
امریکا افغانستان سے صرف تابوت لے جاتا رہا، وہ کوئی ہدف حاصل نہیں کرسکا، گلبدین حکمت یار
افغان حکومت کی کشتی میں سوراخ ہوچکے ہیں اسے ڈوبنا ہی ہے، صدر مملکت عارف علوی سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو. طالبان سے رابطے ہیں ، ہماری دیگر گروپس میں بات ہوگی، طالبان کہتے ہیں کہ افغان حکومت مستعفی ہو جنگ ان کی وجہ سے ہے،سابق وزی راعظم
منگل 20 اکتوبر 2020 23:46

(جاری ہے)
گلبدین حکمت یار نے کہا کہ طالبان سے ہمارے رابطے ہیں اور ان سے ہماری دیگر گروپس میں بات ہوگی، طالبان کہتے ہیں کہ افغان حکومت مستعفی ہو جنگ ان کی وجہ سے ہے، وہاں غیر جانبدار حکومت آئے، بے شک اس میں طالبان بھی نہ ہوں، ٹینک، جہاز سے بمباری کی جائے اور امن صرف طالبان سے مانگا جائے یہ نہیں ہوسکتا، سول سوسائیٹی اور خواتین کے حقوق ثانوی باتیں ہیں اصل بات امن لانا ہے۔
حزب اسلامی افغانستان کے سربراہ نے کہا کہ کابل حکومت اب مستعفی ہو جائے، کابل حکومت تو اپنے ایوان صدر کے قرب وجوار میں بھی امن رکھنے کے قابل نہیں جب کہ ٹرمپ ہار بھی گئے تو امریکہ اب افغانستان سے جائے گا، افغانستان سے انخلاء امریکا کی سی آئی اے اور دیگراداروں کا فیصلہ ہے، امریکہ طالبان سے معاہدہ نہ بھی کرتا تو اسے وہاں سے نکلنا تھا، ہمارا مطالبہ ہے امریکہ نکلتے ہوئے سب افغانوں کو اکٹھا بیٹھانے میں کردار ادا کرے اور بیرونی قوتوں کو تمام افغان دھڑوں کو بٹھانے میں کردار ادا کرنا چاہئے۔گلبدین حکمت یار نے کہا کہ حزب اسلامی اور طالبان مل کر افغان مسئلے کاحل نکال سکتے ہیں، سب افغانوں کو مل کر حل نکالنا ہو گا وہی پائیدارحل ہو گا، قطر مذاکرات کا افغان بحران کے حل میں کوئی فائدہ نہیں ہوگا، دوحا مذاکرات افغان ایوان صدراور طالبان کے درمیان ہو رہے ہیں ہم اس کا حصہ نہیں، ہم چاہتے تھے کہ افغان حکومت کا سیٹ اپ مذاکرات سے قبل ختم ہو۔افغانستان کے سابق وزیراعظم گلبدین نے کہا کہ امریکہ افغانستان میں کوئی ہدف حاصل نہیں کرسکا، وہ 20 سال میں صرف تابوت لے جاتا رہا، یہاں نیٹو، سوویت یونین سب کو شکست ہوئی، امریکہ کے جانے کے بعد کوئی بھی دوسرا ملک یا قوت یہاں نہیں ٹھہر سکتی، امریکیوں کی اپنی مسلط کردہ کابل حکومت اسے ڈبونے کا موجب بنی جب کہ افغان حکومت کی کشتی میں سوراخ ہو چکے ہیں اسے ڈوبنا ہی ہے، کابل کی حکومت جانے والی ہے اب اسے بچانا مشکل ہے۔حزب اسلامی افغانستان کے سربراہ نے کہا کہ دہلی اسلام آباد ایک نقطے پر آئیں کہ وسط ایشیا تک سکون ہو اور سب کو فائدہ ہو، انڈیا کو بھی وسط ایشیا تک کا آسان راستہ امن سے ملے گا، مطالبہ ہے کہ غیر ملکی افوج کے انخلا ء کے ساتھ ہی افغانستان میں ایسی حکومت ہو جو خود افغان چنیں، بہت سے عناصر جنگ چاہتے ہیں جنہیں اس کا فائدہ ہوا، افغان حکومت خود بھی جنگ کا خاتمہ نہیں چاہتی، یقین ہے کہ جو جنگ چاہتے ہیں وہ شکست سے دوچار ہوں گے۔گلبدین حکمت یار نے کہا کہ جنگ میں صلح مشکل کام ہے پاکستان کی وجہ سے بین الافغان بات چیت شروع ہوئی، امریکہ طالبان مذاکرات میں پاکستان کا کلیدی کردار ہے، پاکستان کی قیادت تو خود افغانستان میں امن چاہتی ہے، آج بھی افغانستان کی جنگ سے سب سے زیادہ متاثر ملک پاکستان ہے، افغانستان میں سوویت یونین کے خلاف ہم اور آپ مل کر لڑے اور اسے شکست دی۔مزید اہم خبریں
-
ترکی: پیغمبر اسلام کا خاکہ بنانے والا کارٹونسٹ حراست میں
-
پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی صدارت سنبھال لی
-
ٹرمپ نے شام پر عائد پابندیوں کو باضابطہ ختم کر دیا
-
موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے میں انسانی حقوق اہم، وولکر ترک
-
سوڈان خانہ جنگی: ہمسایہ ممالک میں پناہ لینے والوں کو فاقہ کشی کا سامنا
-
تنہائی دنیا میں ہر گھنٹے 100 افراد کی موت کا سبب، عالمی ادارہ صحت
-
حکومت نے رات کی تاریکی میں عوام پر پٹرول بم گرا دیا
-
عوام پر پٹرول بم گرانے کی تیاریاں مکمل
-
ابراہم اکارڈز سے متعلق دباؤ آیا تو اپنے مفادات دیکھیں گے
-
بانی پی ٹی آئی کو جیل سے تحریک نہیں چلانے دیں گے
-
ٹیکس شارٹ فال ہوشربا 1400 ارب روپے سے تجاوز کر گیا
-
اگراندرونی مسائل حل ہو جائیں تو پاکستان نمایاں طور پر ترقی کر سکتا ہے
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.