پاکستان کی تکمیل کشمیر کے بغیر ممکن نہیں ، حکومت کا معذرت خواہانہ رویہ قابل مذمت ہے،حافظ نعیم الرحمن

ریاست اورفوج جرات کا مظاہرہ کریں گے تو بھارت خود مذاکرات کے لیے آگے بڑھے گا،کشمیر کانفرنس سے خطاب بھارت نے تمام بین الاقوامی معاہدے از خود کالعدم کردیئے ، اب کشمیر یوں کی مدد کرنا عالمی قوانین کے مطابق بھی جائز ہے ،قرار داد

ہفتہ 5 فروری 2022 00:17

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 فروری2022ء) امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن کی زیر صدارت جماعت اسلامی کراچی کے تحت اہل کشمیر سے اظہار یکجہتی کے لیے جمعہ 4فروری کو ادارہ نور حق میں ’’کشمیر کانفرنس‘‘کا انعقاد کیا گیا ۔کانفرنس میں سیاسی و سماجی،سول سوسائٹی،تاجر، وکلاء،اساتذہ،علمائے کرام سمیت دیگر شعبہ زندگی سے وابستہ شخصیات نے شرکت کی اور مظلوم کشمیری عوام سے اظہار یکجہتی کیا۔

کشمیر کانفرنس کی نظامت کے فرائض نائب امیر کراچی مسلم پرویز نے ادا کیے جبکہ سابق رکن سندھ اسمبلی حمید اللہ خان نے کشمیر کے مسئلہ پرقراداد پیش کی جسے متفقہ طور پر سب نے منظور کیا۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ پاکستان کی تکمیل کشمیر کے بغیر ممکن ہی نہیں ہے۔

(جاری ہے)

حکومت کا معذرت خواہانہ رویہ قابل مذمت ہے۔ عزم و ایمان کے ساتھ جہاد کیا جائے تو کبھی شکست نہیں ہوسکتی۔

افغانستان میں مجاہدین کی فتح نے بھی بتایا کہ ایمان کی طاقت کو شکست نہیں ہوسکتی۔ کشمیری عوام کو ظلم سے نجات دلوانا مالی،انتظامی اور عسکری لحاظ سے اس لیے ضروری ہے کہ ریاست ان کی مدد کرے اور جب تک ہماری فوج آگے نہیں بڑھے گی مسئلہ کشمیر پر کوئی بات تک نہیں کریگا۔ ریاست اورفوج جرات کا مظاہرہ کریں گے تو بھارت خود مذاکرات کے لیے آگے بڑھے گا۔

کشمیر کے مسئلہ کے حل کے لیے سیاسی، مذہبی سمیت تمام جماعتوں کو اپنا بھرپور کردار ادا کرنا ہوگا۔ 74 سال ہوگئے اقوام متحدہ نے قرارداد پر عمل نہیں کروایا۔اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق آرٹیکل 151 کے مطابق پاکستان کااپنی افواج کے ذریعے کشمیریوں کی مدد کرنا جائزہے۔اقوام متحدہ نے کشمیری عوام کے لیے حق خود ارادیت کا فیصلہ کیا۔اقوام متحدہ بڑی طاقتوں کی لونڈی کا کردار ادا کررہی ہے۔

اقوام متحدہ اپنے من پسند فیصلے پر تو عمل کروالیتی ہے لیکن مسلمانوں کے لیے کچھ نہیں کرتی۔ مسلمانوں کو اپنی بقاء کی جنگ خود لڑنا ہوگی۔مسلم لیگ ن کے سابق سینیٹر نہال ہاشمی نے کہا کہ جماعت اسلامی نے ہمیشہ اہل کشمیر سے اظہار یکجہتی کیا ہے سابق وزیر اعظم نواز شریف نے قاضی حسین احمد مرحوم کی سفارش پر ہی 5 فروری کو یوم یکجہتی کشمیر منانے کا اعلان کیا تھا ۔

کراچی بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر نعیم قریشی نے کہا کہ او آئی سی نے مسئلہ کشمیر کے حوالے سے کوئی کردار ادا نہیں کیا۔جماعت اسلامی نے ہمیشہ مظلوم و محروم کشمیری وفلسطینی عوام کے حق میں آواز بلند کی ہے بد قسمتی سے موجودہ اور ماضی کی حکومتوں میں سے کسی نے بھی مسئلہ کشمیر پر اپنا موثر کردار ادا نہیں کیا جمعیت علمائے پاکستان کے ناظم اعلی کراچی ڈویژن محمد مستقیم نورانی نے کہا کہ ہم کشمیر اور فلسطینی عوام سے اظہار یکجہتی کرتے ہیں۔

کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے۔ غیرت مند حکمران ہوں گے تب ہی کشمیر کا مسئلہ حل ہوگا۔ فلسطین فائونڈیشن کے صابر ابو مریم نے کہا کہ جماعت اسلامی کی ٹیم کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ جنہوں نے ہمیشہ کی طرح کشمیر کانفرنس کا انعقاد کیا۔ اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو کشمیر اور فلسطین کے مظلوم عوام نظر نہیں آتے۔ عالم اسلام کے ممالک کو اب متحد ہوکر کشمیر اور فلسطین کے حوالے سے سوچنا ہوگا اور عملی قدم اُٹھانا ہوگا جمعیت علمائے اسلام کے رہنما مولانا محمد غیاث نے کہا کہ کشمیر میں بھارت کی پوری ریاست ظلم ڈھارہی ہے۔

پاکستانی حکمران کشمیر کے مسئلے پر خاموش ہیںاللہ اکبر تحریک کے امجد اسلام نے کہا کہ کشمیری عوام کا ظلم صرف کلمہ گو ہونا ہے۔ کلمہ طیبہ کی وجہ سے کشمیریوں پر ظلم ڈھایا جارہا ہے۔ ہمارا ایمان ہے کہ مسلمانوں پر ظلم کرنے والوں کے خلاف متحدہو کر ہی غلامی سے آزادی حاصل کی جا سکتی ہے ۔جمعیت علمائے اسلام کے امین اللہ نے کہا کہ مقبوضہ کشمیرکے عوام کے ساتھ بھارت کا ظلم پوری دنیا دیکھ رہی ہے۔

اقوام متحدہ اور عالمی طاقتوں نے مجرمانہ خاموشی اختیار کی ہوئی ہے۔ اب عملی طور پر کشمیری عوام کے لیے کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔جے آئی یو ف کے جنرل سکریٹری قاری الہ دادنے کہا کہ کشمیر کا مسئلہ برسہا برس سے حل طلب مسئلہ ہے بدقسمتی سے جتنی بھی حکومتیں آئیں سب نے کشمیر کے مسئلہ پر کوئی عملی اقدام نہیں کیا۔ جو طاقت ریاست اور حکومت کے پاس ہوتی ہے وہ عوام کے پاس نہیں ہوتی۔

ریاست کو اپنی ذمہ داری پوری کرنی چاہیئے مجلس وحدت مسلمین کے عمر صادق نے کہا کہ کشمیری عوام عرصہ دراز سے بھارت کے خلاف میدان عمل میں ہیں اور بدترین ریاستی جبر و تشدد کے باوجوداستقامت کے ساتھ ڈٹے ہوئے ہیں بد قسمتی سے ہمارے حکمران بھی خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔جماعت اسلامی کراچی اقلیتی ونگ کے صدر یونس سوہن ایڈوکیٹ نے کہا کہ کشمیر دنیا کا وہ پہلا خطہ ہے جہاں مظلوموں پر سب سے زیادہ ظلم ڈھایا جاتا ہے۔

حکمران کہتے ہیں کہ ہم جنگ سے کشمیر حاصل نہیں کرسکتے۔ہمارا ایمان ہے کہ کشمیر جنگ کے ذریعے سے ہی آزاد ہوگا۔ او آئی سی سمیت انسانی حقوق کی تنظیمیں کشمیر کے عوام کے حق میں فیصلہ کریں۔پی ڈی پی کے صدر بشارت مرزا نے کہا کہ جدوجہد صرف سڑکوں پر نہیں بلکہ ہر محاذ پر کرنی چاہئے۔ پاکستان کو سازش کے تحت کمزور کیا جارہا ہے۔ کمزور پاکستان کشمیر کی کیسے مدد کرسکتا ہے۔

کشمیر کے مسئلے پر مودی کے فیصلے پر ایک منٹ کی خاموشی سے مسئلہ حل نہیں ہوگا۔ آج کی کانفرنس کے ذریعے ہم پیغام دیتے ہیں کہ کشمیر کی آزاد ریاست پر قبضہ کسی صورت قبول نہیں۔سینئر صحافی مقصود یوسفی نے کہا کہ کشمیر کی جدوجہد آزادی اس بات کی علامت ہے کہ وہ کبھی بھی غلامی قبول نہیں کریں گے۔ کشمیری عوام خراج تحسین کے مستحق ہیںلیکن اب خراج تحسین سے آگے بڑھ کر عملی اقدام کرنا ہوگا۔

اقلیتی برادری کے منوج چوہان نے کہا کہ؂کشمیر کا مسئلہ سنگین صورت اختیار کرچکا ہے۔ اگر حکومت مسئلہ کشمیر کے لیے کچھ نہیں کرسکتی توکشمیر کمیٹی جماعت اسلامی کے حوالے کردیں۔پاسٹر امجد فاروق نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی مظالم اور جارحیت کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔ اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیمیں مسئلہ کشمیر کونظر انداز نہ کریں۔

حکومت پاکستان بھی کشمیر کے حوالے سے ایسی پالیسی بنائے جس سے مسئلہ حل ہو جائے۔انیل سنگھ نے کہا کہ پوری سکھ قوم مظلوم کشمیری عوام سے اظہار یکجہتی کرتی ہے۔ حکمرانوں کو مسئلہ کشمیر پر عملی اقدامات کرنا ہوں گے۔کشمیر کانفرنس میں منظور کردہ قرار داد میں کہا گیا ہے کہ آج کی کشمیر کانفرنس کشمیر میں معصوم بچوں ، نوجوانوں ، خواتین اور بزرگوں پر بھارتی غاصب افواج کے ظلم و تشدد اور انسانی حقوق کی پامالی کی شدید مذمت کرتی ہے ، بھارتی حکومت نے 5اگست 2019کو بھارت کے آئین کی شق 370اور 35Aکو منسوخ کرتے ہوئے جموں کشمیر کی خصوصی حیثیت کوختم کر دیا تھا بھارتی حکومت نے اس اقدام سے تمام بین الاقوامی معاہدات جو کشمیر سے متعلق ہیں انہیں از خود کالعدم کردیا ، چنانچہ اب کشمیریوں کی باقاعدہ مدد کرنا بین الاقوامی قانون کے مطابق بھی جائز ہے ،کشمیر کانفرنس یہ مطالبہ کرتی ہے کہ حکومت پاکستان سفارتی ذرائع کو استعمال کرے بالخصو ص اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل میں اس مسئلے کو بھر پور اُجاگر کرے کیوں کہ کشمیریوں کی سیاسی جدو جہد کے ساتھ Indegenousعسکری جدو جہد ہی اقوام متحدہ کے انسانی حقوق چارٹر کے مطابق ہے کیونکہ کشمیر پر بھارتی افواج نے غاصبانہ قبضہ کیا ہوا ہے لہٰذا حکومت پاکستان مظلوم کشمیریوں کو بھارتی تسلط سے آزاد کروانے کے لیے ہر ممکن عملی اقدامات بھی کرے ۔