مقبوضہ جموںوکشمیر: بھارتی فوجیوں نے 5اگست2019سے 411کشمیری شہید،2ہزار47زخمی کیے

زیادہ تر افراد کو محاصرے اور تلاشی کی پر تشدد کارروائیوں کے دوران جعلی مقابلوں اور زیر حراست وحشیانہ تشدد کے ذریعے شہید کیا گیا

جمعرات 5 اگست 2021 13:47

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 اگست2021ء) بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموںوکشمیر میں نریندر مودی کی فسطائی بھارتی حکومت کی طرف سے 5اگست2019کو مسلط کیے گئے بدترین فوجی محاصرے کو دو برس مکمل ہو گئے ۔ مودی حکومت نے 5اگست2019کو آئین کی 370اور35۔اے کی دفعات منسوخ کر کے مقبوضہ جموںوکشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر دی تھی ۔ اس نے اس غیر قانونی قانون اور یکطرفہ اقدام کے خلاف کشمیریوں کے شدید ردعمل کو روکنے کیلئے پورے مقبوضہ علاقے کا فوجی محاصرے کر لیا تھا۔

کشمیر میڈیا سروس کے شعبہ تحقیق کی طرف سے آج جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ گزشتہ دو برس کے دوران کل جماعتی حریت کے سینئر رہنما محمد اشرف صحرائی سمیت 411کشمیری شہید کیے گئے۔ شہید ہونے والوں میں 11خواتین اور 16کم عمر لڑکے شامل ہیں۔

(جاری ہے)

رپورٹ میں کہا گیا کہ اس عرصے کے دوران بھارتی فورسز اہلکاروں کی طرف سے پر امن مظاپرین پر فائرنگ ، پیلٹ اور آنسو گیس کے گولوں کے استعمال کی وجہ سے 2ہزار 47کشمیری شدید زخمی ہو گئے ۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ زیادہ تر افراد کو محاصرے اور تلاشی کی پر تشدد کارروائیوں کے دوران جعلی مقابلوں اور زیر حراست وحشیانہ تشدد کے ذریعے شہید کیا گیا ۔ رپورٹ میںکہا گیا کہ نوجوانوں کو گھروں سے گرفتار کرنے کے بعد ان پر مجاہد ہونے یا پھر مجاہدین کے ساتھ کام کرنے الزام عائد کیا گیا اور بعد ازاں انہیں شہید کیا گیا جبکہ زیادہ تر نوجوانوں پر کالاقانون پبلک سیفٹی ایکٹ ( پی ایس ای) اور غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام سے متعلق کالا قانون ’’یو اے پی ے‘‘ لاگو کیا گیا۔

کے ایم ایس رپورٹ میں کہا گیا کہ ان شہادتوں کے نتیجے میں 22خواتین بیوہ جبکہ 56بچے یتیم ہو ئے ہیں ۔ فوجیوں نے اس عرصے کے دوران 1ہزار 30مکانات اور دیگر عمارتین تباہ کیں، 115خواتین کی بے حرمتی کی اور مقبوضہ علاقے بھر میں محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں کے دوران معمر خواتین اور چھ کے لگ بھگ لڑکیوں سمیت15ہزار 5افراد گرفتار کر لیے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ 5اگست 2019کے بعد سے کشمیریوں کی زندگی جہنم بن چکی ہے ۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ نریندر مودی کے 5اگست 2019کے مذموم اقدمات کا اصل مقصد مقبوضہ علاقے میں مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں بدلنا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ اس وقت پورے مقبوضہ جموںوکشمیر کو ایک کھلی جیل میں تبدیل کر دیا گیا ہے ۔ حریت رہنمائوں ، کارکنوں ، مذہبی اور سیاسی رہنمائوں ، تاجروں ، سول سوسائٹی کے ارکان سمیت ہزاروں کشمیری اس وقت مقبوضہ علاقے اور بھارت کی جیلوں میں نظر بند ہیں ۔

ان میں سے کچھ پانچ اگست 2019سے پہلے نظر بند تھے جبکہ زیادہ تر مزکورہ اقدام کے بعد گرفتار کیے گئے۔ نظر بند رہنمائوں میں محمد یاسین ملک ، شبیر احمد شاہ، مسرت عالم بٹ ، آسیہ اندرابی ، ناہیدہ نسرین، فہمیدہ صوفی ، نعیم احمد خان، محمد ایاز اکبر ، الطاف احمد شاہ ، پیر سیف اللہ ، معراج الدین کلوال ، فاروق احمد ڈار، ڈاکٹر عبدالحمید فیاض ، فاروق احمد توحیدی، امیر حمزہ ، محمد یوسف میر ، محمد رفیق گنائی ، ڈاکٹر قاسم فکتو، ڈاکٹر محمد شفیع شریعتی ، سید شاہد یوسف،سید شکیل یوسف، بشیر احمد قریشی، حیات احمد خان، ظہور وٹالی ، انجینئر عبدالرشید ، صحافی آسف سلطان اور دیگر شامل ہیں۔

بزرگ حریت ہنما سید علی گیلانی اور میر واعظ عمر فاروق سرینگر میں گھروں میں مسلسل نظر بند ہیں۔ اس عرصے کے دوران کم از کم 3ہزار 5سو افراد پر کالے قوانین پلک سیفٹی ایکٹ اور یو اے پی اے لاگو کیے گئے۔ کشمیریوں کے سیاسی اور معاشرتی حقوق سلب ہیں ۔ جمعہ اور عید کی نمازروں پر پابندی عائد ہیں۔ محرم الحرام کے جلوس نکالے کی اجازت نہیں ہے جبکہ بھارتی انتظامیہ نے مقبوضہ علاقے کی اصل صورتحال سے دنیا کو بے خبر رکھنے کیلئے علاقے میں میڈیا پر شدید قدغنیں عائد کر رکھی ہیں،صحافیوں کو ماراپیٹا جاتا ہے ، انہیں گرفتار اور ان پر کالے قانون لاگو کیے جاتے ہیں۔

مسلسل محاصرے کی وجہ سے مقبوضہ علاقے میں ہرشعبہ زندگی سخت متاثر ہو چکا ہے اور معیشت زبوں حالی کا شکار ہے۔مودی حکومت مقبوضہ علاقے میں مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کیلئے گزشتہ دو برس کے دوران لاکھوں غیر کشمیری بھارتی ہندوئوں کے مقبوضہ علاقے کے ڈومیسائل سرٹیفکیٹس دے چکی ہے۔ کے ایم ایس رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارت کے اس تمام تر جبر و استبداد کے باوجود کشمیریوں کے حوصلے بلند ہیں، ان کا جذبہ آزادی ماند نہیں پڑا ہے اور وہ اپنے پیدائشی حق خود ارادیت کی تحریک کو اسکے منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے پر عزم ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ مودی حکومت کو یہ حقیقت تسلیم کر لینی چاہیے کہ وہ چیرہ دستوں کے ذریعے کشمیریوں کو ہرگز خاموش نہیں کراسکتی۔ رپورٹ میں عالمی برادری پرزور دیا گیا کہ وہ مقبوضہ علاقے میں وحشیانہ بھارتی اقدامات کا نوٹس لے اور مسئلہ کشمیر کے اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق حل کیلئے بھارت پر دبائو ڈالے۔