کل میری متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ سے ملاقات ہو گی، ہم دونوں ممالک کوشش کر رہے ہیں کہ سفارتی برادرانہ تعلقات کے 50 سال مکمل ہونے پر مختلف پروگرام ترتیب دیں: شاہ محمود قریشی

میں وزیر اعظم عمران خان صاحب سے گذارش کروں گا کہ وہ بھی یہاں تشریف لائیں،وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کا پاکستانی قونصل خانہ دبئی میں پریس کانفرنس سے خطاب

Umer Jamshaid عمر جمشید پیر 19 اپریل 2021 12:14

کل میری متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ سے ملاقات ہو گی، ہم دونوں ممالک ..
دبئی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 19 اپریل 2021ء،نمائندہ خصوصی،اعجاز احمدگوندل) وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کا پاکستانی قونصل خانہ دبئی میں پریس کانفرنس سے خطاب کل میری متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ سے ملاقات ہو گی ہم دونوں ممالک کوشش کر رہے ہیں کہ سفارتی برادرانہ تعلقات کے 50 سال مکمل ہونے پر مختلف پروگرام ترتیب دیں میں وزیر اعظم عمران خان صاحب سے گذارش کروں گا کہ وہ بھی یہاں تشریف لائیں اور ہم شارجہ میں ایک بہت بڑے پروگرام کا انعقاد کریں اور اس پروگرام میں یو اے ای میں مقیم پاکستانی کمیونٹی کے مثبت کردار کو خراج تحسین پیش کیا جائے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینا چاہتے ہیں ہم دوسری جماعتوں کے ساتھ مشاورت میں ہیں ہم چاہتے ہیں کہ ہمارا بیرون ملک مقیم پاکستانی، پاکستان کی سیاست اور پالیسی سازی میں شامل ہو سکے میں میڈیا کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ آپ اپنی مصروفیات میں سے وقت نکال کر یہاں تشریف لائے میری ہندوستان کے وزیر خارجہ امور جے شنکر سے کوئی ملاقات طے نہیں ہندوستان اور پاکستان کی گفتگو جب بھی ہو گی اس کیلئے ہمیں دو طرفہ سوچنا ہوگا پاکستان کبھی مذاکرات سے نہیں بھاگا ہم اپنے تمام ہمسایوں بشمول ہندوستان کے ساتھ پرامن رہنے کے حامی ہیں اگر ہندوستان 5 اگست کے اقدامات پر نظر ثانی کرتا ہے تو ہم بات چیت کیلئے تیار ہیں کشمیر کے معاملے پر ہم صرف نظر نہیں کر سکتے افغان وزیر خارجہ کا مجھ سے ٹیلیفونک رابطہ ہوا افغان امن عمل اہم مرحلہ میں داخل ہو چکا ہے بہت سے ممالک افغانستان میں قیام امن کیلئے کوششیں کر رہے ہیں ترکی نے بھی اس حوالے سے ایک کانفرنس رکھی ہے ہماری خواہش ہو گی کہ طالبان اس کانفرنس میں تشریف لائیں افغان قضیے سے وابستہ تمام فریقین مل کر آپس میں افغانستان کے مستقبل کا فیصلہ کریں ہمارا کردار ایک سہولت کار کا تھا امریکہ کے انخلاء کے حوالے سے اعلان کے بعد کی صورتحال پر بھی میری افغان وزیر خارجہ سے گفتگو ہوئی ایران کے وزیر خارجہ چار مرتبہ پاکستان تشریف لا چکے ہیں ایران ہمارا اہم برادر ملک ہے ایران، افغانستان کا ہمسایہ بھی ہے اور ان کی افغان امن عمل میں دلچسپی بھی ہے ان کے خیالات سے استفادے کا موقع میسر آئے گا قیام امن کیلئے پاکستان ہمیشہ مثبت مصالحانہ کردار ادا کرتا رہے گا جی سی سی کے مابین تنازعات کے حل کے حوالے سے مثبت کوششیں ہوئیں اور صورت حال بہتری کی جانب گامزن دکھائی دیتی ہے میں نے گذشتہ برس دسمبر میں اپنے دورے کے دوران اماراتی وزیر خارجہ کے ساتھ پاکستانیوں کو درپیش ویزہ مشکلات کو اٹھایا جس کے بعد فیملی ویزہ کے حصول میں بہتری آئی میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان کوئی باضابطہ بیک چینل رابطہ نہیں ہے بیک چینل کی ضرورت کیا ہے کشمیر، سرکریک، اور پانی کے مسئلے پر آئیں اور میز پر بیٹھ کر بات کریں لیکن میز پر بیٹھنے سے قبل کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کا خاتمہ تو کریں بیرون ملک مقیم پاکستانی ہمارا بہت بڑا اثاثہ ہیں وہ اپنی محنت کی کمائی کا پیسہ پاکستان بھجواتے ہیں اور ملکی معیشت کو مستحکم بناتے ہیں میں نے وزارت خارجہ کا منصب سنبھالنے کے بعد تمام سفارت خانوں کو پاکستانی کمیونٹی کے ساتھ اچھے رویے کی ہدایات دیں کرونا وبا کے دوران ہمارے دبئی میں قونصل خانے نے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا لیکن اگر کہیں ہمیں کوئی شکایت ملی تو ہم اس کی تحقیق کریں گے اور تحقیقات کے بعد اگر کوئی زمہ دار پایے گیے تو انہیں وہاں رہنے کا حق نہیں پہنچتا اللہ کا کرم ہے کہ گذشتہ ڈھائی سالوں میں ہندوستان کی پاکستان کو عالمی سطح پر تنہا کرنے کی کوششیں ناکامی سے دوچار ہوئیں وزیر اعظم عمران خان امریکہ تشریف لے گئے تو ان کا فقیدالمثال استقبال کیا گیا نیویارک میں جب وزیر اعظم تشریف لے گئے تو ہزاروں لوگ ان کے استقبال کیلئے اسمبلی کے باہر جمع تھے یورپی یونین کے ساتھ ہمارے تعلقات بہتر ہوے ہیں اسلامی ممالک کے ساتھ ہمارے تعلقات میں بہتری آئی ہے ہم خطے میں امن کے خواہاں ہیں امن آئے گا تو معیشت بہتر ہونا شروع ہو گی ہمارے لیے اقتصادی مواقع پیدا ہوں گے چین کے ساتھ اقتصادی راہداری سے وسط ایشیائی ممالک کے لیے نیے امکانات پیدا ہو رہے ہیں کرونا وبا نے پوری دنیا کو متاثر کیا ہے بہت سے لوگ بے روزگار ہوئے ہیں ہم نے لوگوں کی جانیں اور روزگار بچانے کیلئے محدود وسائل کے اندر بہتر حکمت عملی اپنائی ہم پہلے مرحلے میں طبی عملے کو ویکسینیشن کے ذریعے محفوظ بنا رہے ہیں اس کے بعد مرحلہ وار باقی لوگوں کو بھی لگائ جائے گی ہم چین کے شکر گزار ہیں کہ انہوں نے سایینوفام ویکسین تحفتاً ہمیں بھجوائ ہم نے صاحب ثروت لوگوں کو اختیار دیا ہے کہ وہ پرائیویٹ طور پر قیمتاً ویکسین لگوا سکتے ہیں پاکستان، گذشتہ چار دہائیوں سے افغان مہاجرین کی خدمت اپنے وسائل سے کر رہا ہے افسوس کی بات یہ ہے کہ عالمی برادری نے ان سے صرف نظر کیا ہوا ہے