کسی تیسری آپشن کیلئے حالات ساز گار نہ کریں، بیٹھ کر بات کریں، اعظم تارڑ

وزیراعظم نے تحریک عدم اعتماد کے بعد ایوان میں پہلی تقریر میں مل بیٹھ کر آگے چلنے کی بات کی ، زیرک سیاستدان راستے کھلے رکھتے ہیں، وفاقی وزیر قانون

Danish Ahmad Ansari دانش احمد انصاری جمعرات 23 مارچ 2023 22:10

کسی تیسری آپشن کیلئے حالات ساز گار نہ کریں، بیٹھ کر بات کریں، اعظم تارڑ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ،اخبارتازہ ترین ۔ 23 مارچ 2023ء) وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ کسی تیسری آپشن کیلئے حالات ساز گار نہ کریں، بیٹھ کر بات کریں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے تحریک عدم اعتماد کے بعد ایوان میں پہلی تقریر میں مل بیٹھ کر آگے چلنے کی بات کی ، زیرک سیاستدان راستے کھلے رکھتے ہیں۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران وفاقی وزیر قانون و انصاف نے کہا ہے کہ آج ہم جہا ں کھڑے ہیں اس میں پاکستان ایک سنگین سیاسی اور معاشی بحران کے دہانے پر کھڑا ہوا ہے ، آج جیو پولیٹکل حوالے سے ہماری جغرافیائی صورتحال کی وجہ سے معاشی بحران سے نمٹنے میں خاطر خواہ مدد نہیں مل رہی ، ہمارے وزیر خزانہ معاشی صورتحال میں بہتری کے لئے دن رات کام کررہے ہیں، ہمیں بحیثیت قوم کفایت شعاری کی طرف چلنا ہوگا ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ٹیکس کلچر کو بہتر بنانا ، ایکسپورٹ میں اضافہ کرنا ترجیح ہونی چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں سیا سی بحران کی سی کیفیت ہے ، ایک شخص کی انا کی بھینٹ دو اسمبلیاں چڑھ گئیں ہیں ، وہاں پر اسمبلیاں تحلیل ہونے کی بعد کی صورتحال، دہشت گردی کے واقعات میں اضافے کو مد نظر رکھتے ہوئے دو صوبوں میں الیکشن کی بات آئی تو ایک طرف کی سوچ تھی کہ اگر ایک شخص کی خاطر دو صوبوں میں الگ سے الیکشن کرایا جائے گا تو وہ ہمیشہ متنازعہ رہے گا ، جنرل ضیا الحق کے بدترین مارشل لا بھی انتخابات کی وجہ سے آیا تھا ۔

سیاسی جماعتوں نے ملکر ایک طریقہ کار طے گیا ، 18 ویں ترمیم کے بعد آئین پاکستان میں نگران حکومتوں کا طریقہ کار سمو دیا گیا ہے ، پور ے ملک میں انتخابات ایک ہی دن کو ہونا ہیں ۔ اسی آئین کے تحت پنجاب میں اتفاق رائے نہ ہونے پر الیکشن کمیشن جبکہ کے پی کے میں اتفاق رائے سے نگران حکومت کا قیام عمل میں آیا ہے ، 272 کے ہائوس میں پنجاب کی نشتیں 141 اور کے پی کے کو شامل کرلیں تو ایک بڑا حصہ بن جاتا ہے ، آج کل ملک میں سول سوسائٹی کی ایک مہم چل رہی ہے کہ ملک میں ایک ہی وقت میں الیکشن ہونے چاہیں ۔

وزیر قانون نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا فیصلہ بہترین ہے کیونکہ ملک کے معروضی حالات اسی فیصلے کے متقاضی ہیں ۔ ایک طرف ملک میں سکیورٹی چیلنجز ، شدید معاشی بحران ہے ، حکومتی اور عسکری اداورں نے الیکشن کے حوالے سے الیکشن کمیشن کو واضح بتادیا ہے کہ دو الگ الگ انتخابات پر الگ سے اخراجات آئیں گے ۔ آئین کا آرٹیکل 254 میں لکھا گیا ہے اگر کوئی کام مقررہ مدت میں مکمل نہیں کیا جاتا تو وہ غیر آئینی نہیں ہوگا ، 2007 میں کے پی کے کی تحلیل اکتوبر میں ہوئی ، باقی اسمبلیوں کی مدت 16 نومبر کو مکمل ہوئی ،الیکشن کمیشن نے تب بھی چاروں صوبوں اور مرکز میں ایک ہی دن الیکشن کرائے تھے ، بے نظیر بھٹو کی شہادت کی وجہ سے الیکشن فروری کے آخر میں چلے گئے ، اسی 254 آرٹیکل کے تحت یہ کیا گیا ہے ۔