وہ کون سی مخلوق ہے جو کراچی واقعہ میں ملوث ہے

سندھ پولیس نے اپنے غیرت مند ہونے کا ثبوت دیا ہے،نواز شریف

Sajjad Qadir سجاد قادر بدھ 21 اکتوبر 2020 06:46

وہ کون سی مخلوق ہے جو کراچی واقعہ میں ملوث ہے
لاہور (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 21 اکتوبر2020ء) چھوڑیں اپوزیشن اور حکومت کے معاملات کو۔یہ ایساڈھول ہے جو ہر سیزن اور موسم میں بجتا ہی رہتا ہے۔معاملہ یہ ہے کہ ادارے متنازع ہوتے جا رہے ہیں۔پریشانی یہ ہے کہ عوام بے آسرا ہو رہی ہے اور المیہ یہ ہے کہ دشمن اپنے مذموم ارادوں میں کامیاب ہوتا نظر آ رہا ہے۔کس نے کیا ،کیوں کیا،کیا ہوا اور کیسے ہوا جیسے سوالات تو ہمیشہ رہتے ہیں مگر ان سب سوالوں کے عقب میں وقوع پذیر ہونے والی مہموں سے پردہ اٹھانے کی بجائے عوام کو مہنگائی کے لولی پاپ کی طرف متوجہ کیا جاتا ہے۔

اپوزیشن جلسے کرتی تو حکومت بھی جلسے کرتی یا پریس کانفرنسز یا پھر ٹی وی ٹاک شوز میں گلے پھاڑتی نظر آتی ہے۔ہمارے عالموں کا قتل کیا جا رہا ہے،مسلح افواج کو دہشت گرد نشانہ بنا رہے ہیں،مسلکی منافرت میں دن بہ دن اضافہ ہو رہا ہے اور ادارے ایسے متنازع ہوتے جا رہے ہیں کہ عوام کا اعتماد اٹھتا جا رہا ہے۔

(جاری ہے)

اس طرف نہ تو اپوزیشن کی توجہ ہے اور نہ ہی حکومت کی پھر عوام جائیں تو جائیں کہاں۔

کراچی میں جو واقعہ ہوا اس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔مزار قائد پر ہلڑ بازی کرنا کہیں سے بھی مناسب رویہ نہیں تھا۔اگر وفاقی حکومت کی طرف سے اس واقعہ کی مذمت آ جاتی تو اتنا ہی کافی تھا۔اس واقعے کو مقدمہ کی حد تک لے جانا انتقام کا نشانہ تھا۔اب اس واقعہ میں سندھ پولیس،کراچی رینجرز،آرمی اور پھر اسلام آباد کو جس طرح سے رگیدا گیا ہے اس نے ایک اور بحث نمایاں کر چھوڑی ہے۔

گزشتہ روز اسی حوالے سے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نواز شریف کا میڈیا نمائندوں سے کہنا تھا کہ بتایا جائے وہ کون سی مخلوق تھی جس کا کراچی واقعہ میں ہاتھ ہے۔میں سمجھتا ہوں کہ کام چھوڑ کر سندھ پولیس نے اپنے غیرت مند ہونے کا مظاہرہ کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں میں نہیں سمجھتا کہ یہ واقعہ کیوں پیش آ یا جو بھی ہے سب کے سامنے ہے،یہ انتقام تھا بدلہ تھا یا پھر بوکھلاہٹ سب پر روز روشن کی طرح واضح ہے۔

نواز شریف کی بات سے ہٹ کر بھی اگر دیکھا جائے تو میرے خیال میں اپوزیشن اور حکومتی نمائندوں کو ایک پیج پر لانے کی اشد ضرورت ہے۔کیونکہ اگر ایک گھر کے افراد باہم گتھم گھتا ہو جائیں تو شریر ہمسائے کوئی نہ کوئی شرارت کر ڈالتے ہیں اور تب تک بہت نقصان ہو چکا ہوتا ہے۔اس لیے اداروں کو ایکٹو ہو کر سبھی معاملات دیکھنا ہوں گے اور کٹھ پتلیوں کی ڈوریں کٹ چھوڑنے کا وقت آ چکا کہ ملک میں پیدا ہونے والی عدم اعتماد کی صورت حال کو بہتر کیا جا سکے۔