منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس،شہباز شریف کی عبوری ضمانت میں پانچ روز کی توسیع

جمعرات 24 ستمبر 2020 15:46

لاہور۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 ستمبر2020ء) لاہور ہائیکورٹ کے دو رکنی بینچ نے منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر و سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی عبوری ضمانت میں پانچ روز کی توسیع کرتے ہوئے کیس کی سماعت 28 ستمبر تک ملتوی کردی۔عدالت نے آئندہ سماعت پر درخواست گزار کے وکلاء کو اپنے دلائل مکمل کرنے کے لیے طلب کرلیا۔

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس سردار احمد نعیم کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے شہباز شریف کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔عدالت عالیہ کے دو رکنی بنچ نے شہباز شریف کی ضمانت میں جمعرات تک کیلئے توسیع دی تھی۔ عدالتی سماعت پر شہباز شریف اپنے وکلاء اعظم نذیر تارڑ اور امجد پرویز کے ہمراہ پیش ہوئے جبکہ نیب کی طرف سے پراسیکیوٹر فیصل بخاری پیش ہوئے۔

(جاری ہے)

دوران سماعت عدالت کی طرف سے بات کرنے کی اجازت پر شہباز شریف نے روسٹر پر آکر عدالت سے کہا کہ نیب نے کہا ہے کہ یہ بے نامی اثاثے میرے ہیں،اگر عدالت اجازت دے تو میں آپکو مکمل بریفنگ دے سکتا ہوں کیونکہ مجھ پر بہت بھاری الزامات لگائے گئے اور کہا گیا کہ میرے بچوں کے اثاثہ جات میرے ہیں، بطور وزیر اعلیٰ مجھ پر کرپشن کے یہ الزامات عائد کیے گئے ہیں۔

جس پر فاضل بینچ نے درخواست ضمانت کے حوالے سے کہا کہ یہ درخواست آپ کی مرضی سے دائر ہوئی، آپ کے وکیل آپ کی طرف سے دلائل مکمل کر لیں گے، آپ عدالت کو اسسٹ کرنا چاہتے ہیںتو آپ اپنے کونسل سے مشورہ کرلیں، عدالت نے شہباز شریف سے کہا کہ اگر کوئی بات رہ جائے تو آپ دلائل مکمل کر نے کے بعد کر سکتے ہیں۔ شہباز شریف کے وکیل اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ میرے موکل چاہتے ہیں کہ کہ انکی ذات پر جو دھبہ لگا رہا ہے اس سے متعلق صفائی پیش کریں۔

درخواست گزار شہباز شریف کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ کوئی دستاویزی ثبوت یا شہادت نہیں کہ شہباز شریف نے عہدے کا غلط استعمال کیا ، نیب نے آج تک نہیں بتایا کہ کون سے عہدے کا غلط استعمال کر کے کرپشن کی گئی،56 کمپنیوں میں آج تک ایک دھیلے کا ریفرنس فائل نہیں کیا گیا، نیب کو ثابت کرنا ہے کہ میرے موکل نے کہاں اور کس طرح کرپشن کی، نیب کو بتانا ہو گا کہ کس دفتر کا غیر قانونی استعمال کیا گیا۔

دوران سماعت فاضل بینچ کے استفسار پر شہباز شریف کے وکلاء نے عدالت کو بتایا کہ انہیں دلائل مکمل کرنے کے لئیے دو روز درکار ہیں جبکہ نیب پراسیکیوٹر فیصل بخاری نے بتایا کہ وہ آدھے گھنٹہ میں اپنے دلائل پیش کرسکتے ہیں۔عدالت نے آئندہ سماعت پر شہباز شریف کے وکلاء کو اپنے دلائل مکمل کرنے کی ہدایت کردی۔ عدالت عالیہ کے روبرو درخواست گزار شہباز شریف نے دائر ضمانت درخواست میں چیئرمین نیب سمیت دیگر کو فریق بنایا ہے اور موقف اختیار کیا ہے کہ 1972ء میں بطور تاجر کاروبار کا آغاز کیا اور ایگری کلچر، شوگر اور ٹیکسٹائل انڈسٹری میں اہم کردار ادا کیا، درخواست گزار شہباز شریف نے موقف اختیار کیا ہے کہ عوام کی بھلائی کیلئے 1988ء میں سیاست میں قدم رکھا،نیب نے بد نیتی کی بنیاد پر آمدن سے زائد اثاثوں کا کیس بنایا ہے، شہباز شریف نے درخواست میں الزام عائد کیا ہے کہ انکوائری میں نیب کی جانب سے لگائے گئے الزامات عمومی نوعیت کے ہیں، درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ2018ء میں اسی کیس میں گرفتار کیا گیا تھا اس دوران بھی نیب کے ساتھ بھر پور تعاون کیا تھا، شہباز شریف نے درخواست میں کہا ہے کہ 2018ء میں گرفتاری کے دوران نیب نے اختیارات کے ناجائز استعمال کا ایک بھی ثبوت سامنے نہیں رکھا، درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ نیب ایسے کیس میں اپنے اختیار کا استعمال نہیں کر سکتا جس میں کوئی ثبوت موجود نہ ہو، شہباز شریف نے درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ میں تواتر سے تمام اثاثے ڈکلیئر کرتا آ رہا ہوں، منی لانڈرنگ کے الزامات بھی بالکل بے بنیاد ہیں، درخواست گزار نے کہا کہ نیب انکوائری کے دوران اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کے اختیارات استعمال نہیں کر سکتا، شہباز شریف نے درخواست میں کہا ہے کہ نیب انکوائری دستاویزی نوعیت کی ہے اور تمام دستاویزات پہلے سے ہی نیب کے پاس موجود ہیں، درخواست میں عدالت عالیہ سے استدعا کی گئی ہے کہ نیب کے پاس زیرالتواء انکوائری میں گرفتار کئے جانے کا خدشہ ہے، لہذا ضمانت منظور کی جائے۔

شہباز شریف کی پیشی کے موقع پر کمرہ عدالت میں مسلم لیگ ن کے رہنما امیر مقام، رانا ثناء اللہ، مریم اورنگ زیب سمیت دیگر لیگی رہنما موجود تھے جبکہ سابق وفاقی وزیر آفتاب شیرپاؤ بھی اظہار یکجہتی کے لئے آئے تھے۔اس موقع پر ہائیکورٹ کے اندر اور باہر چاروں اطراف میں سکیورٹی کے غیر معمولی انتظامات کئے گئے تھے۔