Live Updates

اے این پی نے پی ڈی ایم سے علیحدگی کے بعد مسلم لیگ ن کی حمایت کا اعلان

اے این پی کا این اے 249 کے ضمنی انتخابات میں مفتح اسماعیل کی حمایت کا اعلان ، اے این پی کے فیصلے کے بعد سیاسی جماعتیں شش و پنج کا شکار

Danish Ahmad Ansari دانش احمد انصاری جمعرات 8 اپریل 2021 00:20

اے این پی نے پی ڈی ایم سے علیحدگی کے بعد مسلم لیگ ن کی حمایت کا اعلان
کراچی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار، 7اپریل 2021) اے این پی نے پی ڈی ایم سے علیحدگی کے بعد بڑا سیاسی اقدام اٹھا لیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق اے این پی نے پی ڈی ایم سے علیحدگی کے بعد بڑا سیاسی اقدام اُٹھاتے ہوئے ن لیگ کی حمایت کا اعلان کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ا ے این پی نے این اے 249 کے ضمنی انتخابات میں مفتح اسماعیل کی حمایت کا اعلان کر دیا ہے۔ اے این پی کے فیصلے کے بعد ملک کی سیاسی جماعتیں شش و پنج کا شکار ہو گئی ہیں۔

پی ڈی ایم میں شامل جماعتیں بھی اے این پی کے اقدام پر حیران ہیں۔ گزشتہ روز مرکزی نائب صدر عوامی نیشنل پارٹی امیر حیدر خان ہوتی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے جے یو آئی اور ن لیگ سے گلے شکوے کئے تھے۔ اے این پی رہنما کا کہنا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں ہمیں کیوں شوکاز نوٹس بھیجا گیا، ہمیں دیوار سے لگا دیا گیا۔

(جاری ہے)

اے این پی سے جواب لینے کا اختیار صرف اسفند یار ولی کو ہے۔

سینٹ میں اپوزیشن لیڈر کے معاملے پر پیپلز پارٹی کے تحفظات تھے۔ عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما کا کہنا تھا کہ استعفوں پر اختلاف رائے کے باعث لانگ مارچ ملتوی کیا گیا، اے این پی کاموقف تھاکہ متفقہ استعفوں کے بغیرلانگ مارچ بےاثرہوگا، اجلاس میں متفقہ فیصلہ ہوا اورلانگ مارچ ملتوی کیاگیا۔ امیر حیدر خان ہوتی کا کہنا تھا کہ پنجاب میں بلا مقابلہ جیتنے پر بھی وضاحت ہونی چاہیے تھی، لاڑکانہ میں جے یو آئی اور پی ٹی آئی میں اتحاد ہوگیا ہے تو اس پر بھی وضاحت ہونی چاہیے تھی۔

اس شوکاز کا واضح مطلب ہے کہ یہ ہماری ساکھ کو متاثر کرنا چاہ رہے ہیں۔ کیا جلدی تھی اس نوٹس کی؟ مولانا کے صحتیاب ہونے کا انتظار کرتے اور بعد میں اجلاس بلالیتے، واضح ہے کہ کچھ جماعتیں مقاصد کیلئے پی ڈی ایم کو استعمال کرنا چاہتی ہیں۔ دوسری جانب پی ڈی ایم نے اے این پی کے فیصلے پر حیرانگی کا مظاہرہ کیا اور کہا کہ شو کاز نوٹس کا مقصد اے این پی اور پیپلز پارٹی سے اُن کے اقدام کی وضاحت طلب کرنا تھا، اس کا مطلب ہر گز یہ نہیں تھا کہ کسی پارٹی کی تذلیل کی جائے۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات