عمران خان کی حکومت کے اقدامات کافی ہیں لیکن جمہوریت ڈی ریل ہونے کے کوئی حالات نہیں ‘ پی ڈی ایم

پشاور کا جلسہ بھی کامیاب ہو گا ،لگتا ہے کہ شاید لاہور کے جلسے سے پہلے ہی حکومت چلی جائے گی ،ہم سنجیدگی سے اپوزیشن کر رہے ہیں عمران خان سے کسی نے این آر او مانگا ہے اور نہ آپ این آر او دے سکتے ہیں ،آپ اپنی خیر منائو‘ ترجمان میاں افتخار حسین کی پریس کانفرنس

ہفتہ 7 نومبر 2020 17:19

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 نومبر2020ء) پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے ترجمان اور عوامی نیشنل پارٹی کے جنرل سیکرٹری میاں افتخار حسین نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے کامیاب ترین جلسوں سے حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہو کراوچھے ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے، پشاور کا جلسہ بھی کامیاب ہو گا اورہمیں لگتا ہے کہ شاید لاہور کے جلسے سے پہلے ہی حکومت چلی جائے گی ،ہم سنجیدگی سے اپوزیشن کر رہے ہیں ،مداخلت سے پاک انتخابات کے نتیجے میں بننے والی حکومت چاہتے ہیں ،تمام جماعتوںکا اپنا اپنا منشور ہے اور انتخابات میں وہ اسی کے مطابق چلیں گی لیکن پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم پر سب جماعتوں کا مشترکہ مقصد ہے کہ صاف و شفاف انتخابات ہوں ،پاکستان میں دھاندلی زدہ انتخابات کے بعد گلگت بلتستان میں وہی فارمولہ اپنایا گیا تو اس کے نتائج درست نہیں ہوں گے ،عمران خان کی حکومت کے اقدامات کافی ہیں لیکن جمہوریت ڈی ریل ہونے کے کوئی حالات نہیں ۔

(جاری ہے)

لاہور میں امیر بہادر خان ہوتی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عمران خان کا خالی کرسیوں سے خطاب دکھایا جاتا رہا لیکن ہمارے اتنے بڑے بڑے جلسے نہیں دکھائے جا رہے ،اپوزیشن کے جلسوں کے مقابلے میں حکومت بھی جلسے کر رہی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ نہ آپ سے کسی نے این آر او مانگا ہے اور نہ آپ این آر او دے سکتے ہیں ،آپ اپنی خیر منائو، آپ نے 90 دن میں انتخابی منشور پورے کرنے کے وعدے کئے لیکن کوئی وعدہ پورا نہیں کیا ، آج لوگ 2 وقت کی روٹی کو ترس گئے ہیں ،آپ نے لوگوں کو سحر میں لے کر تباہی پھیلائی ،عمران خان کو لانے کے لئے قوم نے بڑی قیمت ادا کی ،اس سلیکٹڈ حکومت کو ختم کر کے صاف و شفاف انتخابات کروا کر نئی حکومت لائی جائے ۔

انہوں نے کہا کہ آج اپوزیشن کو میدان میں آنے کی ضرورت نہیں کیونکہ عوام خود ہی سڑکوں پر آنے کو پر تول رہی ہے ،تمام اداروں کو اپنے اپنے دائرہ کار میں رہنا چاہیے یہ پی ڈی ایم کا منشور ہے ،پی ڈی ایم کے آئندہ اجلاس میں تمام پارٹیوں کے سربراہان شرکت کرینگے ،ہم اداروں کو لڑانا نہیں چاہتے ،ٹکرائو سے مسائل حل نہیں ہوتے ،عمران خان چاہتے ہیں کہ پی ڈی ایم اور اداروں کا ٹکرائو ہو۔

انہوں نے کہا کہ اب تو غداری ایک تمغہ بن گیا ہے ،فاطمہ جناح، باچا خان، ولی خان، خیر بخش مری، جی ایم سید، اکبر بگٹی کو بھی غدار کہا گیا تھا ،یہ اپنے مفادات کے لئے دوسروں کو غدار کہتے ہیں ،آئین توڑنے والا غدار کہلاتا ہے جس پر سپریم کورٹ کے فیصلے بھی موجود ہیں ،ملکی مفادات کی بات کرنے والا غدار نہیں ہوا کرتا ،کسی کو غدار کہنا زیب نہیں دیتا ۔

انہوں ن ے کہا کہ ہم نے سیاست گردی کے خاتمے کے لئے اپنا خود دیا، وزیر داخلہ کا بیان پاکستان کے بیانئے سے مذاق اور افسوس ناک ہے ،اعجاز شاہ نے اس بیانئے کو سچ ثابت کرنے کی کوشش کی ،اس بیان سے ہمارے شہیدوں کے خون کا مذاق اڑایا گیا ، ریاست کی ذمہ داری ہے کہ اس کی تحقیقات کرے ۔ انہوں نے کہا کہ پشاور جلسے کی میزبان کوئی ایک جماعت نہیں ہے بلکہ پی ڈی ایم اس کی میزبان ہے ،گلگت بلتستان کا کریڈٹ پیپلزپارٹی کو جاتا ہے ، حکومت کا اس وقت صوبہ بنانے کا اعلان پری پول رگنگ ہے ،ایک وفاقی وزیر کی جانب سے گلگت بلتستان میں انتخابی مہم پر الیکشن کمیشن کیوں ایکشن نہیں لے رہا ،پاکستان میں دھاندلی زدہ انتخابات کے بعد گلگت بلتستان میں وہی فارمولہ اپنایا گیا تو اس کے نتائج درست نہیں ہوں گے ۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کی حکومت کے اقدامات کافی ہیں لیکن جمہوریت ڈی ریل ہونے کے کوئی حالات نہیں ، ہمیں سلیکٹڈ جمہوریت کی بجائے عوامی جمہوریت چاہیے ،عمران خان کو ہٹانا جمہوریت کے منافی نہیں ہے بلکہ اس کو لانا جمہوریت کے منافی تھا ،ہم میدان میں آ کر عوام سے رابطے میں ہیں ،ہم گرفتاریوں اور راستوں کی بندش کے مخالف ہیں ،جمہوریت کی بحالی کی راہ میں رکاوٹ غلط ہو گا، کیا آپ چاہتے ہیں کہ ہم آئین اور قانون کا راستہ چھوڑ دیں ،ججوں کے فیصلوں پر عوام رائے دیتی ہے،عوام کے حق میں فیصلہ آنے پر لوگ اس جج کو بہادر کہہ دیتے ہیں لہٰذاججوں کے حوالے سے یہ کوئی بڑی بات نہیں ہے، ہم آزاد میڈیا کے قائل ہیں یہ حکومت میڈیا پر سوار ہو کر آئی اور اس نے اس مہربانی کا بدلہ چکا دیا ۔

انہوں نے کہا کہ کسان اتحاد تحریک کے رہنما کی ہلاکت پر بھی حکومت کا رویہ نہیں بدلا ،ہم کسانوں کے جائز مطالبات کی حمایت کرتے ہیں ،پنجاب حکومت نجانے کیسے چل رہی ہے، اس کا ترجمان جھوٹ بول بول کر خود ہی اس کے بوجھ تلے بیٹھ جاتا ہے۔