دہشت گردوں سے کب تک ڈریں گے؟ سپریم کورٹ کے پشاور دھماکے پر ریمارکس

کبھی کہا جاتا ہے دہشت گردوں سے مذاکرات کرو،ایک جج نے دہشت گردی واقعہ پر رپورٹ دی جیسے ردی کی ٹوکری میں پھنیک دیا گیا،جسٹس قاضی فائز عیسٰی

Abdul Jabbar عبدالجبار بدھ 1 فروری 2023 12:32

ق
ق
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 01 فروری2023ء) سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے پشاور دھماکے پر ایک کیس کے دوران اہم ریمارکس دئیے ہیں کہ دہشت گردوں سے کب تک ڈریں گے؟کہا جاتا ہے کہ دہشت گردوں کو یہ دو وہ دو،کبھی کہا جاتا ہے کہ دہشت گردوں سے مذاکرات کرو۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پشاور پولیس لائنز خودکش دھماکے پر سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے اہم ریمارکس دئیے ہیں،جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے ریمارکس ضمانت کے ایک کے دوران دئیے۔

جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے ریمارکس دئیے کہ دہشت گردوں سے کب تک ڈریں گے؟کہا جاتا ہے کہ دہشت گردوں کو یہ دو وہ دو،کبھی کہا جاتا ہے کہ دہشت گردوں سے مذاکرات کرو،اس دوران ریاست کہاں ہے؟دہشت گردوں سے مذاکرات کیوں کیے جا رہے ہیں؟ جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے مزید ریمارکس دئیے کہ پتہ نہیں ہم کس معاشرے میں رہ رہے ہیں،آج دہشت گرد دو افراد کو ماریں گے،کل پانچ کو مار دیں گے،ایک جج نے دہشت گردی واقعہ پر رپورٹ دی جیسے ردی کی ٹوکری میں پھنیک دیا گیا،ہمارے ایک جج کو مار دیا گیا مگر کسی کو پرواہ نہیں۔

(جاری ہے)

یاد رہے کہ پشاور پولیس لائنز کی مسجد میں خود کش دھماکے کے باعث اب تک 100 افراد شہید جبکہ 200 سے زائد افراد زخمی ہوئے جبکہ آئی جی خیبر پختو نخوا معظم جاہ انصاری نے کہا کہ سی سی ٹی وی سے دھماکے کی وجوہات کا تعین کر رہے ہیں،انٹیلی جنس کی بنیاد پر آپریشنز ہونے چاہیے۔ آئی جی خیبر پختو نخوا نے جیو نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پشاور دھماکہ خود کش تھا،خود کش حملہ آور کا سر اور کچھ اعضا ملے ہیں جن کی سیمپلنگ ڈی این اے ٹیسٹنگ کیلئے فرانزک لیب بھجوا دی ہے۔

انکا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کا کنٹرول اس طرح نہیں ہے جس طرح 10 سال پہلے تھے،یہاں سے کوئی دہشت گرد بھاگ کر ہمسایہ ملک میں پناہ لے تو معاہدے کے مطابق اسے ہمارے حوالے کیا جائے،بڑے آپریشن کیلئے پوری آبادی کے انخلا کی بات ہو گی تو ایسی کوئی ضرورت نہیں۔ علاوہ ازیں آئی جی خیبر پختو نخوا معظم جاہ انصاری کا کہنا تھا کہ پشاور دھماکے کی انکوئری کیلئے جے آئی ٹی تشکیل دے دی ہے جس میں پولیس اور سکیورٹی اداروں کے افسران شامل ہیں۔ سی سی پی او کی سربراہی میں کمیٹی بنائی ہے۔