سندھ یونائیٹڈ پارٹی اور جی ڈی اے کے رہنمائوں نے سندھ حکومت کی برطرفی کا مطالبہ کردیا

سندھ یونائیٹڈ پارٹی کے پیدل سندھ مارچ میں مختلف قراردادیں منظور کرلی گئیں بے اختیار کرکے سندھ کو عملی طور پر جغرافیائی تقسیم کی کوشش کرنے کے جرم میں سندھ حکومت کو برطرف کر کے سخت احتساب کیا جائے، مقررین سیاسی اور ریاستی بحران کے خاتمے کے لیے بائیو میٹرک اور الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے ذریعے عدلیہ کی نگرانی میں جلد از جلد عام انتخابات کرائے جائیں سندھ میں کی گئی مالی اور انتظامی بدعنوانی کی تحقیقات کے لئے ریٹائرڈ ججز پر مشتمل احتساب کمیشن کے ذریعے کرپشن میں ملوث افراد کو سزائیں دی جائیں سیلاب سے متاثر ہونے والے لوگوں کے گھروں کی تعمیر اور زرعی زمین کی بحالی کے لیے بین الاقوامی ساکھ والے غیر سرکاری اداروں کے ذریعے مدد کی جائے معاشی پالیسیوں کو تبدیل کر کے بالواسطہ ٹیکسوں میں کمی کی جائے اور براہ راست ٹیکسوں میں اضافہ کیا جائے، پیدل مارچ کے شرکاء کی جلسے میں قرادادیں

اتوار 19 مارچ 2023 20:05

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 مارچ2023ء) سندھ یونائیٹڈ پارٹی اور جی ڈی اے کے رہنماوں نے سندھ حکومت کی برطرفی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاہے کہ سندھ میں پیپلز پارٹی کی جانب سے سندھ میں کی گئی مالی اور انتظامی بدعنوانی کی تحقیقات کے لئیے اچھی ساکھ کے حامل ریٹائرڈ ججز پر مشتمل ایک احتساب کمیشن تشکیل دیا جائے جو بدعنوانیوں میں ملوث کرپٹ وزرا، مشیروں ودیگر کے خلاف کارروائی کرکے ان کو سخت سے سخت سزائیں دے۔

اہل، کرپٹ اور سندھ دشمن جماعت پیپلز پارٹی کی سندھ میں 2008 سے اب تک کی مالی اور انتظامی بدعنوانیوں اور صوبے کو بے اختیار کرکے سندھ کو عملی طور پر جغرافیائی تقسیم کی کوشش کرنے کے جرم میں سندھ حکومت کو برطرف کر کے سخت احتساب کیا جائے۔ملک کے اندر موجودہ سیاسی اور ریاستی بحران کے خاتمے کے لیے بائیو میٹرک اور الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے ذریعے عدلیہ کی نگرانی میں جلد از جلد عام انتخابات کرائے جائیں۔

(جاری ہے)

ڈیجیٹل مردم شماری سندھ میں رہنے والوں کو اقلیت میں تبدیل کرنے کی سازش ہے 2017 کی مردم شماری کو قبول کیا جائے اور 10 سال بعد یعنی 2027 میں آئین کے مطابق نئی مردم شماری کرائی جائے۔اگرہمارے مطالبات تسلیم نہ کئے گئے تو احتجاج کا دائرہ وسیع کریں گے۔ ان خیالات کا اظہار سید جلال محمود شاہ، زین شاہ،اسماعیل راشدی صفدر عباسی، سردار رحیم، روشن علی بڑڑو، خواجہ نوید ودیگر نے اتوارکوسندھ یونائیٹڈ پارٹی کے زیراہتمام فوارہ چوک پرپیدل سندھ مارچ کیہزاروں شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

جلسے سے جی ڈی اے و دیگر سیاسی و قوم پرست پارٹیوں کے رہنماوں نے بھی خطاب کیا۔قبل ازیں پیپلز پارٹی کی خراب حکمرانی، کرپشن، مہنگائی، بدحالی، بے روزگاری کے خلاف اور سندھ کے عوام کی سیاسی، سماجی اور معاشی بحالی کے لیے سندھ یونائیٹڈ پارٹی کے تحت پارٹی صدر سید زین شاہ کی قیادت میں 15 فروری کو سکھر سے نکالا گیا عظیم الشان اور تاریخی پیدل سندھ مارچ سندھ کے مختلف شہروں اور اضلاع سکھر، لاڑکانہ، سہون، قاضی احمد، سکرنڈ،ہالا، حیدرآباد، ٹنڈو محمد خان، سجاول، ٹھٹہ، گھارو، دھابے جی، قائد آباد، شاہراہِ فیصل سے مسلسل پیدل چلتا ہوا فوارہ چوک پر ایک عظیم الشان جلسہ عام کے بعد اختتام پذیر ہوا، کارواں کا جگہ جگہ جی ڈی ایاور مختلف سیاسی، مذہبی اور قوم پرست جماعتوں اور ایس یو پی کے کارکنان کی جانب سے شاندار استقبال کیا گیا، اس دوران مختلف علاقوں سے قافلے اس میں شامل ہوتے رہے اور کارواں آگے بڑھتا رہا، سکھر سے شروع ہونے والے پیدل کارواں کو اپنے مقررہ روٹس سے ہوتے ہوئے فوارہ چوک کراچی تک پہنچنے میں 33 دن لگے،مارچ کے شرکا نے تکلیفیں جھیلتے ہوئے تقریبا 700 کلومیٹر کا سفر پیدل چلتے ہوئے طے کیا، مسلسل پیدل چلنے کی وجہ سے مارچ کے شرکا کے پاں میں زخم اور چھالے پڑ گئے، سید زین شاہ شرکا کے نعروں کا جواب ہاتھ ہلا کر دیتے رہے،شرکا اپنی فیملیز کے ساتھ شریک تھے جن میں خواتین، بچے اور بزرگ بھی بڑی تعداد میں شامل تھے،مارچ کے شرکا نے اپنے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پرسندھ حکومت کے خلاف اور سندھ کے عوام کی سیاسی، معاشی و سماجی بحالی کے لئیے نعرے درج تھے۔

اس موقع پر مارچ کے شرکا سے چیئرمین سندھ یونائیٹڈ پارٹی و کنوینر سندھ ایکشن کمیٹی سید جلال محمود شاہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کو فوری طور پر برطرف کیا جائے۔کرپٹ سندھ حکومت کا کڑا احتساب کیا جائے۔ملک میں عدلیہ کی نگرانی میں فوری شفاف انتخابات کرائیں جائیں۔ہم سندھ دشمن ڈیجیٹل مردم شماری کو نہیں مانتے ہیں۔

ہماری پرامن جہدوجہد جاری رہے گی۔ایس یو پی کے صدر زین شاہ نے کہا کہ قیام پاکستان سے لے کر آج تک سندھ کے قومی وجود، تاریخی تشخص، قدرتی وسائل پر کنٹرول اور سندھ کے حق حکمرانی کو وفاق کی طرف سے کنٹرول کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔زین شاہ نے کہا کہ 2008 سے پیپلز پارٹی بیرونی ایجنٹ کا کردار ادا کرتے ہوئے صرف اپنے اقتدار اور پیسے کی خاطر سندھ کو سیاسی، سماجی اور معاشی طور پر ظلم اور بدنتظامی کے ذریعے تباہ کر رہی ہے۔

پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت ہر سال سندھ کے خزانے سے 600 سے 800 ارب روپے کی کرپشن کر رہی ہے۔پیپلز پارٹی کی کرپشن اور بیڈ گورننس کی وجہ سے سندھ کا ہر ادارہ تباہ ہو چکا ہے۔سندھ کی ساحلی پٹی، زمینوں کو پیپلزپارٹی نے کوڑیوں کے دام پر بیچ دیا ہے۔سندھ کی زمینوں پر پیپلز پارٹی نے سرکاری مشینری کے ذریعے قبضے کروائے ہیں۔ہرادارے میں قابلیت اور ایمانداری کی بجائے رشوت اور اقربا پروری کا بازار گرم ہے۔

عوام کواہلیت، محنت اور عزت کی زندگی گزارنے کے بجائے مفت خوری، حرام خوری اور بے ایمانی کے رستے پر چلانے کی وجہ سے اخلاقیات اور معاشرتی اقدار بڑی حد تک ختم ہو چکی ہیں۔پیپلز پارٹی اپنے اقتدار کے بدلے سندھ کی حکمرانی اور وسائل کا اختیار آئینی طور پر سندھ اسمبلی کے ذریعے وفاق کے حوالے کرتی رہی ہے۔دوہرے بلدیاتی نظام کے تحت سندھ کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کا عمل ہو یا سندھ میں غیر ملکی آباد کاری، پیپلز پارٹی ہمیشہ سندھ کے مفادات کے خلاف کام کرتی رہی ہے۔

زین شاہ نے کہا کہ وقت سے پہلے ہونے والی ڈیجیٹل آدم شماری کی ذمہ دار بھی پیپلز پارٹی ہے۔ 2017 کی آدم شماری جو درست تھی اس کو پیپلز پارٹی نے تسلیم نہیں کیا۔پیپلز پارٹی نے کونسل آف کامن انٹرسٹ میں مردم شماری کو قبول نہ کر کے دوبارہ آدم شماری کا مطالبہ کیا۔آج جس ڈیجیٹل مردم شماری پر پوری سندھ بے اعتمادی کا اظہار کر رہی وہ پیپلز پارٹی کی وجہ سے ہو رہی ہے۔

دانستہ سیلاب کی ذریعے سندھ کی لاکھوں ایکڑ اراضی تباہ کی گئی۔تیس لاکھ کے قریب گھر تباہ اور ایک سے ڈ یڑھ کروڑ لوگ بے گھر ہوئے جس کی ذمہ دار پیپلز پارٹی ہے۔جی ڈی اے کے رہنما صفدر عباسی نے کہا کہ آج پہلا پھتر پھینکا ہے سندھ میں شعور ضرور آئے گا، آنے والے انتخابات میں عوام سندھ دوستوں کو ووٹ دے۔پندرھ سال سے سندھ معاشی اور سیاسی تباہی کا شکار ہے ۔

2003 میں ہونے والے انتخابات میں جی ڈی اے بھرپور حصہ لے رہے ہیں، سندھ دوست جماعتوں سے گزارش ہے جی ڈی کا ساتھ دے۔سندھ کے مستقبل کیلئے ہمیں موقع ملیگا، حکمرانوں کا وقت اب ختم ہوا۔جی ڈی اے سندھ کے جنرل سیکریٹری ڈاکٹر صفدر عباسی نے کہا کہ ایس یو پی کا لانگ مارچ حکمرانوں کے ایوانوں میں پھینکا گیا ایک پتھر ہے،سندھ کی عوام کرپٹ حکمرانوں کے خلاف متحد ہے،اگر سندھ نہ ہوتا تو پاکستان نہیں بن تھا،سائیں جی ایم سید نے پاکستان کی قرارداد سندھ اسیمبلی سے پاس کروائی،زرداری نے سندھ کو مکمل طور پر تباھ برباد کردیا ہے،15 سالوں سے سندھ کو لوٹا ہے،2023 کی عام انتخابات میں سندھ کی عوام جی ڈی اے کو ووٹ دے کر کامیاب بنائے،جلسے کو خطاب کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ فنکشنل سندھ کے جنرل سیکریٹری جی ڈی اے کے اطلاعات سیکریٹری سردار عبدالرحیم نے کہا کہ مہنگائی عروج پر ہے غریبوں کا جینا اجیرن ہے مگر ظالم حکمرانوں پتہ ہی نہیں ہے کہ غریبوں کا کیا حال ہے،سندہ کو بیدردی سے فروخت کیا جارہا ہے،حکومت کو ختم کرنے لیے گاں گاں جاکر عوام کو متحد کرنا ہوگا جو سندھ کو بھیج نا چاہتے ہیں ان کے ساتھ کوئی نہیں ہے،یہ حکمرانوں کے لیے چھوٹا سا ٹیلر ہے،جب ہماری قیادت نے اعلان کیا کہ کراچی سے کشمور تک لانگ مارچ ہوگا تو ان چوروں کو چھپنے کی جگھ نہیں ملے گی۔

جی ڈی اے کے رہنما اسماعیل شاہ راشدی نے کہا کہ سیلاب کی رقم حکمران کھا گئے اس کا احتساب ہونا چاہیے ۔ہمارے بڑوں نے انگریزوں کے سامنے سر نہیں جھکایا، کبھی بھی سندھ کے حقوق کیلئے سمجھوتا نہیں کرینگے۔انگریزوں کے آگے نا جھکنے والی قوم ایک کرپٹ جماعت کیسے سر جھکا سکتی ہے۔مسلم لیگ فنکشنل کے جنرل سیکریٹری اور جی ڈی اے کے انفارمیشن سیکریٹری سردار عبدالرحیم نے کہا کہ ہم آج یہاں مہنگائی کے خلاف احتجاج کررہے ہیں۔

جب تک زرداری مافیا قابض رہیگا عوام اس طرح بے سکون رہیگی۔آج یہاں بڑی تعداد میں شرکا کی موجودگی اس بات کی عکاسی ہے کہ اب پیپلز پارٹی کا دور ختم ہونے والا ہے۔سیکرٹری اطلاعات سندھ یونائیٹیڈ پارٹی نوید امین نے کہا کہ زرداری مافیا نے سندھ کو تباہ کردیا ہے۔سندھ یہ مطالبہ کرتا ہے کہ پیپلز پارٹی بوریا بستر لیکر چلے جائے۔زرداری کی کرپشن نے سندھ کو تباہی کے دہانے پر پہنچادیا ہے۔

آج زرداری مافیا کی وجہ سے سندھ کے لوگ بھوک سے مررہے ہیں۔جلسے سے روشن علی برڑو، جگدیش اوجا، امیر آزاد پھنور، شیبا مغل و دیگر نے خطاب کیا۔ پیدل سندھ مارچ کے اختتام پر منعقدہ جلسہ میں مقررین نے مختلف قراردادیں منظور کیں۔ان میں مطالبات کیے گئے ۔ان قرارداوں میں کہا گیا کہ یہ جلسہ مطالبہ کرتا ہے کہ نااہل، کرپٹ اور سندھ دشمن جماعت پیپلز پارٹی کی سندھ میں 2008 سے اب تک کی مالی اور انتظامی بدعنوانیوں اور صوبے کو بے اختیار کرکے سندھ کو عملی طور پر جغرافیائی تقسیم کی کوشش کرنے کے جرم میں سندھ حکومت کو برطرف کر کے سخت احتساب کیا جائے۔

یہ جلسہ مطالبہ کرتا ہے کہ ملک کے اندر موجودہ سیاسی اور ریاستی بحران کے خاتمے کے لیے بائیو میٹرک اور الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے ذریعے عدلیہ کی نگرانی میں جلد از جلد عام انتخابات کرائے جائیں۔یہ جلسہ مطالبہ کرتا ہے کہ سندھ میں پیپلز پارٹی کی جانب سے سندھ میں کی گئی مالی اور انتظامی بدعنوانی کی تحقیقات کے لئے اچھی ساکھ والے ریٹائرڈ ججز پر مشتمل ایک احتساب کمیشن جوڑکر اس میں ملوث کرپٹ وزرا، مشیروں ودیگر کو سخت سے سخت سزائیں دی جائیں۔

یہ جلسہ موجودہ ڈیجیٹل مردم شماری کو مسترد کرتے ہوئے مطالبہ کرتا ہے کہ 2017 کی مردم شماری کو قبول کیا جائے اور 10 سال بعد یعنی 2027 میں آئین کے مطابق نئی مردم شماری کرائی جائے۔یہ جلسہ عام سمجھتا ہے کہ2022 میں دانستہ طور پر پیدا کئیے گئے سیلاب کی ذمہ دار سندھ حکومت ہے، اس سیلاب کی وجوہات اور اس سے ہونے والی سندھ کی معاشی کے ساتھ ساتھ سماجی تباہی کی تحقیقات کے لیے ماہرین پر مشتمل ایک شفاف کمیشن تشکیل دے کراس تباہی کے ذمہ دار افراد کو سخت سے سخت سزائیں دی جائیں۔

یہ جلسہ عام مطالبہ کرتا ہے کہ سندھ میں پیدا کئیے گئے دانستہ سیلاب سے متاثر ہونے والے لوگوں کے گھروں کی تعمیر اور زرعی زمین کی بحالی کے لیے بین الاقوامی ساکھ والے غیر سرکاری اداروں کے ذریعے مدد کی جائے۔ یہ جلسہ عام سمجھتا ہے کہ سندھ کے مالی وسائل، جزیروں، ساحلی پٹی اور زمینوں پر ملکیت کا حق سندھ اور سندھیوں کا ہے، اس لیے پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت نے اس کے خلاف جو بھی فیصلے کیے ہیں، ان کو مسترد کیا جاتا ہے۔

یہ جلسہ عام مطالبہ کرتا ہے کہ مہنگائی کے خاتمے کے لیے وی آئی پی کلچر اور سرکاری شاہ خرچیوں کو ختم کیا جائے اور امیرطبقے کے مفادات والی معاشی پالیسیوں کو تبدیل کر کے بالواسطہ ٹیکسوں میں کمی کی جائے اور براہ راست ٹیکسوں میں اضافہ کیا جائے تاکہ غریب طبقے کو فائدہ پہنچے اور لوگوں کا معاشی بوجھ کم کیا جاسکے۔