ڈیمرج ،دیگر مسائل کے حل کیلئے چیمبرز، وزارت بحری امور اور متعلقہ اداروں کے نمائندوں پر مشتمل ایڈوائزری کمیٹی تشکیل دینے کا اعلان

گوادر کے حوالے سے قوم کو جلد خوشخبری دیں گے،بلیو اکانومی ملک کی تقدیر بدل سکتی ہے،سرمایہ کاروں کو بھرپور فائدہ اٹھانا چاہیے‘ علی زیدی

جمعہ 5 مارچ 2021 21:04

ڈیمرج ،دیگر مسائل کے حل کیلئے چیمبرز، وزارت بحری امور اور متعلقہ اداروں ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 مارچ2021ء) وفاقی وزیر برائے بحری امور علی حیدر زیدی نے کہا ہے کہ حکومت مستحکم ہے صرف چوروں کا شور ہے ،جن چار لوگوں نے ووٹ فروخت کئے وزیراعظم کو ان کے نام بتادئیے ہیں،ملک میں کوئی سیاسی بحران نہیں،حکومت مضبوط ہے ،حکومت نے تمام سینیٹ نششتیں جیتیں،ایک سیٹ ہارس ٹریڈنگ کی وجہ سے ہار گئے، 2021میں سینٹ کی سب سے بڑی جماعت بن گئے ہیں ، انشااللہ وزیراعظم کے اعتماد کا ووٹ لے لیں تو گوادر پورٹ کے بارے میں ایک بڑی خوشخبری سنائوں گا ،نئی شپنگ پالیسی کے تحت 2030 تک فریٹ بل کم ہوںگے اگر اپنی جہازکمپنی کو پاکستان میں رجسٹر کرائیں گے تو خریدنے والوں کو 3فیصدشرح سود پر قرضہ ملے گا جہاز کی خریداری پر کسٹمز ڈیوٹی نہیں ہوگی انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس لی بھی چھوٹ ہو گی ،پاکستانی فلیگ شپ کو پہلے برتھ ملے گا ،فریٹ چارجز بھی پاکستانی روپے میں لئے جائیں گے۔

(جاری ہے)

انہوں نے ان خیالات کا اظہار لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں خطاب اور سوالات کے جواب دیتے ہوئے کیا ہے ۔انہوں نے ڈیمرج اور دیگر مسائل کے حل کے لئے پاکستان کے چیمبرز، وزارت اور متعلقہ اداروں کے نمائندوں پر مشتمل ایڈوائزری کمیٹی تشکیل دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی پورٹ ٹرسٹ اور پورٹ قاسم اتھارٹی کے چیئرمینوں کے ہمراہ دوبارہ جلد لاہور چیمبر کا دورہ کروں گا ،گوادر کے حوالے سے قوم کو جلد بڑی خوشخبری دیں گے،بلیو اکانومی ملک کی تقدیر بدل سکتی ہے،پاکستانی سرمایہ کاروں کو اس سے بھرپور فائدہ اٹھانا چاہیے،ملکی معیشت کی بحالی کے لئے وزیر اعظم عمران خان نے برآمدی شعبے پر خصوصی توجہ دی ،ملکی برآمدات میں اضافے کی وجہ سے کنٹینرز بھی کم پڑ گئے ہیں،کنٹینرز کے کرایوں میں اضافے کی وجہ بھی طلب او ررسد ہے۔

وہ لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں خطاب کررہے تھے۔ لاہور چیمبر کے صدر میاں طارق مصباح اور نائب صدر طاہر منظور چودھری نے بھی اس موقع پر خطاب کیا جبکہ سابق صدر سہیل لاشاری، سابق عہدیداران اور ایگزیکٹو کمیٹی ممبران بھی اس موقع پر موجود تھے۔ وفاقی وزیر علی حیدر زیدی نے کہا کہ ایڈوائزری کمیٹی کے قیام کے بہت اچھے نتائج برآمد ہونگے۔

انہوں نے لاہور چیمبر کے صدر کو دعوت دی کہ وہ ایک وفد لیکر کراچی پورٹ ٹرسٹ، پورٹ قاسم اور گوادر کا دورہ کریں جہاں انہیں اہم امور سے آگاہی دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ گوادر کے حوالے سے قوم کو جلد ہی بڑی خوشخبری دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ وزارت کو ورثے میں مسائل ملے جنہیں تیزی سے حل کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سٹیٹ بینک جہازوں کی خریداری اور متعلقہ انفراسٹرکچر کے قیام کے لیے پاکستانی سرمایہ کاروں کو سہولیات دے رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی سرمایہ کار جہاز خرید کر پاکستان نیشنل شپنگ کمپنی کو دے سکتے ہیں مگر اس کا بل انہیں ڈالرز میں نہیں بلکہ پاکستانی روپے میں ادا کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کنٹینرز کی لوڈنگ و ان لوڈنگ کے لیے پانچ ٹرمینلز ہیں۔انہوں نے کہا کہ بلیو اکانومی پاکستان کی تقدیر بدل سکتی ہے، پاکستان امپورٹ فریٹ بل کی مد میں سالانہ ساڑھے پانچ ارب ڈالر خرچ کررہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کے پی ٹی کی زمین پرقبضے کے خلاف آپریشن کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کرونا کی وجہ سے دنیا بھر میں ٹریڈ کم ہو رہی ہے لیکن ملکی برآمدات میں اضافے کی وجہ سے کنٹینرز کم پڑ گئے ہیں، حکومت نے پی این ایس سی کے جہازوں کی تعداد بھی 9 سے 11 کر دی ہے۔انہوںنے کہا کہ1970 سے کنٹینرزپورٹ پر ہیں جن کی آج تک نیلامی نہیں ہوئی، پرانے کنٹینرز کی اب ہم نیلامی کرنے جا رہے ہیں،حکومت کاروباری آسانیوں کے حوالے سے اقدامات اٹھا رہی ہے۔

لاہور چیمبر کے صدر میاں طارق مصباح نے کہا کہ کچھ شپنگ کمپنیاں مسائل پیدا کررہی ہیں، کنٹینرز ان پورٹس پراتاردئیے جاتے ہیں جس سے کاروباری برادری کو ڈیمرج اور دیگر مدات میں بھاری نقصان برداشت کرنا پڑتا ہے اور اس کی ادائیگی بھی ڈالرز میں کرنی پڑتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹرمینلز اور پورٹس پر آفیشلز ڈیمرج چارجز کی مد میں چھوٹ نہیں دیتے جبکہ کنسائمنٹس شپنگ کمپنیوں کی غیر ذمہ داری کی وجہ سے تاخیر سے دوچار ہوتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کے دور میں ٹرمینل چارجز میں بے تحاشا اضافہ ہوگیا ہے، اسی طرح پورٹ سٹوریج چارجز میں بھی بھاری اضافہ کیا گیا ہے جن میں کمی لانے کی ضرورت ہے۔ میاں طارق مصباح نے کہا کہ کراچی کی نسبت ملک کے دیگر حصوں میں کاروباروں کے لیے کنٹینر سکیورٹی چارجز کافی زیادہ ہیں جو شپنگ کمپنیاں وصول کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سارے ملک کے کاروباروں کے لیے یہ چارجز یکساں کیے جائیں۔

انہوں نے کہا کہ ڈیلوری آرڈر کے اجراء کے لیے کاروباری برادری کو ایک سے دو دن انتظار کرنا پڑتا ہے، یہ مسئلہ بھی فورا حل کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ شپنگ کمپنیوں کے بھاری چارجز کی وجہ سے کاروباری لاگت کافی زیادہ ہے، ان میں کمی لانا بہت ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ کنٹینرز کی جانچ پڑتال کی موجودہ تکنیک درست نہیں ہے، اس کی وجہ سے پیکیجنگ اور مصنوعات خراب ہوجاتی ہیں، متعلقہ عملہ کو اس بارے میں اچھی طرح تربیت دی جائے۔

لاہور چیمبر کے عہدیداروں نے کہا کہ لاہور میں ایکسپورٹ کنٹینرز کی شدید قلت ہے، وزارت کو خاطر خواہ تعداد میں کنٹینرز کی دستیابی یقینی بنانی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے شپنگ کے شعبہ میں نجی شعبہ کی سرمایہ کاری بڑھانے کے لیے جو پالیسی متعارف کرائی ہے اس کے اغراض و مقاصد سے کاروباری برادری کو آگاہ کیا جائے۔