سرکاری اور نجی شعبے کے اشتراک سے وسائل کو متحرک کرنے میں مدد ملے گی،

حکومت پائیدار اور جامع بڑھوتری کے اہداف کے حصول کے لئے موثر پالیسی سازی، ہدف پر مبنی اصلاحات اور کھلی معیشت کی مبادیات پر عمل پیرا ہونے میں پرعزم ہے وزیراعظم کے مشیر ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کا زری و مالیاتی پالیسیز کو آرڈینیشن بورڈ کے اجلاس میں اظہارخیال

جمعرات 24 ستمبر 2020 19:39

سرکاری اور نجی شعبے کے اشتراک سے وسائل کو متحرک کرنے میں مدد ملے گی،
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 ستمبر2020ء) وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ و محصولات ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے سرکاری اور نجی شعبے کے اشتراک پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے وسائل کو متحرک کرنے میں مدد ملے گی، حکومت پائیدار اور جامع بڑھوتری کے اہداف کے حصول کے لئے موثر پالیسی سازی، ہدف پر مبنی اصلاحات اور کھلی معیشت کی مبادیات پر عمل پیرا ہونے میں پرعزم ہے۔

انہوں نے ان خیالات کا اظہار جمعرات کو یہاں زری و مالیاتی پالیسیز کو آرڈینیشن بورڈ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں وزیراعظم کے مشیر برائے تجارت عبدالرزاق دائود، ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن، سپیشل سیکرٹری فنانس، گورنر سٹیٹ بینک، ڈاکٹر وقار مسعود اور ڈاکٹر اسد زمان نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

چیئرمین ایف بی آر جاوید غنی خصوصی دعوت پر اجلاس میں شریک ہوئے۔

وزیراعظم کے مشیر ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے شرکاء کا خیر مقدم کرتے ہوئے اپنے ابتدائی ریمارکس میں کہا کہ مجموعی اقتصادی صورتحال اور اہم اقتصادی اشاریوں کے اہداف کے حصول کے لئے پالیسی اقدامات کا جائزہ لینا اس اعلیٰ اختیاراتی بورڈ کے مینڈیٹ میں شامل ہے۔ خصوصی سیکرٹری خزانہ نے اجلاس کے شرکاء کو ملک کی مجموعی اقتصادی صورتحال سے آگاہ کیا اور کہا کہ ملکی معیشت بحالی کی راہ پر گامزن ہے۔

انہوں نے اقتصادی بڑھوتری میں اضافہ اور ملازمتوں کے مواقع پیدا کرنے کے لئے اٹھائے جانے والے پالیسی اقدامات سے بھی آگاہ کیا۔ گورنر سٹیٹ بینک نے مشترکہ میکرو اکنامک فریم ورک کے قیام کے لئے تکنیکی کمیٹی کی تشکیل کے ضمن میں وزارت خزانہ کے کردار اور کوششوں کی تعریف کی اور کہا کہ اس کے نتیجہ میں موثر زری و مالیاتی پالیسی سازی کے اہداف میں مدد ملے گی۔

گورنر سٹیٹ بینک نے کہا کہ تجارتی و کاروباری اعتماد اور بڑھوتری میں بہتری کی وجہ سے سٹیٹ بینک نے پالیسی ریٹ کو 7 فیصد پر رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ موجودہ مانیٹری پالیسی کی وجہ سے اقتصادی بحالی میں مدد ملے گی۔ انہوں نے بتایا کہ مختلف پالیسی و انتظامی اقدامات کے نتیجہ میں آنے والے مہینوں میں افراط زر کا دبائو کم ہو گا۔

وزیراعظم کے مشیر برائے تجارت و سرمایہ کاری عبدالرزاق دائود نے اجلاس کے شرکاء کو بتایا کہ جاری مالی سال کے پہلے دو ماہ میں درآمدات کا حجم 6.9 ارب ڈالر اور برآمدات کا حجم 3.6 ارب ڈالر ریکارڈ کیا گیا ہے۔ گزشتہ سال کی نسبت تجارتی خسارے میں کمی آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگست کے مہینے میں سپلائی چین کے اثرات کی وجہ سے برآمدات کی شرح کم رہی ہے تاہم جاری مہینے میں برآمدات میں اضافے کے امکانات ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ حسابات جاریہ کے کھاتوں کا توازن فاضل رہا ہے جس کی وجہ سے کرنسی کی قیمت مستحکم رہے گی۔ ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن نے اجلاس کے شرکاء کو بتایا کہ کورونا وائرس کی وباء نے صارفین اور سرمایہ کاروں دونوں کے اعتماد کو متاثر کیا ہے تاہم حکومت کی جانب سے امدادی پیکج اور سہولتی زری پالیسی کی وجہ سے سرمایہ کاری اور گروتھ میں اضافہ ہا ہے۔

ڈاکٹر وقار مسعود نے سٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کی حمایت کی اور کہا کہ اس سے اقتصادی بحالی میں مدد ملے گی۔ ڈاکٹر اسد زمان نے گروتھ کے ذریعے ملازمتوں کے مواقع پیدا کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے حکومت کی جانب سے امدادی پیکج کی حمایت کی اور اس سے اقتصادی سرگرمیوں میں بہتری آئی ہے جبکہ روزگار کے مواقع بھی بڑھے ہیں۔ وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ و محصولات ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے اقتصٓدی چیلنجوں جیسے افراط زر، برآمدات اور وسائل کو مجتمع کرنے کے ضمن میں زری و مالیاتی پالیسیز کو آرڈینیشن بورڈ کے موثر کردار کی ضرورت پر زور دیا۔

انہوں نے باوثوق اور قابل اعتماد ڈیٹا کی فراہمی میں پاکستان بیورو برائے شماریات کی استعداد کار میں بہتری کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ اس سے موثر پالیسی سازی میں مدد ملے گی۔ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے سرکاری اور نجی شعبے کے اشتراک پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس سے وسائل کو متحرک کرنے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پائیدار اور جامع بڑھوتری کے اہداف کے حصول کے لئے موثر پالیسی سازی، ہدف پر مبنی اصلاحات اور کھلی معیشت کی مبادیات پر عمل پیرا ہونے میں پرعزم ہے۔