Live Updates

میڈیا کو سنسرشپ سے آزاد اور ریگولرائز کرنے کی ضرورت ہے،فواد چوہدری

سیاست دان، سیاسی و غیرسرکاری ادارے اور میڈیا اس ملک کے اشرافیہ ہیں،ڈاکٹرمصدق ملک و دیگر کا آئی بی اے میں کانفرنس سے خطاب

ہفتہ 25 جون 2022 23:19

میڈیا کو سنسرشپ سے آزاد اور ریگولرائز کرنے کی ضرورت ہے،فواد چوہدری
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 جون2022ء) ملک کے نامور تعلیمی ادارے آئی بی اے کے سینٹرآف ایکسلنس ان جرنلزم (CEJ-IBA) کے تحت "ڈیجیٹل دورمیں تنازعات اورامن پر مبنی صحافت کاکردار "کے موضوع پر 2روزہ کانفرنس شروع ہوگئی۔کانفرنس کے پہلے دن پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سابق وفاق وزیر فواد چوہدری نے کہا ہے کہ میڈیا کو نہ صرف سنسر شپ سے آزاد کرنے کی ضرورت ہے بلکہ ساتھ ساتھ ریگولرائزکیا جانا چاہیے تاکہ وہ لوگوں کو پگڑیاں نہ اچھالے۔

س موقع پر وزیرمملکت برائے پٹرولیم مصدق ملک نے کہا کہ میڈیا کو اگر حکومت ریگولرائز کرتی ہے تو وہ اسے کنٹرول کرنے کی کوشش ہوتی ہے بہتر یہ ہے کہ میڈیا خود اپنے آپ کو ریگولرائز کرے۔ کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آئی بی اے کے ایگزیکٹو ڈائریکٹرکبرزیدی امید ظاہر کی کہ کانفرنس میں شریک معروف صحافیوں اور دیگر شعبہ ہائے زندگی کے ماہرین کے درمیان مذاکروں اور مباحثے میں تنازعہ پر بات ہوگی اور اسی بنیاد پر ہم امن پر مبنی حل کی جانب بڑھیں گے۔

(جاری ہے)

اکبرزیدی نے ہائیرایجوکیشن پر زور دیا کہ وہ پی ایچ ڈی کی شرط پر نظر ثانی کرے تاکہ آئی بی اے جرنلزم میں ماسٹرز کا پروگرام دوبارہ شروع کرسکے۔ کانفرنس کے پہلے روز 4 مذاکرے ہوئے۔ 'میڈیا قوانین کے منفی اور مثبت پہلو'' کے عنوان سے ہونے والے مذاکرے سے خطاب کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ جنرل مشرف سے غلطی ہوگئی کہ انھوں نے میڈیا کو آزاد تو کردیا لیکن ریگولیٹ نہیں کیا، ہمارا میڈیا سیٹھ میڈیا ہے، پاکستان مسلم لیگ کے رہنما اور وزیرمملکت ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا کہ سیاست دان، سیاسی و غیرسرکاری ادارے اور میڈیا اس ملک کے اشرافیہ ہیں۔

سوشل میڈیا نے بے زبان عوام کو ایک پلیٹ فارم دیا ہے انھیں ایک آواز ملی ہے۔ اس موقع پر سینئرصحافی حامد میر نے کہا کہ آزاد میڈیا کا سفر سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو کے دورمیں شروع ہوا۔ جنرل مشرف نے میڈیا پر پابندیاں بھی عائد کیں، معروف ٹی وی اینکر ماروی میمن نے کہا کہ میڈیا کو چاہیے کہ وہ اپنا قبلہ خود درست کرلے ورنہ کوئی اور کرے گا۔

اس موقع پر سی ای جے کی ڈائریکٹر امبر رحیم شمسی نے کہا کہ ہم اس کانفرنس میں دو اہم سوالات اٹھائیں گے اگر لوگوں کو تقسیم کرنے یا مقبول رائے سے آپ کو طاقت اور شہرت ملتی ہے تو اس میں کیا خرابی ہی اور دوسرا سوال یہ ہے کہ کیا اس ڈیجیٹل دورمیں ہمیں صحافت کی ضرورت ہی انھوں نے کہا کہاس کانفرنس میں ہم ان دو سوالوں کا جواب تلاش کرنے کی کوشش کریں گے۔

''کیا ہمیں صحافت کی ضرورت ہی''کے عنوان سے ہونے والے مذاکرے میں اپنے رائے کا اظہا کرتے ہوئے سینئرصحافی بے نظیرشاہ نے کہا کہ صحافتی اداروں میں ملک کی نصف آبادی پر مشتمل خواتین تک رسائی یا ان کی دلچسپی پر مبنی پروگرام بنانے پر بات نہیں کی جاتی۔ مذاکرے کے میزبان شاہزیب جیلانی نے گفتگو کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ سوشل میڈیا صحافی کی ادارتی فیصلہ سازی کو متاثر کررہا ہے چند سال قبل تک ایڈیٹوریل میٹنگز میں عوامی مسائل کا احاطہ کیا جاتا ہے آج کل سوشل میڈیا ٹرینڈز پر خبریں بنائی جاتی ہیں، اظہار رائے کرنے والے دیگر سینئر صحافیوں میں ذیشان حیدر اور بدر عالم بھی شامل تھے۔

''ہنسنا منع ہی''کے عنوان سے ہونے والے مذاکرے میں شریک ملک کے نامور طنزومزاح نگاروں یاسر پیرزادہ، علی آفتاب سعید، تمکنت منصور، شہزاد شرجیل نے اتفاق کیا کہ ٹی وی چینلز پر خواجہ سرائوں، عورتوں اور اقلیتوں کو ہدف بنا کر مذاق اڑانا کسی بھی طرح مزاح کے زمرے میں نہیں آتا، ٹی وی چینلز کو اس سلسلے اپنی پالیسی پر نظرثانی کرنے کی ضرورت ہے۔

''سرحدوں کے پار ثقافتی روابط''کے عنوان سے ہونے والے مذاکرے میں معروف پروڈیوسر شفیق نے کہا ہے کہ پاکستان کی انٹرٹینمنٹ انڈسٹری کی بقا کیلئے ضروری ہے کہ ہم اردو بولنے یا سمجھنے والے دنیا بھر میں موجود دو ارب سے زائد لوگوں تو پہنچیں۔ انھوں نے کہا کہ انڈیا پاکستان کی شوبز صنعت کیلئے بہت بڑی مارکیٹ ہے اور پاکستان کے ڈراموں اور فلموںکیلئے بڑی مارکیٹ ہے جب تک ہم اس مارکیٹ تک رسائی حاصل نہیں کریں گے ہم اپنی انڈسٹری کو معاشی طور پر مستحکم نہیں کرسکتے اور نتیجہ میں معیاری کام بھی نہیں ہوسکتا، مذاکرے سے ڈاکومینٹری فلم میکر بینا سرور اور فلم ساز صائم صادق نے بھی اپنی رائے کا اظہار کیا۔

کانفرنس میں اس موقع پر گذشتہ دو سالوں میں انتقال کرجانے والے سینئر صحافیوں ضیاالدین صاحب، فرحاد زیدی، طلعت اسلم، آئی اے رحمان، رحیم اللہ یوسف زئی، مہدی حسنین، عارف ظامی، خرم بیگ کی صحافت کیلئے خدمات پر ایک مختصر وڈیو پیش کی گئی اور اس دوران حاضرین نے کچھ لمحات کی خاموشی اختیار کی۔افتتاحی تقریب میں صحافیوں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات