بابر اعظم کیساتھ تعلقات کے شواہد موجود ہیں

پولیس کے سامنے صلح نامہ ہوا میرے پاس اس کے شواہد بھی ہیں، مجھے پچھلے 3 سال سے بھی مسلسل حوس کا نشانہ بنایا گیا، قتل کی دھمکیاں بھی دی گئیں، قومی ٹیم کے کپتان پر الزامات لگانے والی لڑکی کا دعویٰ

muhammad ali محمد علی ہفتہ 28 نومبر 2020 19:15

بابر اعظم کیساتھ تعلقات کے شواہد موجود ہیں
لاہور (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار ۔ 28 نومبر 2020ء ) قومی ٹیم کے کپتان پر الزامات لگانے والی لڑکی کا دعویٰ ہے کہ بابر اعظم کیساتھ تعلقات کے شواہد موجود ہیں، پولیس کے سامنے صلح نامہ ہوا میرے پاس اس کے شواہد بھی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق لاہور پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حامزہ مختار نامی لڑکی نے الزام عائد کیا ہے کہ بابر اعظم کیساتھ تعلقات کے شواہد موجود ہیں۔

حاملہ ہونے کے بعد جس ڈاکٹر کے پاس چیک اپ کیلئے جاتے تھے وہاں بابر اعظم کی شناخت ہی درج کروائی جاتی تھی کیوںکہ میرا شناختی کارڈ نہیں تھا۔ 2017 میں نصیر آباد پولیس اسٹیشن میں بابر اعظم کیخلاف درخواست دی تھی جس کے بعد صلح نامہ ہوا تھا۔ صلح صرف اس شرط پر ہوئی تھی کہ بابر مجھ سے شادی کر لے گا، لیکن پھر 2017 میں اس نے اپنا نمبر تبدیل کر دیا۔

(جاری ہے)

حامزہ نے الزام عائد کیا ہے کہ بابر اعظم نے پچھلے 3 سالوں کے دوران مجھے مزید حوس کا نشانہ بنایا اور اب پھر آ کر شادی کرنے سے صاف انکار کر دیا۔ اس کے بعد میں نے دوبارہ پولیس کو درخواست دی جس کے بعد بابر اعظم نے میسج کیا کہ آئندہ اگر تم پولیس کے پاس گئیں یا شادی کا مطالبہ کیا تو تم اپنی جان سے بھی جاو گی اور تمہیں نہیں معلوم میں تمہارے ساتھ کیا کروں گا۔

میں 10سال سے خاموش نہیں بلکہ 2017ء میں بھی پولیس اسٹیشن گئی، میری وہاں شکایت رجسٹرڈ تھی لیکن صلح اس لیے کی تھی کہ مجھے بابر اعظم سے حد زیادہ محبت ہے، محبت تھی تو میں اس حد تک گئی، بغیر لالچ تو کوئی کسی کے ساتھ اس طرح نہیں کرتا، میرا کوئی لالچ نہیں ، محبت کرنے والا ریکارڈ نہیں رکھتا، محبت تھی تو میں نے یہاں تک اس کا ساتھ دیا، میں بابر اعظم کے ایک پیسے کی روادار نہیں، میں سیلف میڈ خاتون ہوں، میں نے اس کیلئے بڑی محنت کی جدوجہد کی کہ یہ کسی مقام پر پہنچ جائے ، اس میں کوئی شک نہیں کہ اس نے بھی بڑی محنت کی ہے، وہ بڑا قابل پلیئر ہے۔

لیکن یہ سب کچھ بننے کیلئے انسان کو مالی امداد کی بھی ضرورت ہوتی ہے، میرا مطالبہ پیسوں کا نہیں بلکہ مطالبہ یہ ہے کہ میری محنت کا مجھے کیا صلہ دیا؟ میرا ایک ہی مطالبہ ہے کہ وہ مجھ سے شادی کرے، میں ہر جگہ پر آواز اٹھاؤں گی کیوں کہ مجھے نظرآگیا ہے کہ بابر اعظم کی طرف سے مجھے صاف انکارہے۔ حامزہ نے الزام عائد کیا ہے کہ 2015ء میں وہ حاملہ ہوگئی تھی اور جب بابر کو معلوم ہوا تو انہوں نے مجھ پر تشدد کیا اور بعد میں مجھے اپنے دو دوستوں اور بھائی کی مدد سے اسقاط حمل پر مجبور کیا۔

حامزہ نے دعوی کیا کہ عثمان قادر کو اس سارے واقعے کے بارے میں بھی معلوم تھا۔ حامزہ نے بتایا کہ بابر نے انہیں مجبور کیا کہ وہ اپنے گھر واپس جاکر اہل خانہ سے صلح کرلیں ۔ حامزہ کا کہنا ہے کہ بابراعظم نے 2010ء میں انہیں ان کے گھر میں شادی کی پیش کش کی تھی لیکن دونوں خاندان متفق نہیں تھے ، وہ 2011 میں بابر کے ساتھ کورٹ میرج کے لیے بھاگیں اور پھر گلبرگ اور پنجاب ہاؤسنگ سوسائٹی میں مختلف مکانوں میں رہائش پذیر رہیں،بابرنے حالات دیکھتے ہوئے مجھ سے شادی سے انکار کردیا۔

حامزہ کے مطابق انہوں نے سیلون پر نوکری کرکے حاصل ہونے والی تمام آمدنی بابراعظم کو دیدی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے بابر اعظم کو مالی اعانت دیکر کرکٹر بنانے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ دنیا کے سامنے بابر اعظم کے ہاتھوں برداشت کیے گئے جنسی اور مالی استحصال پر روشنی ڈالنے آئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بابر کا قومی ٹیم کے انتخاب کے بعد ہی اس کے ساتھ اس کے ساتھ رویہ تبدیل ہونا شروع ہوگیا۔

انہوں نے کہا کہ ایسے حالات تھے کہ وہ اپنے گھر نہیں جاسکتی تھیں اور بابر نے وعدہ کیا تھا کہ جب وقت ٹھیک ہوگا تو وہ ان سے شادی کرلیں گے۔ حامزہ مختار نے مطالبہ کیا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ فوری طور پر بابراعظم کےخلاف ایکشن لیتے ہوئے اسے کپتانی سے ہٹائے ورنہ میں پی سی بی کے دفتر کے باہر خود سوزی کرلوں گی۔