Live Updates

oحکومت کے خلاف آخری مارچ اوراگلاڈبل مارچ ہوگا:سراج الحق

۷کھیل کے تحت عدم اعتماد کے بعد اگلے وزیراعظم اور وزراء اعلیٰ کے نام منتخب کئے جا رہے ہیں: امیر جماعت اسلامی )ہمیں ایک دن کی حکومت بھی ملی تو ہم چیف جسٹس کے ہاتھ میں قرآن پاک دیں گے تاکہ قرآن کے مطابق فیصلے ہوسکیں: خطاب

ہفتہ 5 مارچ 2022 20:50

ظ2فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 05 مارچ2022ء) جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے کہا ہے کہ اسلام آباد میں شطرنج کا کھیل جاری ہے۔ کھیل کے تحت عدم اعتماد کے بعد اگلے وزیراعظم اور وزراء اعلیٰ کے نام منتخب کئے جا رہے ہیں, حکومت کے خلاف آخری مارچ اوراگلاڈبل مارچ ہوگا۔ ہمیں ایک دن کی حکومت بھی ملی تو ہم چیف جسٹس کے ہاتھ میں قرآن پاک دیں گے تاکہ قرآن کے مطابق فیصلے ہوسکیں۔

ہم اس ملک میں قرآن کا نظام چاہتے ہیں, عدم اعتماد کے لئے صرف چودہ سیٹوں کا فرق ہے۔ عدم اعتماد سے اگر کوئی معجون تیار کیا جارہا ہے تو وہ مسائل حل نہیں کرسکتا۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ عوام کو موقع دیا جائے اور نئے انتخابات کروائے جائیں۔ خان صاحب کا ڈبل مارچ شروع ہو گیا۔ یقین ہے پی ٹی آئی حکومت میں ہمارا آخری مارچ ہو گا۔

(جاری ہے)

شہزادوں اور شہزادیوں کی سیاست سے کچھ نہیں ملے گا۔

آن لا ئن کے مطا بق جماعت اسلامی پنجاب کے امیرجاویدقصوری،نائب امیرسردارظفر،ضلعی امیرقمرالزماں بٹ،ڈسٹرکٹ بارکے صدربلال اشرف بسراء، جماعت میں شامل ہونے والے چیمبرآف کامرس کے سابق صدرراؤسکندراعظم نے بھی خطاب کیا۔سراج الحق نے کہاکہ ظالم یہ لٹیرے کررونا کے نام پر آنے والا بجٹ بھی کھا گئے۔اب ملک میں 16 فیصد کرپشن میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔

ملک میں کرپشن اتنی زیادہ بڑھ چکی ہے۔آٹے چینی ادویات کی بحران کے پیچھے اس حکومت کے وزراء ہیں۔بوٹ پالش کرنے والوں کو سیاسی لیڈر بنایا گیا۔ہمارے کندھوں پر انھیں بٹھا دیا گیا۔وہ ہی سیاست دان ملک کی دولت کبھی کسی ملک میں چھپاتے ہیں کبھی کسی ملک میں چھپا دیتے ہیں۔آج پورے ملک کا بچہ بچہ آئی ایم ایف کا مقروض ہے۔اُنہوں نے کہاکہ مسلم لیگ ن، پیپلزپارٹی، پی ٹی آئی کبھی بھی نظام بہتر نہیں دے سکتے۔

نظام تعلیم بھی تقسیم ہوچکا ہے۔غریب کے لئے تعلیم کا نظام ناقص اور امیر کے لئے شاہانہ نظام ہے۔جماعت اسلامی کی اس ملک کا نظام بہتر کرسکتی ہے۔پاکستان کا پاسپورٹ دنیا کے کمزور ترین پاسپورٹ میں شامل ہے۔ اگر ہمیں موقع ملا تو ہم کراچی سے خیبر تک تعلیم کا نظام ایک ہی کردیں گے۔ ہمیں فخر ہے پاکستانی ہیں ایٹمی طاقت ہیں۔ کراچی کے بعد سب سے بڑا صنعتی شہر اورسب سے زیادہ ٹیکس دینے والا شہرفیصل آباد ہے جو پاکستان کا مانچسٹر تھا مگر اس ظالمانہ نظام کی وجہ سے اسکی سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں۔

:شہر مسائل میں ڈوبا ہوا ہے۔سیوریج کا پانی پینے والے پانی کے ساتھ مل کر آرہا ہے۔اربوں روپے ریونیو دینے والے شہر کو ابھی تک ہائی کورٹ بینچ نہیں دیا گیا۔پیپلزپارٹی اورمسلم لیگ ن کی حکومت آئی ہے مگر ہائی کورٹ بینچ نہیں دیاگیا۔پی ٹی آئی کی حکومت آئی اور اب قریب المرگ ہے مگر مطالبہ پورا نہیں کیاگیا۔ اُنہوں نے کہاکہ ہمیں اندوستان سے کوئی خطرہ نہیں ہم انکا مقابلہ کرسکتے ہیں۔

ہم پہلے بھی انکے ساتھ قابلہ کرتے آرہے ہیں۔ان شہزادوں اور شہزادیوں کی سیاست سے کچھ ملنے والا نہیں ہے۔:یہ مکھن گھی دودھ گوشت خود کھاتے ہیں۔کھاد کی قیمت 10 ہزار روپے بوری کا ریٹ ہوچکا ہے۔گیس کی قیمت آسمان سے بات کررہی ہے۔چلو پٹرول تو باہر سے آتا ہے باقی پیداوار تو پاکستان کی ہے۔اس تبدیلی حکومت نے عوام کے کھلواڑ کیا ہے۔ان لوگوں نے معیشت کو تباہ کیا ہے۔

انھوں نے کشمیر کا سودا کیا۔کشمیر ہمارے دلوں میں بستہ ہے۔پی ٹی آئی، پیپلزپارٹی، ن لیگ نے بھی کشمیر کو بیچا ہے۔ ڈسٹرکٹ بار کے صدر بلال اشرف بسرا کا دھرنے کہاکہ۔حکومتیں آتی ہیں بدل جاتی ہیں مگر ہائی کورٹ بینچ کے لئے کوئی اقدامات نظر نہیں آتے۔2 کروڑ آبادی کے شہریوں کے ساتھ ظلم کیا جارہا ہے۔ہائی کورٹ بینچ نہ ہونے کی وجہ سے شہری لاہور ہائی کورٹ جانے پر مجبور ہوچکے ہیں۔

پی ٹی آئی نے حکومت میں آنے سے پہلے دعوے کئے مگر اقدار میں آکر تمام وعدے بھول گئی۔پچھلے 35 سال سے ہم ہائی کورٹ بینچ کی جنگ لڑ رہے ہیں۔دلیز پر انصاف کے دعوے دار اب کہیں نظر نہیں آتے ،فیصل آباد کے ضلع کونسل چوک میں مہنگائی اور بیروزگاری کے خلاف احتجاجی دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے سراج الحق کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی پی ڈی ایم میں اس لئے شامل نہیں ہوئی کہ ہم چوہتر سال تک ملک لوٹنے والوں کا ساتھ نہیں دے سکتے۔

پینڈورا اور پانامہ پیپرز میں ان کے نام ہیں اور بینکوں سے قرضے لینے والوں میں بھی ان کے نام ہیں۔ سراج الحق کا کہنا تھا عمران خان کے اسکرپٹ لکھنے والے تھک گئے اور ان کے الفاظ ختم ہو چکے ہیں۔ جج ریٹائرڈ ہونے کے بعد سچ بولتے ہیں۔ یہی سیاستدان ملکی دولت لوٹ کر دوسرے ملکوں میں چھپاتے ہیں۔ ظالم اور لٹیرے حکمران کورونا کے نام پر آنے والا بجٹ بھی کھا گئے۔

سراج الحق کا کہنا تھا آئی ایم ایف کے کہنے پر گھی، چینی اور تیل کی قیمتیں بڑھائی جاتی ہیں۔ وہ کون ہوتا ہے ہمیں ڈکٹیشن دینے والا۔ مہنگائی میں اضافہ کرنے کے باوجود فاٹف نے پاکستان کو گرے لسٹ سے نہیں نکالا۔ سراج الحق نے کہا کہ پی ٹی آئی تو فیل ہوگئی، روز عوام کی مشکلات میں اضافہ ہوتا ہے۔ قاتل ریمنڈ ڈیوس کی طرح بھارتی جاسوس ابھی نندن کو بہتر گھنٹوں میں واپس کیا گیا۔

غیرت مند ملک کی قیادت گدھوں کے ہاتھ میں ہے۔ ہمیں فخر ہے ہم پاکستانی ہیں اور ایٹمی طاقت ہیں۔ کراچی کے بعد فیصل آباد ملک کا سب سے بڑا صنعتی شہر اور سب سے زیادہ ٹیکس دینے والا شہر ہے۔ ظالمانہ نظام کی وجہ سے شہر کی سڑکیں ٹوٹ پھوٹ چکی ہیں۔ سیوریج کا پانی پینے والے پانی کے ساتھ مل کر آ رہا ہے۔ اربوں روپے ریونیو دینے والے شہر کو ابھی تک ہائی کورٹ بنچ نہیں دیا گیا۔

پیپلزپارٹی اور نون لیگ کی حکومتوں نے بھی ہائی کورٹ بنچ نہیں دیا۔ پی ٹی آئی حکومت جانے کا وقت آگیا مگر مطالبہ پورا نہیں کیا۔ ڈاکٹر عبدالقدیر کو انصاف نہیں دیا گیا اور ان کی وفات کے بعد درخواست سماعت کے لئے منظور ہو گئی۔ ہم ملک میں قرآن کا نظام چاہتے ہیں۔ نون لیگ، پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی کبھی بہتر نظام نہیں دے سکتے۔ نظام تعلیم بھی تقسیم ہوچکا ہے۔

غریب کے لئے تعلیم کا نظام ناقص اور امیر کے لئے شاہانہ ہے۔ ہمیں موقع ملا تو کراچی سے خیبر تک تعلیم کا یکساں نظام کریں گے۔ سراج الحق کا کہنا تھا موجودہ دور حلومت میں ملک میں کرپشن میں 16 فیصد اضافہ ہوا۔ آٹا، چینی، ادویات بحران کے پیچھے حکومت کے وزراء ہیں۔ کھاد کی قیمت دس ہزار روپے فی بوری ہو گئی ہے۔ گیس کی قیمت بھی آسمان سے باتیں کر رہی ہے۔

چلو مان لیا پٹرول درآمد کیا جاتا ہے مگر باقی اشیاء کی پیداوار تو ملکی ہے۔ سراج الحق کا کہنا تھا تبدیلی حکومت نے عوام کے ساتھ کھلواڑ کیا ہے۔ ان لوگوں نے معیشت کو تباہ کر دیا ہے۔ پاکستانی پاسپورٹ دنیا کے کمزور ترین پاسپورٹس میں شامل ہو گیا ہے۔ عمران خان نے کہا تھا خود کشی کرلوں گا مگر آئی ایم ایف کے پاس نہیں جاؤں گا۔ لاکھوں نوکریوں کا وعدہ کیا گیا تھا۔

نوکری تو دور کی بات ہے صرف یہ بتا دیں کہ انڈے اور مرغیاں کہاں ہیں۔ ان ظالم حکمرانوں نے انڈے اور مرغیاں بھی خود ہی کھا لی ہیں۔ ہمیں انڈیا سے کوئی خطرہ نہیں، ہم اس کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔ ساڑھے تین سال میں اس حکومت نے کشمیر انڈیا کے حوالے کر دیا۔ کشمیر کا سودا کرنے والوں کو حکمران کہنا بھی توہین ہے۔ پی ٹی آئی، پیپلزپارٹی اور نون لیگ نے کشمیر کو بیچا۔

ہم نے سودی نظام ختم کرنے کو کہا تو اس نے اسے مزید مضبوط بنایا۔ پھر کہتے ہیں کہ مدینہ کی ریاست بنانی ہے، یہ مدینہ کی ریاست ہے۔ فاٹف نے پاکستان کو پھر گرے لسٹ میں رکھا ہے۔ آئی ایم ایف کو اسٹیٹ بینک دیا گیا ہے۔ سیاست میں بھی ایک قبضہ گروپ ہے۔ سیاسی قبضہ گروپ نے پاکستان کا جغرافیہ اور نظریہ تباہ کیا۔ سراج الحق کا کہنا تھا پاکستانی عدلیہ بدترین کارکردگی کی وجہ سے 126 ویں نمبر پر ہے۔ جس عدالت کا دروازہ سونی!کی چابی سے کھلے وہاں غریب کو انصاف نہیں ملتا۔ برے حکمرانوں نے نظام مفلوج کیا اور ملک لوٹا۔ کرپشن کے خاتمے کا اعلان کرنے والی پارٹی میں کرپٹ لوگ موجود ہیں۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات