آل پارٹیزسکھ کوآرڈینیشن کمیٹی کا چھٹی سنگھ پورہ قتل عام کا از سر نو تحقیقات کرانے کا مطالبہ

اتوار 21 مارچ 2021 12:55

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 مارچ2021ء) غیر قانونی طور پربھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیرمیں آل پارٹیزسکھ کوآرڈینیشن کمیٹی (اے پی ایس سی سی) نے چھٹی سنگھ پورہ قتل عام کی نئے سرے سے تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق بھارتی فوجیوں نے 20 مارچ 2000 کو اس وقت کے امریکی صدر بل کلنگٹن کے دورہ بھارت کے موقع پر ضلع اسلام آباد کے علاقے چھٹی سنگھ پورہ میں سکھ برادری سے تعلق رکھنے والے 35افراد کو قتل کیا تھا۔

اس قتل عام کے چند دن بعد بھارتی فوج نے دعویٰ کیا تھا کہ قتل عام میں ملوث پانچ غیر ملکی عسکریت پسندوں کو ضلع کے علاقے پتھری بل میں ایک جھڑپ کے دوران ماراگیا ہے۔ پانچوں افراد کی لاشوں کو اس طرح مسخ کیاگیا تھا کہ وہ پہچانی نہیں جاسکتی تھیں۔

(جاری ہے)

تاہم بعد میں عدالتی تحقیقات میںثابت ہوا کہ مقتولین بے گناہ مقامی نوجوان تھے جن کو بھارتی فوج نے ان کے گھروں سے گرفتارکرکے ایک جعلی مقابلے میں شہید کیاتھا۔

ضلع کے علاقے براکپورہ میں پتھری بل جعلی مقابلے کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین پر فوجیوں کی فائرنگ سے مزید کئی افراد کو شہید کیا گیا تھا ۔ آل پارٹیزسکھ کوآرڈینیشن کمیٹی کے چیئرمین جگموہن سنگھ رینا نے چھٹی سنگھ پورہ قتل عام کی 21 ویں برسی کے موقع پر سرینگر میں جاری ایک بیان میں افسوس کا اظہارکیا کہ 21 سال کے بعدبھی مقبوضہ علاقے کے لوگ خاص کر وادی کے سکھ اب بھی انصاف کے منتظر ہیں ۔

انہوں نے قابض حکام پر زور دیا کہ وہ قتل عام کے مجرموں کو گرفتارکریں۔ انہوں نے حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ اس واقعے کی از سرنو تحقیقات کا اعلان کریں اور جسٹس پانڈیان کمیشن کو اس واقعے کی تحقیقات مزید آگے بڑھانے کی اجازت یں۔ انہوں نے کشمیری عوام پر زوردیا کہ وہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور اپنے مسائل کو حل کرنے کے لئے متحد ہوجائیں۔انہوں نے کہا کہ بھارتی فوج کی طرف سے عسکریت پسندوں کے نام پر قتل کئے گئے پانچ افراد دراصل بے گناہ مقامی افراد تھے جو جسٹس پانڈیان کمیشن کی عدالتی انکوائری سے ثابت ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مقتولیں کی میتیں عجلت میں قریبی گاؤں میں دفن کی گئیں۔ اے پی ایس سی سی نے کہا کہ حکام کی طرف سے رچایاگیا منظم ڈرامہ جعلی تھا جو ثابت ہوچکا ہے۔ اے پی ایس سی نے کہا کہ حکام کی مقرر کردہ کمیٹی ابھی تک مجرموں کو تلاش کرنے اور سکھوں کے قتل عام کا معمہ حل کرنے میں ناکام رہی ہے۔