Live Updates

وزارت داخلہ نے پنجاب میں گورنر راج کے لئے سمری تیاری کا عمل شروع کر دیا ہے، وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ

بدھ 27 جولائی 2022 16:16

وزارت داخلہ نے پنجاب میں گورنر راج کے لئے سمری تیاری کا عمل شروع کر ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 27 جولائی2022ء) وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ خان نے کہا ہے کہ وزارت داخلہ نے پنجاب میں گورنر راج کے لئے سمری تیاری کا عمل شروع کر دیا ہے، عدالتی فیصلے کے بعدہونے والی گفتگو اور پنجاب میں داخلے پر پابندی لگانے کی باتیں گورنر راج لگانے کے لئے جواز کے طور پر کافی ہیں ،عدالت عظمی کے اختیارات کی کمی کی بات نہیں کررہے، ازخود نوٹس اور بنچ کی تشکیل میں دیگر ججز کو بھی مشاورتی عمل میں شامل کرنے کے لئے امور ریگولیٹ ہونے چاہیں ،اس سے عدلیہ کی تکریم اور عزت میں مزید اضافہ ہوا ،اگر دوبارہ عمران خان نے مسلح جھتے کے ساتھ اسلام آباد پر پنجاب یا کے پی کے سے چڑھائی کی کوشش کی تو انھیں وہی روکا جائے گا ،نواز شریف جلد وطن واپس آئیں گے آئندہ عام انتخابات مہم کی قیادت کرینگے ، عدم اعتماد تحریک کے بعد ن لیگ کا فیصلہ تھا کہ الیکشن میں جائیں ،اتحادی جماعتوں اور محب وطن لوگوں کے مشورے کے بعد شہباز شریف نے ذمہ داری قبول کی تھی ۔

(جاری ہے)

وہ بدھ کو اسلام آبادپولیس لائن میں تقریب کے بعد صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے ۔ وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ خان نے کہا کہ گزشتہ روز عدالت عظمی کے فیصلے کے بعد جس قسم کی گفتگو کی جاری ہے ایک وکیل ہوتے ہوئے انتہائی افسردہ ہوں ، دکھ کی بات ہے کہ ایسی گفتگو ہورہی ہے جس میں وزن اور جواز فراہم ہورہا ہے ، بنچ فکسنگ کی باتیں اور ایک سینئر جج کے خط کے مندرجات انتہائی افسوسناک ہیں ، یہ ایک لمحہ فکریہ ہے کہ ہم کس طرف جارہے ہیں ،معزز اور معتبر اداوں میں اس قسم کی فضا نہیں ہونی چاہیے ۔

انہوں نے کہا کہ یہ ایک حقیقت ہے کہ حمزہ شہباز 197ووٹ لیکر وزیراعلی منتخب ہوئے ،اسکے بعد منحرف اراکین کے ووٹ نکالے گئے ، آرٹیکل 63اے حوالے سے فیصلہ دوسری جماعت کا طالبعلم بھی پڑھ اور سمجھ سکتا ہے ۔ عدالت عظمی پہلے پارٹی لیڈر بارے فیصلے سناتی ہے اور پھر پارلیمانی لیڈر بارے فیصلہ آتا ہے ، بطور وکیل دیکھ رہا ہوں کہ ان فیصلوں میں زیادہ پائیداری نہیں ہے ، عدالت عظمی کے گزشتہ روز کے فیصلے کی روح کے مطابق 25اراکین قومی اسمبلی بحال ہوچکے ہیں ،ایسے فیصلوں سے پیچیدگیاں بڑھ، سیاسی عدم استحکام سے معاشی عدم استحکام ہو رہا ہے جس سے ڈالر چھلانگیں لگارہے ہیں ،ہم اپنے الفاظ کو محدود کررہے ہیں تا کہ عدالیہ کا احترام یقینی ہو ۔

انہوں نے کہا کہ آزاد ،غیر متنازعہ ، باعزت اور غیر جانبدار عدلیہ ملک کی بنیادی ضرورت ہے جس کے بعد کے بغیر معاشرہ آکے نہیں بڑھ سکتا ۔ ایک سوال کے جواب میں وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ علما کے ایک وفد کی کابل دورہ اور ٹی ٹی پی سے بات چیت کی اطلاع ہے ، یہ دورہ علما کرام کو ذاتی حیثیت میں دورہ ہے ،کوئی بھی ایسی کوشش جس سے امن آئے اس کی حمایت کرتے ہیں ۔

پیپلز پارٹی کی جانب سے عدالت عظمی کے اختیارات بارے تجویز بارے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ججز کے اختیارات کی کمی کی بات نہیں کی اور نہ ہی ایسا کچھ تجویز کیا گیا کہ باہر سے کوئی مداخلت ہو ، صرف ازخود نوٹس کے معاملے میں ساتھی ججز کی مشاورت ، بنچ کی تشکیل میں ساتھی ججز کی مشاورت کے امور کو ریگولیٹ ہونا چاہیے ، اس سے عدلیہ کی تکریم اور عزت میں مزید اضافہ ہوا ۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کا اہم کردار ہوتا ہے ،سندھ اور بلوچستان میں اتحادی جماعتوں کی حکومتیں اور صوبوں میں بھی وفاقی ادارے کام کر رہے ہیں ،ایسی باتیں کرنے والوں کو شعور نہیں ہے ،باتیں عدالتی فیصلے کے بعد ہورہی ہیں اور بعض آوارہ گفتگو کے عادی لوگوں کو میرا پیغام ہے کہ پنجاب میں گورنر راج کی سمری پروزارت داخلہ میں کام شروع ہوچکا ہے ،میرے پنجاب پر داخلے پر پابندی ہی گورنر راج کے لئے جواز کے طور پر کافی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سابق حکومت اور اس میں شامل فرح گوگی اور دیگر کرداروں کے خلاف کرپشن کیسز پر تحقیقات ہورہی ہیں، اینٹی کرپشن بھی معاملات کو دیکھ رہا ہے اور نیب میں بھی اس پر کام ہورہا ہے، ہم سابق حکومت کی طرح ہر روز میڈیا پر آکر یہ نہیں بتائیں گے کل کون سی شخصیت گرفتار ہونے والی ہے ، ادارے آزاد اور خودمختار ہیں، تحقیقات کے بعد اگر کیس بنتا ہوا تو بنے گا اور اگر نہ بنتا ہوں تو نہیں بنے گا یہ فیصلہ بھی اداروں نے ہی کرنا ہے، نئے چیئرمین نیب کی تقرری ہوچکی ہے انہی نے فیصلے کرنے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ توشہ خانہ کیس ، 50ارب کا خزانہ کو ٹیکہ لگا کر 5 ارب روپے کی پراپرٹی بنانے کا جواب تو ابھی تک عمران خان نے نہیں دیا ،اس کا حساب تو ہر حال میں دینا پڑے گا ۔ایک سوال کےجواب میں انہوں نے کہا کہ اگر دوبارہ عمران خان نے مسلح جھتے کے ساتھ اسلام آباد پر پنجاب یا کے پی کے سے چڑھائی کی کوشش کی تو انھیں وہی روکا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ آئین میں ترمیم پارلیمنٹ کا اختیار ہے ،اسکا دفاع بھی کرینگے اور کسی ادارے کو اس ترمیم کا اختیار نہیں دیں گے ۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات