اسرائیلی ہیکنگ سافٹ وئیر عمران خان کے خلاف بھی استعمال ہونے کا انکشاف

نواز شریف کی حکومت میں سافٹ وئیر عمران خان کے خلاف استعمال ہوا۔ ذرائع

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین پیر 19 جولائی 2021 16:46

اسرائیلی ہیکنگ سافٹ وئیر عمران خان کے خلاف بھی استعمال ہونے کا انکشاف
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 19 جولائی 2021ء) : اسرائیلی ہیکنگ سافٹ وئیر عمران خان کے خلاف بھی استعمال ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ تفصیلات کے مطابق واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ ریکارڈ کے مطابق مختلف نمبرز میں ایک وزیراعظم کے زیر استعمال تھا۔ ذرائع نے بتایا کہ جب سسافٹ وئیر استعمال ہوا تب عمران خان وزیراعظم نہیں تھے۔ سافٹ وئیر نواز شریف کی حکومت میں عمران خان کے خلاف استعمال ہوا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ نواز شریف کے دور میں یہ اسرائیلی سافٹ وئیر حساس اداروں اور سیاستدانوں کے خلاف استعمال ہوا۔ خیال رہے کہ اسرائیلی کمپنی کے تیار کردہ جاسوسی کرنے والے سافٹ ویئر کی مدد صحافیوں، سیاستدانوں، کاروباری شخصیات، سفرا اور سماجی کارکنوں سمیت 50 ہزار افراد کی جاسوسی کیے جانے کا انکشاف ہوا ۔

(جاری ہے)

امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ اور برطانیہ کے قومی اخبار دی گارڈین کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ اسرائیلی کمپنی کے جاسوسی کے سوفٹ وئیر کے ذریعے دنیا بھر میں کم ازکم 50 ہزار افراد کی مبینہ جاسوسی کی گئی جب کہ جاسوسی کا دائرہ کم ازکم 50 ممالک تک پھیلا ہوا تھا۔

برطانیہ کے قومی اخبار دی گارڈین اور امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ سمیت دنیا کے16 اداروں نے مشترکہ تحقیقات کے بعد بتایا کہ اسرائیلی کمپنی این ایس او کے فون ہیکنگ سافٹ ویئر سے دنیا کے کم سے کم50 ہزار شخصیات کے فون نمبرز ہیک کیے گئے۔ ان نمبروں کا اندراج آذربائیجان، بحرین، ہنگری، بھارت، قازقستان، میکسیکو، مراکش، روانڈا ، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے کیا گیا۔

یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ کس ملک کونسا نمبر داخل کیا۔ خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق مقتول صحافی جمال خاشقجی کی بیوی کا ٹیلی فون نمبر بھی فہرست میں شامل ہے۔ جمال خاشقجی کو2018ء میں قتل کر دیا گیا تھا۔ مبینہ جاسوسی کے دوران جن افراد کے موبائل فونز کو ہیک کیا گیا ان میں عرب ممالک میں شاہی خاندان کے افراد، مختلف ممالک کے سربراہ، وزرا، مشہور کاروباری شخصیات، انسانی حقوق کےکارکن اوراستنبول میں قتل کیے جانے والے سعودی صحافی جمال خاشقجی کی 2 قریبی خواتین بھی شامل ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ مذکورہ سافٹ ویئر میں کم سے کم 50 ہزار موبائل فونز میں واٹس ایپ کی مدد سے انسٹال کیا گیا۔ فہرست میں شامل تمام نمبرز کو ہیک نہیں کیا گیا۔ مزید برآں ایجنسی فرانس پریس، وال اسٹریٹ جرنل، سی این این، نیو یارک ٹائمز، الجزیرہ، فرانس 24، ریڈیو فری یورپ ، میڈیا پارٹ، ایل پاس، ایسوسی ایٹڈ پریس ، لی مونڈے ، بلومبرگ ، دی اکنامسٹ ، رائٹرز اور وائس آف امریکہ کے ساتھ کام کرنے والوں سمیت متعدد بھارتی صحافیوں کے فون بھی ہیک ہوئے۔

میکسیکو کے ایک فری لانسر صحافی کا فون نمبر بھی اس فہرست میں شامل ہے جس کو قتل کردیا گیا تھا۔ تاہم اس بات کا علم نہیں ہوسکا کہ اس کی جاسوسی کی جا رہی تھی یا نہیں۔ اس فہرست میں سربراہان مملکت، وزرائے اعظم، عرب شاہی خاندانوں کے اراکین ، سفارت کاروں، سیاستدانوں، سماجی کارکنوں اور کاروباری شخصیات کے بھی نمبر ہیں۔ چالیس سے زائد سینئر صحافی ، اپوزیشن رہنماؤں ، سرکاری عہدیداروں اور انسانی حقوق کارکنوں سمیت بھارت کے300 ٹیلیفون نمبر اس میں شامل ہیں۔

بھارتی اخبار ہندوستان ٹائمز جیسے بڑے میڈیا ہاؤسز کے ایگزیکٹو ایڈیٹر ششیرگپتا ، انڈیا ٹوڈے، نیٹ ورک 18، دی ہندو اور انڈین ایکسپریس’ جیسے بڑے میڈیا ہاؤسز کے سینئر صحافیوں کے نمبرشامل ہیں۔ ریتیکا چوپڑا (تعلیم اور الیکشن کمیشن)، انڈین ایکسپریس کے مزمل جمیل(جو کشمیر پر لکھتے ہیں)، انڈیا ٹوڈے کے سندیپ انیتھن (دفاع)، ٹی وی 18منوج گپتا (مدیرتحقیقات اور سیکیورٹی امور) اور وجائتا سنگھ (وزارت دفاع) کے فون ہیک کیے گئے یا ہیک کرنے کی کوشش کی گئی۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ یہ سافٹ ویئر واٹس ایپ پر ایک لنک بھیج کر انسٹال کیا جاتا ہے۔ اس مرتبہ انسٹال ہونے کے ٹارگٹ کے موبائل میں موجود تمام ڈیٹا چُرایا جاسکتا ہے۔ موبائل کا مائیکروفون اور کیمرا بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔ ای میل، میسجز، واٹس ایپ میسج اور تصاویر سمیت آواز اور ویڈیو ریکارڈنگ بھی کی جا سکتی ہے۔ اس حوالے سے وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ بھارتی حکومت اپنے ہی صحافیوں، سیاسی مخالفین اور سیاست دانوں کی جاسوسی کر رہی ہے اور اس کے لیے اسرائیلی سافٹ ویئر استعمال کر رہی ہے۔

تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ مودی حکومت کی اپنے ہی شہریوں کی جاسوسی کی خبر پر شدید تشویش ہے۔ فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ بھارتی حکومت جاسوسی کے لیے اسرائیلی سافٹ ویئر استعمال کر رہی ہے، بھارتی صحافیوں، سیاسی مخالفین اور سیاست دانوں کی جاسوسی کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مودی کی پالیسیاں بھارت اور پورے خطے کو شدت پسندی کی طرف لے جا رہی ہیں، مودی کی جاسوسی کی خبر کے حوالے سے مزید تفصیلات آرہی ہیں۔