Live Updates

جس قوم اچھے برے کی تمیز ختم ہوجائے اوروہ برائی کو تسلیم کر لے تو اس کی اخلاقی موت ہوجاتی ہے.عمران خان

نبی اکرمﷺ کے انقلاب کی بنیاد ہی اخلاقیات تھی کہ اچھا کو سراہا جائے اور برائے کی مذمت کی جائے‘میری لڑائی کسی خاندان سے نہیں بلکہ کرپشن کے خلاف ہے.وزیراعظم کا اکادمی ادبیات پاکستان کی تقریب سے خطاب

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 4 نومبر 2021 16:50

جس قوم اچھے برے کی تمیز ختم ہوجائے اوروہ برائی کو تسلیم کر لے تو اس کی ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-ا نٹرنیشنل پریس ایجنسی۔04 نومبر ۔2021 ) وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ جب کوئی تہذیب ترقی کرتی ہے تو اس کے رول ماڈل دانشور بن جاتے ہیں کیونکہ وہ قوم کی رہنمائی کرتے ہوئے ان کا قبلہ درست کرتے ہیں اکادمی ادبیات پاکستان میں’ ’ایوان اعزاز“ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ مسلمانوں کا سنہری دور شروع ہوا تو البیرونی اور ابن بطوطہ جیسے دانشوروں کا بڑا مقام تھا اور وہ دنیا میں جہاں بھی جاتے تھے ان کی بہت قدرومنزلت کی جاتی تھی.

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ جب کوئی تہذیب ترقی کرتی ہے تو اس کے رول ماڈل دانشور بن جاتے ہیں کیونکہ وہ قوم کی رہنمائی کرتے ہوئے ان کا قبلہ درست کرتے ہیں اور جب اسکالرز غلط راستے پر چلے جاتے ہیں تو تہذیبیں زوال پذیر ہو جاتی ہیں لہٰذا اگر دانشور درست رہنمائی کریں تو تہذیبیں زوال پذیر نہ ہوں لیکن اسکالرز بھی غلط راستے پر چلے جاتے ہیں.انہوں نے کہا کہ دانشور قوم کے نظریے کا تحفظ کرتے ہیں، علامہ اقبال کے ساری دنیا میں مسلمانوں پر جو اثرات مرتب ہوئے وہ بے مثال تھے اور جو آج کے پاکستان میں دانشوروں کی بہت ضرورت ہے عمران خان نے کہا کہ ہمارے ہاں لوگوں کو اسلام کی تاریخ کا ہی نہیں پتہ، لوگوں کو جنگیں یاد ہیں لیکن لوگوں کو پتہ ہی نہیں ہے کہ دنیا کی تاریخ میں اتنا بڑا انقلاب جنگوں کی وجہ سے نہیں آیا اس انقلاب کی کوئی مثال نہیں ملتی.

انہوں نے کہاکہ نبی اکرمﷺکے دور میں 622 سے 632 ہجری تک 10سال کے دوران صرف 1400 لوگ جنگوں میں مرے تھے جس میں 600 مسلمان شہید ہوئے تھے اور ڈیڑھ سو مربع میل پر پھیل چکے تھے تو وہ تلوار سے نہیں آیا تھا بلکہ دراصل وہ فکری انقلاب تھا، لوگوں کے کردار بدل گئے تھے. انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنی نوجوان نسل کو اسلام کے اس فکری انقلاب کے بارے میں بتانا اب انتہائی ضروری ہے کیونکہ ان پر اب میڈیا اور سوشل میڈیا کی یلغار کا سامنا ہے، انسانی تاریخ میں بچوں اور نوجوان کے ساتھ کبھی ایسا نہ تھا اور ان کے پاس زیادہ تر معلوماتی اور مثبت مواد ہے لیکن دوسرے ایسے مواد کا بھی سامنا ہے جس کا انسانی تاریخ میں بچوں نے سامنا نہیں کیا.

انہوں نے کہا کہ ہمارے لیے سب سے بڑا بحران یہ ہے کہ ہماری اخلاقیات بہت بری طرح نیچے گری ہے نبی اکرمﷺ کے انقلاب کی بنیاد ہی اخلاقیات تھی کہ اچھا کو سراہا جائے اور برائے کی مذمت کی جائے جب ایک قوم اچھے برے کی تمیز ختم کردیتی ہے اور برائی کو تسلیم کر لیتی ہے تو وہ مر جاتی ہے. انہوں نے کہاکہ اگر ہمیں نوجوانوں کو درست راہ پر رکھنا ہے تو اب دانشوروں کے ساتھ ساتھ فلم اور ٹی وی پروڈیوسرز کی بھی بہت زیادہ ذمے داری بنتی ہے، ہم میڈیا کو بند نہیں کر سکتے کیونکہ سوشل میڈیا حقیقت ہے وزیراعظم نے کہا کہ کبھی کبھار مجھے شکایت آتی ہے کہ یوٹیوب یا ٹک ٹاک پر کوئی ویڈیو نکل آئی ہے، ہم پی ٹی اے کو کہہ کر وہ بلاک کراتے ہیں تو اگلے دن کوئی اور مواد نکل آتا ہے ہم اسے روک نہیں کر سکتے لیکن اپنے بچوں کی تربیت کر سکتے ہیں اس طرح کے مواد سے انہیں کیسے نمٹنا ہے.

انہوں نے کہا کہ ہمارے لیے سب سے بڑا بحران یہ ہے کہ ہماری اخلاقیات بہت بری طرح نیچے گری ہے انہوں نے کہا کہ ہمیں دو طرح کے چیلنجز درپیش ہیں جن میں سے ایک یہ ہے کہ ہم کرپشن کو تسلیم کر بیٹھے ہیں مجھے کہتے ہیں کہ آپ اپوزیشن لیڈر سے ہاتھ نہیں ملاتے اس پر اربوں روپے کے کیسز ہیں اور اگر میں اس سے ہاتھ ملاتا ہوں تو میں معاشرے کو یہ پیغام دیتا ہوں کہ کرپشن بری چیز نہیں ہے.

وزیراعظم نے کہا کہ وہ کرپشن کے خلاف لڑتے ہیں ان کی کسی سے ذاتی لڑائی نہیں مغرب میں پیسہ نہیں چلتا، یہاں سینٹ میں لوگ بکتے ہیں،کرپشن کی وجہ سے ہمارا مورال بری طرح نیچے گرا ہے. عمران خان نے کہا کہ انہیں سب کہتے ہیں کہ آپ کیوں دو خاندانوں کے پیچھے پڑے ہیں اپوزیشن لیڈر سے ہاتھ کیوں نہیں ملاتے؟ تو میں ان کو بتاناچاہتا ہوں کہ میری تو ماضی میں ان سے دوستی تھی ان سے اس لیے ہاتھ نہیں ملاتا کہ ان پر کرپشن کے کیسز ہیں،کرپٹ آدمی سے ہاتھ ملانے کامطلب کرپشن کو تسلیم کرنا ہے وزیراعظم نے کہا کہ ان کی کرپشن کے خلاف جنگ ہے ، پاکستان میں اربوں روپے کی کرپشن کرنے والے اسمبلی میں تقریریں کرتے ہیں.
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات