتے ہیں کہ اپوزیشن کو اعتماد میں لینا ضروری نہیں،آئین میں لکھا ہے کہ قومی اسمبلی کے اجلاس میں آرڈیننس فوری طور پر پیش کرنا ہے،انھوں نے قومی اسمبلی اجلاس جاری ہونے کے باوجود آرڈینینس جاری کرایا،قومی اسمبلی اجلاس جون میں چلتا رہا مگر کچھ نہیں بتایا گیا۔

انہوںنے کہاکہ یہ قانون سازی ایک شخص کے لئے کی گئی،اس معاملہ کو اتنا خفیہ رکھنے کی ضرورت کیا تھا۔انہوںنے کہاکہ اپوزیشن جماعتوں سے رابطے میں ہوں، اپوزیشن کے خلاف جھوٹی جے آئی ٹیزکا ہرفورم پرمقابلہ کریں گے۔انہوں نے کہا کہ عید کے بعد اے پی سی پرکمیٹی کام کررہی ہے،عید کے بعد اے پی سی کولیڈشہبازشریف کریں گے۔ انہوںنے کہاکہ اے پی سی کے ایجنڈے پراتفاق رائے پیدا کریں گے۔

انہوںنے کہاکہ اخترمینگل سے ملاقات ہوئی ہے، اٹھارویں ترامیم، این ایف سی پرایک بھی آنچ آئی توحکومت کونقصان ہوگا،یہ پارلیمان پریقین ہی نہیں رکھتے۔نیب سے متعلق بلاول بھٹو نے کہاکہ نیب کو سیاسی انجینئر نگ کیلئے ا ستعمال کیا جا رہا ہے، مطالبہ کرتے ہیں سیاسی جماعتوں کوسیاسی آزادی ملنی چاہیے، آج تک سیاسی جماعتوں کولیول پلائنگ فیلڈ نہیں دیا جارہا۔

چیئر مین پی پی پی نے کہا کہ عمران خان ہروعدے،موقف سے یوٹرن لے چکے ہیں،ہم کب تک سلیکٹڈ کوبرداشت کرتے رہیں گے،فیصلہ عوام کوکرنا پڑے گا۔بلاول کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف نے اپنے ایک منشورپرعمل نہیں کیا۔ ہروعدے پرمکرگئے،وزیراعظم ہاؤس میں آج تک یونیورسٹی نہیں بنی۔ وزیراعظم نے توسائیکل پروزیراعظم ہاؤس جانا تھا،وہ سائیکل کے بجائے ہیلی کاپٹراستعمال کرتے ہیں، رائٹ ٹوانفارمیشن کا بھی وعدہ کیا تھا۔ کوئی وعدہ وفا نہیں ہوا۔