تحفظ بنیاد اسلام بل نامنظور: پاکستان کے طول و عرض میں قائد ملت جعفریہ آغا حامد موسوی کی کال پر پرامن احتجاج

اسلام آبادلاہور کراچی کوئٹہ باغ پشاور باغ فیصل آبادلاڑکانہ کوہاٹ ملتان جھنگ ڈیرہ اسماعیل خان ٹیکسلا جہلم چکوال اٹک خیرپور سکھرگجرات سمیت تمام چھوٹے بڑے شہروں میں احتجاج جب پاکستان فیٹف کی گرے لسٹ سے نکلنے کی جدوجہد کر رہا ہے، کالعدم تنظیم کا متنازعہ بل ملکی ساکھ تباہ کرنے کی سازش ہے ،آغا حامد موسوی

جمعہ 31 جولائی 2020 21:39

اسلام آباد، لاہور،کراچی،کوئٹہ، پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 31 جولائی2020ء) پنجاب اسمبلی میں پاس ہونے والے تحفظ بنیاد اسلام بل کے خلاف سپریم شیعہ علماء بورڈ کے سرپرست اعلی قائد ملت جعفریہ آغا سید حامد علی شاہ موسوی کی کال پر ملک بھر میں پرامن یوم احتجاج منایا گیا ۔اس موقع پر وفاقی و صوبائی دارالحکومتوں سمیت پاکستان کے تمام چھوٹے بڑے شہروں میں ہونے والے احتجاجی پروگراموں میں اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ جب تک قرآن و سنت اور آئین کے منافی بل آئینی طریقہ کار کے مطابق مسترد نہیں کیا جاتااس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیںگے ،پاکستان کی بنیادیں اور مذہبی آزادیاں بچانے کیلئے علامتی احتجاج کے بعد بڑے لائحہ عمل کا حق محفوظ رکھتے ہیں جس کیلئے تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کا اعلی سطحی ہنگامی اجلاس طلب کر لیا گیا ہے ، حکومت واضح کرے کہ آئندہ کبھی ایسا بل نہیں لایا جائے گا بل کے مضمرات محض علیہ السلام یا سلام اللہ علیھا تک محدود نہیں انتشار کا پنڈورہ باکس کھولنے کی کوشش ہے مذہبی و انسانی آزادیاں خطرے سے دوچار ہیں نہج البلاغہ سے کر غنیة الطالبین جیسی سنی کتب کی ضبطگی کی راہ ہموار کی جارہی ہے ، مکتب تشیع تمام مسالک مکاتب ہی نہیںدیگر مذاہب کے مقدسات کے احترام پربھی کامل یقین رکھتاہے ایک عقیدہ دوسرے پر مسلط کرنے کی روش کو ترک کیا جائے ، ایک بیوروکریٹ اور غیر آئینی غیر نمائندہ متنازعہ بورڈ کو لامحدود اختیارات دیکر اسلامی مسالک کے عقائد کے فیصلے کروانا دین سے مذاق ہے، فرقہ مسلک زبان سمیت کسی بھی عصبیت کی بنیاد پر الیکشن میں حصہ لینے کو ممنوع قرارد یا جائے،شیعہ سنیوں نے مل کر پاکستان کو سوچا، مل کر بنایا اور اپنے عقائد و نظریات پر قائم رہتے ہوئے مل کر ہی پاک وطن کو اندرونی بیرونی دشمنوں سے بچائیں گے اور دو قومی نظریے پر کبھی کوئی آنچ نہیں آنے دیں گے ۔

(جاری ہے)

ہیڈکوارٹر مکتب تشیع میں یوم سفیر حسینیت ؑ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آغاسید حامد علی شاہ موسوی نے کہا کہ ایسے موقع پر جب پاکستان ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنے کی جدوجہد کر رہا ہے ایک سازش کے تحت کالعدم تنظیموں کی جانب متنازعہ بل لاکر دنیا بھر میں پاکستان کی ساکھ تباہ کرنے اور کالعدم تنظیموں میں جان ڈالنے کی کوشش کی گئی ، متنازعہ بل کو شیعہ سنی مسئلہ نہ بنایا جائے خارجی فکر کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے ، اسلام کی بنیادوں میں حسین ابن علی ؑ کا لہو ہے ساری طاقتیں مل کر بھی بنیاد اسلام کو نقصان نہیں پہنچا سکتیں۔

درایں اثنا پریس کلب اسلام آباد میں علامہ بشارت امامی ، پریس کلب لاہور کے سامنے علامہ حسین مقدسی و حسن کاظمی ، کراچی پریس کلب میں علامہ اصغرنقوی، کوئٹہ پریس کلب میں ہادی عسکری و سردار طارق جعفری ، پریس کلب باغ آزاد کشمیر میں ساجد کاظمی ،درس آل محمد ؐ فیصل آباد میں علامہ عبد الحسن سرحدی ،لاڑکانہ پریس کلب میں مولانامدہوش بھٹو قاضی غلام رضا، پشاور پریس کلب میں ابو جعفر کیانی، کوہاٹ میں غضنفر شاہ ایڈووکیٹ، ملتان میں انجینئرقمر حسنین و محتشم نقوی ، جھنگ میں سردار نوید بلوچ سمیت ملک کے تمام چھوٹے بڑے شہروں میں خطاب کرتے ہوئے تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے رہنماؤں نے تحفظ بنیاد اسلام بل کو مسترد کرتے ہوئے شرکاء سے قراردادیں منظور کرائیں ۔

قراردادوں میں باور کرایا گیا کہ آئین کے آرٹیکل 227 کا واشگاف فیصلہ ہے کہ قرآن و سنت کی وہی تعبیر ہوگی جو ہرمسلک کے نزدیک معتبر ہوگی جبکہ اس نام نہاد بل کا مقصد آئین کی روح پامال کرنا اور دوقومی نظریے کو سبوتاژ کرکے پاکستان کے ازلی دشمنوں کے نظریے کو متعارف کرانا ہے، یہ احتجاج کسی جماعت مسلک کے خلاف ہر گز نہیں بلکہ اس تنگ نظر سوچ کے خلاف ہے جودوقومی نظریے کو سبوتاژکرکے پاکستان کو گروہی سٹیٹ بنانا چاہتی ہے، ایک متعصبانہ بل کیلئے اسلام کا لفظ استعمال کرنا آئمہ اہلبیتؑ کو زہر کے جام پلانے اور آئمہ اہلسنت حضرت امام ابو حنیفہؒسے امام احمد بن حنبلؒ تک کو قید وبند میں رکھنے والے اموی و عباسی حکمرانوں کا شیوہ ہے، مصطفویوں ؐاور حسینیوں ؑ کے دیس میں ایسا ایجنڈا کبھی پورا نہیں ہونے دیا جائیگا۔

قراردادوں میں اس امر پر افسوس کا اظہار کیا گیا کہ ایسے وقت میں جب محرم الحرام کا آغاز ہونے والا ہے ایک ایسا بل لانچ کرنا جو تضادات اور تنازعات کو اپنی گود میں لئے ہوئے ہے پاکستان کو فتنہ و فساد میں جھونکنے کی سازش ہے ۔اس بل کی رو سے میلاد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اورمجالس عزا کے اشتہارات تک کو متنازعہ بنادیا گیاہے، اس بل جس کی رو سے دنیاکے کسی ملک میں ہونے والی تحقیق کو پاکستانی طلباء کے سامنے لانا ناممکن ہو جائے گا کوئی حاجی اپنے ساتھ مکہ و مدینہ سے قرآن نہیں لا سکے گا کوئی زائر کربلا و نجف سے سیرت آئمہ طاہرین ؑ اور زیارات کی کتاب نہیں لا سکے گویا اس بل پر عمل درآمد اقبال و قائد اعظم کے تصورات کے بر عکس پاکستان کو پتھر کے دور میں دھکیلنے کے مترادف ہے،مکتب تشیع اور اہلسنت کی اکثریت کا یہ خدشہ بے جا نہیں کہ اس بل کی رو سے نہج البلاغہ سے لیکر اہلسنت کی غنیة الطالبین تک تمام کتب پر پابندی لگائی جا سکتی ہے پاکستان کو روانڈا بنانے کا مکروہ منصوبہ پاکستان کے شیعہ سنی عوام کسی صورت کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔

قراردادوں میں سوال کیا گیا کہ سپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہی نے اس متنازعہ بل کو عجلت میں منظور کروا کر بھی رولز آف بزنس کی خلاف ورزی کیوں کی آخر کونسا امر مانع تھا کہ بحث و تمحیص کے بغیر ایسا بل منظورکرانے کی جلدی کی گئی ، جمہوریت کو پامال کرکے ڈکٹیٹر کا خواب پورا کرنے کی مذموم کوشش پاکستان کے غیور عوام کبھی کامیاب نہیں ہونے دیں گے ۔

بل کی آڑ میں بعض عناصر شیعہ سنی بردران میں دراڑیں ڈالنے کی کوشش کرنے والوں پر واضح کیا گیا کہ مشاہیر اسلام کی عزت و تکریم شیعیان حیدر کرار کا جزو ایمان ہے ، تحریک نفاذ فقہ جعفریہ گذشتہ چار دہائیوں سے ام المومنین حضرت عائشہ و حفصہ ؓ سمیت9 امہات المومنین ہزاروں صحابہ کرام نبی کریم ؐ کے والدین گرامی کی شان میں ہونے والی سب سے بڑی توہین ان کے مزارات کی مسماری کے خلاف آواز احتجاج بلند کررہی ہے ۔

حضرت عمر بن عبد العزیزؒکے مزار کی توہین پر سب سے پہلے تحریک نفاذ فقہ جعفریہ نے آواز بلند کی کس قدر دکھ کا مقام ہے کہ کالعدم جماعتوں کے لیڈر اپنے آباء کی قبروں پر اشتعال انگیزی سے لبریز نذرانے پیش کر سکتے ہیں لیکن رسول کریمؐ کی اولاد اہلبیت اطہارؑ، صحابہ کبارؓاور امہات المومنین ؓکی قبروں پر کسی مسلمان کو پھول چڑھانے کی اجازت نہیں ۔

ایک قرارداد میں قائد ملت جعفریہ آغا سید حامد علی شاہ موسوی کے دیرینہ موقف کو دہراتے ہوئے مطالبہ کیا گیا کہ فرقہ مسلک زبان سمیت کسی بھی عصبیت کی بنیاد پر الیکشن میں حصہ لینے کو ممنوع قرارد یا جائے ، اگرچہ عصبیت پسند جماعتوں کو پاکستان کے عوام نے ہمیشہ مسترد کیا ہے لیکن اس کے باوجود کافر کافر کہنے والے ایک آدھ ممبر کے اسمبلی میں جانے کی وجہ سے جمہوریت پسندوں اور انسانیت دوستوں کا پورا’ جل ‘گند ا ہو رہا ہے ۔

قرارداد وںمیں تمام اہل سیاست کو متوجہ کرتے ہوئے جو اپنے سیاسی مفادات کی خاطر کالعدم جماعتوں کو دائیں بائیں بٹھاتے ہیں انہیں محبت بھرے فون کرتے ہیں انہیں اتحادوں میں شریک کرتے ہیں حتی کہ انہیں نظریاتی کونسل جیسے آئینی اداروں کی زینت بنادیا گیا ہے ، ارباب اقتدارو حزب اختلاف سے مطالبہ کیا گیا کہ پاکستان پر حکومت کرنے کے خواہشمنداپنے مفادات کیلئے پاک فوج اور عوام کے 70ہزار شہیدوں کے لہو سے غداری نہ کریںاتنا خون تو بھارت نے پاکستان کے فوجیوں کا نہیںبہایا جتنا بیرونی پیسے پر پلنے والے دہشت گردوں نے بہایا ہے ۔

قراردا د میں حکومت مطالبہ کیا گیا کہ نیشنل ایکشن پلان کی ہر شق پر عمل کیا جائے اور نام بدل کر کام کرنے والی تنظیموں پر گرفت کی جائے ، ہر مذہبی جماعت کے آمدن خرچ کا حساب لیا جائے سب سے پہلے تحریک نفاذفقہ جعفریہ اپنے آپ کو احتساب کیلئے پیش کرتی ہے ۔درایں اثنا ٹی این ایف جے کی مرکزی احتجاج کمیٹی کے سیکرٹری مالک اشتر کے مطابق ڈیرہ اسماعیل خان ، پاراچنار، ٹیکسلا، ہری پور ، جہلم ، دینہ ، چکوال ، اٹک ، فتح جھنگ، پنڈی گھیپ،، وہاڑی ، خانیوال ، سیالکوٹ ،خیرپور، میر پور خاص، دادو، سکھر، مظفر آباد، دولتالہ ، گوجرخان، گجرات، گوجرانوالہ میں بھی احتجاجی مظاہرے کئے گئے اور تحفظ بنیاد اسلام بل واپس لینے کامطالبہ کیا گیا۔